دہلی گینگ ریپ کے مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

2012 میں ایک 23 سالہ لڑکی کا چلتی بس میں گینگ ریپ کرنے والے مجرموں کو جمعے کی صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے پھانسی دے دی گئی۔

دہلی کی تہاڑ جیل کے باہر  بھارتی شہری 2012 کے بس گینگ ریپ کے مجرموں کو پھانسی  دینے پر عدلیہ کا شکریہ ادا کر رہے ہیں (اے ایف پی)

بھارت کے درالحکومت نئی دہلی میں 2012 میں ایک چلتی ہوئی بس میں ایک نوجوان لڑکی کا گینگ ریپ کرنے والے چار مجرموں کو جمعے کی صبح پھانسی دے دی گئی۔

اس گینگ ریپ، جس کے نتیجے میں لڑکی  ہلاک ہوگئی، کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کے بعد بھارت بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

جیل کے سربراہ سندیپ گوئل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان چاروں مجرموں کو بھارتی دارالحکومت کی تہاڑ جیل میں سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی پھانسی دے دی گئی تھی۔

انہوں نے جیل کے باہر صحافیوں کو بتایا: 'درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے ہیں۔'

جیوتی سنگھ کے گینگ ریپ اور قتل نے بھارت میں موجود جنسی تشدد کی سنگین صورت حال اور خواتین کی حالت زار کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں روزانہ 95 کے قریب ریپ کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

جیوتی کی والدہ آشا دیوی نے مجرموں کی پھانسی کے بعد صحافیوں کو بتایا: 'ہم مطمئن ہیں کہ آخر میں میری بیٹی کو سات سال بعد انصاف مل ہی گیا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دہلی کی رہائشی اور سماجی کارکن مینا شرما نے اے ایف پی کو بتایا: 'آج بالآخر تمام بھارتی خواتین کو انصاف ملا ہے۔'

وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹر پر پھانسی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انصاف غالب آ گیا۔

انہوں نے مزید لکھا: 'خواتین کے وقار اور حفاظت کو یقینی بنانا (حکومت کے لیے) انتہائی اہمیت کا حامل قدم ہے۔'

دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم 'ایمنسٹی انڈیا' نے پھانسی کی اس سزا کو بھارت کے چہرے پر ایک اور 'تاریک داغ' قرار دیا ہے۔

2015 کے بعد یہ بھارت میں پہلی پھانسی کی سزا تھی۔

23 سالہ جیوتی سنگھ کو 16 دسمبر 2012 کی رات اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ سنیما سے گھر واپس لوٹ رہی تھیں۔

چلتی بس میں سوار پانچ افراد اور ایک 17 سالہ لڑکے نے ان کے دوست کو مار  مار کر بے ہوش کردیا اور جیوتی کا گینگ ریپ کرنے کے بعد ان پر لوہے کے راڈ سے تشدد کیا۔

جیوتی 13 دن بعد سنگاپور کے ایک ہسپتال میں زندگی اور موت کے درمیان جنگ لڑنے کے بعد سنگین زخموں کے باعث ہلاک ہوگئیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا