بھارت میں 15 ہزار سے زائد افراد کو ممکنہ طور پر ایک مذہبی رہنما سے کرونا (کورونا) وائرس سے متاثر ہونے کے بعد قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
70 سالہ سکھ گرو بلدیو سنگھ حال ہی میں یورپی ممالک اٹلی اور جرمنی کے دورے کے بعد بھارت واپس لوٹے تھے جہاں کچھ روز بعد کرونا وائرس کے باعث ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلدیو سنگھ یورپ سے واپسی کے بعد بھارتی صوبہ پنجاب کے ایک درجن سے زائد دیہاتوں کے تبلیغی دورے کر چکے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں اب سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے ہر گھر میں قرنطینہ میں موجود افراد تک کھانا پہنچایا جا رہا ہے۔
حکام کی جانب سے بھارت کے دیگر علاقوں کی نسبت یہاں زیادہ سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
بھارت میں حکومت کی جانب سے 21 دن کے لیے گھروں پر رہنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی صوبہ پنجاب کے ضلع بانگا کے سینئیر مجسٹریٹ گورو جین کا کہنا ہے کہ 'ان 15 دیہاتوں کو 18 مارچ سے سیل کرنا شروع کیا گیا تھا اور ہمارے خیال میں یہاں 15 سے 20 ہزار تک افراد مقیم ہیں۔ ہمارا طبی عملہ مکمل طور پر تیار ہے۔'
مقامی ڈپٹی کمشنر ونے ببلانی کا کہنا ہے کہ 'گرو سے قریبی رابطے میں رہنے والے 19 افراد میں پہلے ہی کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے،' جبکہ 200 سے زائد افراد کے ٹیسٹس کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔
یورپ سے واپس آنے پر بلدیو سنگھ اور ان کے دو شاگردوں نے خود کو آئیسولیشن میں رکھنے کے مشورے کو نظر انداز کر دیا تھا۔ ان کے دونوں شاگردوں میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
بلدیو سنگھ کی ہلاکت کے بعد کینیڈا میں مقیم پنجابی گلوکار سدھو موسے والا نے ایک گانا ریلیز کیا ہے جس کو یوٹیوب پر دو دن میں 23 لاکھ لوگ دیکھ چکے ہیں۔
بھارتی پنجاب کے پولیس چیف دنکر گپتا نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس گانے کو ضرور سنیں کیونکہ گانے کے بول کچھ یوں ہیں: 'میں نے موت کے سائے کی طرح پورے گاؤں میں گھومتے ہوئے اس بیماری کو آگے پھیلایا ہے۔'
بھارت میں اب تک کرونا کے 873 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 19 متاثرین ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بھارت میں کیسز کی کم تعداد سامنے آنے کی بنیادی وجہ بڑی تعداد میں ٹیسٹ نہ ہونا بھی ہو سکتی ہے۔