پاکستان سپر لیگ میں سنیچر کو دو میچ کھیلے گئے جن میں لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز جبکہ پشاور زلمی نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو شکست دے دی۔
لاہور قلندرز بمقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
پی ایس ایل ناقدین کی سب سی بڑی تنقید ہے کہ اس میں عمر رسیدہ کھلاڑی کھیل رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہی عمر رسیدہ کھلاڑی کسی بھی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
شین واٹسن سے لے کر لیوک رونکی تک، متعدد ایسے کھلاڑی ہیں جنھوں نے اپنی اپنی ٹیموں کو کئی بار وکٹری سٹینڈ تک پہنچایا۔
انگلینڈ کے سمت پٹیل بھی عمر کی 35 بہاریں دیکھ چکے ہیں۔ بھاری بھرکم بائیں ہاتھ کے بولر پٹیل نے کل شام ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ معمولی کھلاڑی نہیں۔
ان کی تباہ کن بولنگ نے کوئٹہ کی بیٹنگ کے پرخچے اڑا دیے۔ ان کے چار اوورز میں پانچ رنز دے کر چار وکٹ نے لاہور کی جیت کی بنیاد رکھ دی تھی۔
قذافی سٹیڈیم کی پچ جو بارش کی نمی کے باعث نرم پڑ چکی تھی، اس پر دونوں ٹیموں کو اندازہ تھا کہ بولرز کو بہت مدد ملے گی۔ اسی لیے دونوں ٹیموں نے تین سپنرز کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔
لاہور نے ٹاس جیتنے کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور پہلے فیلڈنگ کرتے ہوئے پہلے ہی اوور میں شاہین شاہ آفریدی کی مدد سے شین واٹسن سے نجات حاصل کی۔
دوسری طرف سے سمت پٹیل کا جادو سر چڑھ کر بولا۔ ان کی گھومتی ہوئی گیندیں کوئٹہ کے بلے بازوں کو نظر ہی نہیں آرہی تھیں۔ پاور پلے ختم ہونے سے قبل ہی کوئٹہ 21 رنز پر چھ وکٹ کھو چکی تھی۔
سرفراز احمد، جیسن رائے، اعظم خان اور بین کٹنگ سب پٹیل کا نشانہ بنے۔ اب کوئٹہ کے اسلحہ خانہ میں صرف ٹیل اینڈرز تھے جنھوں نے ہوا میں تیر چلا چلا کے کسی طرح کچھ رنز تو جوڑ لیے لیکن وہ مقابلے کے لیے کم تھے۔
کوئٹہ کا مقررہ 20 اوورز میں 98 رنز بنانا بھی سہیل خان کے 32 رنز کی بدولت تھا، ورنہ صورتحال مزید خراب تھی۔ سمت پٹیل کے علاوہ شاہین شاہ آفریدی اور راجہ فرزان نے دو، دو کھلاڑی آؤٹ کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
20 اوورز میں 99 رنز کا ہدف لاہور کے لیے عام حالات میں تو آسان تھا لیکن ایک سپن وکٹ پر محتاط بیٹنگ کا متقاضی تھا۔
لاہور کے اوپنر فخر زمان نے اپنا روایتی انداز برقرار رکھا اور کوئٹہ کے محمد حسنین کے پہلے اوور میں 19 رنز بنا کر ایک اچھا آغاز فراہم کیا۔ تاہم اگلے ہی اوور میں وہ محمد نواز کی ایک گیند پر بولڈ ہو گئے۔
نواز نے ہی سہیل اختر کو آؤٹ کرکے دوسری وکٹ لی۔ اس موقعے پر کوئٹہ کے سپنرز فواد احمد اور نواز بہت اچھی بولنگ کر رہے تھے لیکن تجربہ کار محمد حفیظ اور بین ڈنک نے ذمہ دارانہ انداز میں کھیلتے ہوئے آہستہ آہستہ سکور آگے بڑھایا اور جب قدم جم گئے تو پھر اونچے شاٹ کھیل کر میچ کو کوئٹہ کی پہنچ سے بہت دور کردیا۔
