لاہور قلندزر نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ہرا کر پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن میں آخرکار اپنی پہلی فتح حاصل کر ہی لی۔
قذافی سٹیڈیم میں منگل کی شام لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا میچ پاکستان سپر لیگ کا ایک تاریخی میچ بن گیا، جب قلندرز نے دھماکے دار انداز میں پہلی جیت حاصل کی اور حریف ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی بولنگ کے پرخچے اڑا دیے۔
جو بھی سامنے آیا وہ روندا گیا۔
اس زبردست جیت کے معمار تھے آسٹریلوی بلے باز بین ڈنک جنھوں نے کسی بھی انفرادی اننگز میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ قائم کر دیا۔ انھوں نے اپنی 93 رنز کی اننگز میں دس چھکے لگائے۔ ان کے ساتھ انگلینڈ کے سمت پٹیل بھی خوب کھیلے جنھوں نے ڈنک کے شانہ بشانہ جارحانہ بیٹنگ کی اور دو چھکوں اور نو چوکوں کی مدد سے 71 رنز بنائے۔
بین ڈنک جو دیکھنے میں کرکٹر کم اور ریسلر زیادہ لگتے ہیں مضبوط جسم کے مالک کے ہاتھوں میں ایسا لگ رہا تھا کہ لوہا بھرا ہوا ہے۔ انھوں نے بیک فٹ پر جا کر نسیم شاہ جیسے برق رفتار بولر کو چھکے لگا کر تماشائیوں کو حیران کر دیا۔ محمد نواز اور نسیم شاہ سب سے زیادہ ان کے لاٹھی چارج کا شکار ہوئے۔ نواز کے ایک اوور میں چار چھکے لگا کر تماشائیوں کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔
میچ کے آغاز میں کوئٹہ کے کپتان سرفراز نے ٹاس جیت کر لاہور کو پہلے بیٹنگ شاید یہ سوچ کر دی تھی کہ لاہور کی ٹیم ہمیشہ کی طرح ان کی بولنگ کے دباؤ میں آجائے گی اور کوئی بڑا سکور نہیں کر پائے گی اور ہوا بھی کچھ ایسے ہی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قلندرز کی پہلی تین وکٹیں ہوا میں سوکھے پتوں کی طرح اڑ گئیں اور پہلے دس اوورز میں لاہور کا سکور محض 65 رنز تھا۔ ماہرین کا خیال تھا لاہور قلندرز بہت زیادہ ہوا تو 130 تک کا ہدف دیں گے۔
لیکن پھر وہ ہوا جس کا کسی نے سوچا نہ تھا۔ کچھ تو اب تک اسے خواب سمجھ رہے ہیں۔
بین ڈنک اور سمت پٹیل نے اگلے دس اوورز میں 144 رنز بنا ڈالے۔ یہ اس لیگ کا سب سے بڑا سکور اور سب سے بڑی رفاقت ہے۔ دونوں کھلاڑیوں نے 73 گیندوں پر 155 رنز کی شراکت قائم کی۔ دونوں کھلاڑیوں نے مجموعی طور پر 12 چوکے اور 12 چھکے لگائے۔
بین ڈنک اپنی سنچری تو مکمل نہ کرسکے لیکن لاہور قلندرز نے 20 اوورز میں 209 رنز بناکر کوئٹہ کے ہوش و حواس گمُ کر دیے۔ یہ اس لیگ کا تیسرا بڑا مجموعی سکور تھا۔
کوئٹہ کی بیٹنگ کا آغاز مایوس کن تھا محض 50 رنز پر چار قیمتی بلے باز جیسن رائے، احسان علی، شین واٹسن اور سرفراز احمد پویلین لوٹ گئے۔
بین کٹنگ نے کچھ امید کے دیپ روشن کیے اور پانچ چھکوں کی مدد سے 53 رنز بنا کر منزل پر پہنچنے کی کوشش کی مگر دوسری طرف سے مسلسل وکٹیں گرنے کی وجہ سے ہدف مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا گیا اور پھر آخر وہ وقت بھی آگیا جس کا زندہ دلان لاہور دو ہفتوں سے انتظار کر رہے تھے۔
ایک ایسی جیت جس میں صرف فتح کا جشن نہ ہو بلکہ چوکوں چھکوں کی گھن گرج اور داد و تحسین کی باز گشت بھی ہو۔ ایک ایسی فتح جس پر مخالفین بھی عش عش کر اٹھے۔
لاہور قلندرز نے صرف 37 رنز سے میچ ہی نہیں جیتا بلکہ کروڑوں شائقین کرکٹ کے دل بھی جیت لیے جن کی دعائیں اور تمنائیں لاہور قلندرز کے لیے تھیں۔
بین ڈنک نے آج کوئٹہ کے شمشیر زنوں ( گلیڈی ایٹرز) کو ایسے ’ڈنک‘ مار مار کر پسپا کیا کہ سارا لشکر ان کے چھکوں اور چوکوں میں موجزن ہو گیا۔
لاہور قلندرز آج کا میچ جیتنے کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر تو بدستور آخری درجہ پر ہے لیکن پاکستان کرکٹ کے لیے دھڑکنے والے لاکھوں دلوں میں سب سے اوپر ہے۔
لاہور قلندرز کی شان قلندری یہ ہے کہ آج اس نے اپنے اس ننھے سے فین کو اپنا آئیکون بنا لیا۔ جس نے دو دن قبل اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف شکست پر رو رو کر سوشل میڈیا پر شہرت حاصل کرلی تھی۔ یہی وہ سب چیزیں ہیں جس کے باعث لاہور قلندرز نے مسلسل شکستوں کے باوجود مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔
لاہور قلندرز کے بین ڈنک کی دھماکے دار بلے بازی پر اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ ڈنک نے ڈنکا بجا دیا۔