صوبہ پنجاب کے ضلع لیہ میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں بنائے گئے قرنطینہ سے فرار ہونے سے روکنے پر ایک رکن نے تھانے کے ایس ایچ او کو زخمی کردیا۔
لاک ڈاؤن کے اعلان کے ساتھ ہی حکومت پنجاب کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ تبلیغی جماعت کے جو اراکین جہاں بھی ہیں، وہ وہیں رہیں اور ان کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کروائیں جائیں۔
پولیس ترجمان محمد ندیم کے مطابق تھانہ سٹی لیہ کو اطلاع ملی کہ چونگی نمبر 6کی مسجد میں بنائے گئے تبلیغی جماعت کے ضلعی مرکز سے ایک رکن فرار ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
محمد ندیم کے مطابق جب پولیس اہلکار قرنطینہ قرار دیے گئے تبلیغی جماعت کے مرکز پہنچی تو وہاں صوابی کے رہائشی مذکورہ شخص نے ایک بار پھر دیوار پھلانگ کر بھاگنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے انہیں پکڑا تو انہوں نے پہلے سے موجود چھری سے تھانہ سٹی لیہ کے ایس ایچ او ملک اشرف موکلی پر حملہ کرکے انہیں زخمی کر دیا۔
زخمی ایس ایچ او کو ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ فرار ہونے والے تبلیغی جماعت کے رکن کو پولیس نے حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد ندیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس مرکز میں 200 سے زائد افراد موجود ہیں اور حکومتی احکامات کی روشنی میں اس سینٹر کو قرنطینہ قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہا واقعے کے بعد دیگر اراکین پر امن ہیں اور مسجد کے اندر ہی موجود ہیں، جن کی سکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔
دوسری جانب گذشتہ رات بھی کرونا وائرس کے سات مشتبہ مریض لاہور کے سروسز ہسپتال سے فرار ہوگئے۔
سروسز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر افتخار احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مذکورہ ساتوں افراد چہل قدمی کا بہانہ کرکے باہر نکلے اور واپس نہیں آئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان افراد کے ٹیسٹس کیے گئے تھے جن کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔ دوسری جانب فرار ہونے والے افراد کو دوبارہ پکڑنے کے لیے پولیس کو تفصیلات فراہم کر دی گئی ہیں۔
ایم ایس سروسز ہسپتال کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اور ڈاکٹرز کرونا وائرس سے شہریوں کو بچانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں لیکن بعض غیر سنجیدہ لوگ اپنا مثبت کردار ادا کرنے کو بھی تیار نہیں جس سے سب کا نقصان ہوسکتا ہے۔