حفیظ کو وننگ شاٹ کھیلنے کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا۔ ان کے 12ویں اوور کی پانچویں گیند پر بلند و بالا چھکے نے لاہور کو فتح دلوا دی۔
پٹیل کی شاندار بولنگ پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
پرپل فورس کی گرین قلندرز کے ہاتھوں مسلسل چوتھی شکست نے ان کے آگے بڑھنے کے راستہ مشکل کردیا گیا ہے جبکہ لاہور کے حوصلے کل کی جیت سے بلند ہو گئے ہیں۔
گلیڈی ایٹرز کی حالیہ شکستوں کی بڑی وجہ ان کی مڈل آرڈر بیٹنگ کا ناکام ہونا ہے۔ پچھلی فتوحات میں مرکزی کردار صرف واٹسن اور جیسن رائے کا رہا، جو پچھلے کچھ میچوں سے بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے۔
اب کوئٹہ اور لاہور کو آگے جانے کے لیے اپنے بقیہ تمام میچ جیتنے ہوں گے۔
پشاور زلمی بمقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ
کل کا پہلا میچ راولپنڈی میں پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا گیا جو پشاور نے ڈی ایل میتھڈ کے تحت سات رنز سے جیت لیا۔
اسلام آباد نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 195 رنز بنائے۔ کپتان شاداب خان نے کل ایک دفعہ پھر زبردست بیٹنگ کرتے ہوئے چار چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے 77 رنز بنائے۔
شاداب لیگ میں ایک نئے روپ میں سامنے آئے ہیں اور جس طرح وہ کھیل رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ پاکستان کو ایک اور شاہد آفریدی دستیاب ہوگیا ہے۔
اسلام آباد کے کولن منرو نے بھی اچھی بیٹنگ کی اور 52 رنز بنائے۔ ویسے دونوں بلے بازوں کی پشاور کے فیلڈرز نے پوری مدد کی۔ شعیب ملک اور وہاب ریاض نے دو آسان کیچ چھوڑے۔
بیس اوورز میں 196 کا ہدف آسان نہ تھا لیکن کامران اکمل سے آپ کچھ بھی توقع کرسکتے ہیں۔ اگر ان کی قسمت ساتھ دے رہی ہو تو وہ دنیا کے کسی بھی بولر کو خون کے آنسو رلا سکتے ہیں۔
انہوں نے کل جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 21 گیندوں پر 37 رنز بنا کر بقیہ بلے بازوں کو ترغیب دی کہ تیز کھیلیں۔ ٹام بینٹن اور حیدر علی نے سکور بورڈ پر نظریں رکھتے ہوئے تیزی سے رنز میں اضافہ کیا کیونکہ بارش کسی بھی وقت ہوسکتی تھی اور جب نویں اوور میں بارش کے باعث میچ روکا گیا تو پشاور دو وکٹ کے نقصان پر 85 رنز بنا چکا تھا۔
یہ سکور ڈی ایل میتھڈ کے تحت سات رنز زیادہ تھا۔ اسلام آباد کی ٹیم اس موقعے پر میچ روکے جانے پر خوش نہیں تھی کیونکہ ان کے خیال میں بارش بہت ہلکی تھی اور کئی میچ ایسے موسم میں جاری رہ چکے ہیں۔
بارش کے باعث میچ رکنے کے بعد دوبارہ شروع نہ ہوسکا اور ایک بڑے سکور کے باوجود اسلام آباد یونائیٹڈ بارش کے سبب پشاور زلمی سے ہار گئی۔
شاداب کو ان کی جارحانہ اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اتوار کو دو میچ کھیلے جائیں گے۔ راولپنڈی میں ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ جبکہ لاہور میں لاہور قلندرز اور کراچی کنگز آمنے سامنے ہوں گی۔