پاکستان فضائیہ کے پائلٹ ونگ کمانڈر نعمان اکرم بدھ کی صبح اسلام آباد کے علاقے شکر پڑیاں کے نزدیک ایف 16 طیارہ گرنے سے ہلاک ہوگئے۔ وہ 23 مارچ کو ’یوم پاکستان‘ کی تقریب کے سلسلے میں جاری مشقوں میں شریک تھے۔
ان کے کورس میٹ کہتے ہیں کہ وہ پاکستان فضائیہ کے ٹاپ 10 پائلٹس میں سے تھے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ونگ کمانڈر نعمان اکرم کے والد بھی فوج میں تھے، جو بریگیڈیئر کے عہدے پر ریٹائر ہوئے۔ نعمان اکرم کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔
وہ سال 2000 میں 106 ویں جی ڈی پائلٹ کورس سے پاس آؤٹ ہوئے تھے اور ان کا تعلق سرگودھا میں تعینات نائن اسکواڈرن سے تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وِنگ کمانڈر نعمان اکرم نے 2019 میں پاک فضائیہ کے نشانے بازی کے مقابلوں میں شیرافگن ٹرافی جیتی تھی۔ ان مقابلوں میں بہترین نشانہ بازی کا مظاہرہ کرنے پر پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انورخان نے انہیں انفرادی طور پر شیر افگن ٹرافی سے نوازا تھا۔
یوم دفاع کے موقع پر دیے گئے ایک انٹرویو میں ونگ کمانڈر اکرم نے کہا تھا کہ ’جب بھی ملک و قوم کو ایئر فورس کی ضرورت پڑی تو ہم اپنی جان کا نذرانہ دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’آپ سب اپنا کام جاری رکھیں، آپ کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‘
نعمان اکرم کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک انتہائی سلجھے ہوئے اور پیشہ ورانہ شخصیت کے مالک تھے جن کا مشن ملک کی خدمت کرنا تھا۔
طیارہ حادثے میں نعمان اکرم کی جان جانے پر پاکستانی فضائیہ کے سابق افسر ایئر مارشل جاوید احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ یقینی طور پر ایک افسوس ناک واقعہ ہے، جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس سے زیادہ اس پر مزید اور کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
دفاعی ماہرین کے مطابق ایسے موقع پر عمومی طور پائلٹ کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ جتنا ممکن ہو سکے جہاز کو آبادی سے دور لے جائے تاکہ آبادی کو بچایا جا سکے، کیونکہ پائلٹ کو سیکنڈز میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