کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث اٹلی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو جہاں دنیا ہمدرری کی نظر سے دیکھ کر سوچ رہی ہے کہ اس سے سبق سیکھا جائے وہیں اسے خوف کی نظر سے بھی دیکھا جارہا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کے لیے خصوصی وی لاگ میں اٹلی میں مقیم صحافی عالیہ صلاح الدین نے بتایا کہ کس طرح اس وقت سب کی نظریں لومباردیہ کے علاقے میں ایک شہر بیرگامو پر ہیں، جہاں سے ایسی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آئیں کہ بہت سے تابوت چرچ یا قبرستان میں رکھے ہوئے ہیں لیکن وہاں پر جگہ نہیں ہے یا فوجی ٹرکوں میں تابوتوں کو لے جایا رہا ہے تاکہ انہیں جلایا جاسکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا: 'ہم نے بہت سی ایسی ویڈیوز بھی دیکھیں کہ کس طرح لوگ اپنے ماں باپ سے شرمندہ ہیں کہ وہ ان کے آخری وقت میں ان کے ساتھ نہیں تھے، ہم نے بہت سے ڈاکٹرز کی بھی ویڈیوز دیکھیں جو روتے ہوئے ان لوگوں کو یہ بتا رہے ہیں کہ کوئی بات نہیں اگر آپ اپنے والدین کے ساتھ نہیں، ہم نے ان کا ہاتھ پکڑا ہوا ہے۔'
عالیہ کے مطابق ان چیزوں سے اٹلی ہل چکا ہے اور سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس ملک میں یہ کیسے ہوسکتا ہے؟
'یہ کہا جا رہا ہے کہ گزرے ہوئے کل میں جو پابندیاں یا سختیاں تھیں وہ آج کی زندگی کا حصہ بن گئی ہیں اور آنے والے کل میں ہم یہ سوچیں گے کہ یہ سب ہم نے پہلے کیوں نہیں کیا تھا۔ آنے والا کل شاید اٹلی کے لیے آچکا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی کے وزیراعظم بھی پریشان ہیں لیکن انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ جو بھی فیصلہ کریں گے سائنس کی بنیاد پر کریں گے، سیاست کی بنیاد پر نہیں۔