شاید ہم نے بطور قوم اور ذمہ داران یہ طے کر رکھا ہے کہ جب تک سر پر آن نا پڑے کچھ نہیں کرنا۔
اور اگر کوئی کچھ سوچنے کی ہمت کرے یا عقل کی بات کرے تو سب سے پہلے اس کا شجرہ نسب کھنگالنا چاہیے اور کچھ نہیں تو یہ ضرور چیک کرلیا جائے کہ وہ شخص ہمارے طے کردہ حب الوطنی کے معیار پر بھی پورا ترتا ہےکہ نہیں۔
تو تو میں میں اور میری تیری کے چکر میں قومی سوچ اور حکمت عملی پر جتنا مشکل وقت آج ہے شاید ماضی میں اس کی جھلک مشکل سے ملے گی۔
اب کرونا کا مسئلہ ہی دیکھ لیں۔
ہمارے پسندیدہ ترین ہمسائے چین کواس نے مشکل میں ڈالا لیکن ہم یہی سمجھتے رہے کہ چوں کہ ہماری دوستی ہمالیہ سے بلند ہے اس لیے کرونا چاہے کچھ کر لے اس کو عبور نہیں کر پائے گا۔
پھراس کی رفتار اور وار اسے پاکستان کی سرحدوں پر لے آئی لیکن تحریک انصاف کی حکومت کو ہوش نہ آیا۔ روش کے عین مطابق سیاسی محاذ آرائیوں میں لگے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور بیان بازیوں کے سوا کچھ نہ سوجھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہونے لگیں، ملکوں نے لاک ڈاؤن کر دیے اور ہم نے سرحدیں اور ہوائی اڈے کھلے رکھے۔
کچھ لوگ زائرین پر تنقید کا نشانہ بناتے رہے اور کچھ زائرین کا دفاع کرتے رہے۔
ہم نے اصل مسئلہ کو سمجھنے اور دروازوں پر دستک دیے بغیر گھروں میں پہنچنے والے وائرس پر کیسے قابو پائیں یہ سوچنا بھی گوارا نہ کیا۔
بلوچستان سے ہزاروں زائرین اور کاروباری حضرات کا آنا جانا مسلسل جاری رہا۔
انسانوں کی شکل میں چلتا پھرتا کرونااس وقت تک ہزاروں لوگوں کو متاثر کر چکا ہے۔
مدینہ کی ریاست کا دعویٰ کرنے والے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ نے کیا کر لیا؟
اس مہلک وائرس پر وزیر اعظم نے خطاب کی زحمت بھی اعلان کے چار روز بعد کی۔ وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کیا کیا اس پر بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن وقت کا ضیاع ہی ہو گا۔
سب سے کرپٹ قرار دی جانے والی سندھ حکومت نے جب وفاق اور دیگر صوبوں سے بھی پہلے اقدامات کیے تو پھر سب کو ہوش آیا لیکن وہ بھی ادھورا، غنودگی سے اب بھی باہر نہیں آئے۔
سندھ نے عالمی معیارپر اپنے شہروں میں لاک ڈاؤن کر دیا لیکن باقی تین صوبوں اور وفاق نے ایسا کچھ نہ کیا۔
آخر کیوں انہیں کا چیز کا انتظار ہے؟
کیا ملک کو اسی طرح وینٹی لیٹر پر چلایا جاتا رہے گا؟
معذرت کے ساتھ ملک میں تو وینٹی لیٹر بھی نہیں ہیں ملک کو اس وقت ہزاروں وینٹی لیٹر چاہییں جو صرف سیکڑوں ہیں۔
دنیا بھر کے ممالک کورنا وائرس کا مقابلہ کرنے والے آلات اور ضروری چیزوں کا ذخیرہ کر چکے ہیں۔ پاکستان کی حکومت کو اب ہوش آیا اور اس نے اب ہنگامی طور پر اور بڑے پیمانے پر میڈیکل آلات درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اطلاعات ہیں اب چین سمیت تین بڑے ممالک سے کرونا ٹیسٹ کٹس، وینٹی لیٹر، تھرمل سکینر اور دیگر میڈیکل آلات درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا گیا۔
سوال یہ ہے ایسی صورت حال میں کوئی ملک کس طرح یہ چیزیں دوسرے ملک کو دے گا جب وہاں خود اس کی ضرورت ہو؟
لوگوں نے گھروں میں کھانے پینے کی اشیا ذخیرہ کر لیں وہ کسی کو حصہ دینے کو تیار نہیں تو آلات کیسے کوئی دے گا؟
بہرحال تاخیر تو آپ نے بہت کر دی لیکن اب صرف اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے اخلاقی اقدار کو پروان چڑھائیں۔
حالات کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے حکومت اور مقتدر حلقوں کو چاہیے کہ اخلاقیات کو پروان چڑھائیں۔
ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ پروان چڑھانا ہو گا ایک دوسرے کو زیر کرنے والا نظریہ پہلے کبھی کام آیا اور نہ اب کام آئے گا۔
دیہاڑی پیشہ افراد کا خیال کریں۔ گھروں میں کام کرنے والوں کو لوگوں نے چھٹی دے دی ہیں ان کا خیال کیا جائے۔
کرونا وائرس سے اصل جنگ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف نے لڑنی ہے انہیں بھرپور مسلح کیا جائے۔ تمام ضروریات کی اشیا انہیں فراہم کی جائیں ان کے پاس تاحال بہتر چیزیں نہیں ہیں۔
وزیر اعظم صاحب، اب بھی وقت ہے، سنجیدگی سے اس طبقے کا ہی خیال کر لیں۔
ایسا نہ ہو کہ لوگ کہنے لگیں ’کرونا وائرس بھی حکومت کو جگا نہ سکا۔‘