’اگر کسی کو پولیو ویکسین کی سازش کے بارے میں پتہ نہیں ہے تو وہ فیس بک پر جا کر سینکڑوں ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں جن میں اس کے نقصانات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ یہ ویڈیوز کسی پاکستانی نے نہیں بلکہ خود گوروں نے بنائی ہیں جس سے اس پوری مہم کے پیچھےچھپے مقاصد بتائے گئے ہیں۔‘
یہ کہنا تھا پشاور کے ایک رہائشی کا جنہوں نے پولیس کی گرفتاری کے خوف سے نام نہیں ظاہر کیا۔ سرکاری ملازمت کرنے والا یہ چالیس سالہ شخص ماسٹر ڈگری ہولڈر اور چار بچوں کا باپ ہے ۔
وہ گزشتہ کئی سالوں سے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین نہیں پلا رہے۔ انہوں نے انڈپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر پولیو ویکسین کے’ نقصانات ‘ پر مبنی کئی ویڈیوز دیکھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا کی یہ ویڈیوز انہیں اس لیے قابل اعتبار لگتی ہیں کیونکہ انہیں خود گوروں نے بنایا ہے جو پولیو مہم کو سب سے زیادہ سپورٹ بھی کرتے ہیں۔
’ایک ویڈیو میں تو امریکی ڈاکٹر پولیو ویکسین کے پیچھے امریکی سازش کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ویکسین آبادی پر قابو پانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔‘
اس شخص کی طرح سینکڑوں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر پولیو ویکسین کے خلاف ویڈیوز دیکھ کر اپنے بچوں کو ویکسین پلانا بند کر دی۔
تاہم اب محکمہ انسداد پولیو اور متعلقہ اداروں نے معاشرے میں پولیو ویکسین کے بارے میں غلط بیانیہ مضبوط کرنے والی ایسی ویڈیوز کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بابر بن عطا وزیر اعظم عمران خان کے پولیو کے بارے میں فوکل پرسن ہیں۔ انہوں نے انڈ یپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر منفی ویڈیوز کا مسئلہ کافی عرصے سے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی کے سربراہ سے بھی بات ہوئی ہے کہ وہ فیس بک اور یوٹیوب انتظامیہ سے کہہ کر اس قسم کی ویڈیوز کو ہٹوائیں۔
’فیس بک اور یوٹیوب نے ان ویڈیوز کو ہٹانے سے انکار کرتے ہوئے البتہ کہا ہے کہ وہ ان ویڈیوز کی پاکستانی عوام تک رسائی محدود کریں گے۔لیکن ہم نے ویڈیوز ہٹانے پر زور دیا ہے۔‘
پولیو کے بارے میں غلط خدشات کے بارے میں بابر کا کہنا تھا کہ عموما روایتی میڈیا میں پولیو ویکسین یا مہم کے بارے میں کوئی منفی خبر نہیں چلائی جاتی لیکن فیس بک اور یوٹیوب پولیو مہم کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں جنہیں گاؤں دیہات کے عام لوگ بناتے ہیں لیکن عوام ان پر یقین کرتے ہوئے پولیو ویکسین سے انکار کر دیتے ہیں۔
بابر نے مزید بتایا کہ انہوں نے عالمی ادارہ صحت کے اعلٰی عہدیداروں اور پولیو مہم کے زیادہ تر اخراجات برداشت کرنے والے بل گیٹس کی ’ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘ سے بھی بات کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کو اس مسئلے میں فریق بنائیں تاکہ ایسی تمام ویڈیوز کو سوشل میڈیا سے ہٹایا جا سکے۔
پولیو ویکسین سے انکاری والدین کا ایک تاثر یہ ہے کہ یہ ویکسین مسلمانوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لیے سازش ہے۔ ایسےوالدین یہ بھی کہتے ہیں کہ پولیو ویکسین پلانا اسلام میں حرام ہے۔
پاکستان دنیا میں ان تین ملکوں میں شامل ہے جہاں پولیو وائرس پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔تاہم پاکستان نے وائرس کے خاتمے کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات کیے ہے جنہیں روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کےمطابق 2014سے اب تک پاکستان میں پولیو کے کیسز میں96 فیصد کمی آئی ہے۔
2014 میں پورے پاکستان میں306 پولیو کیس رپورٹ ہوئے جو2015 میں کم ہوکر54 رہ گئے۔
اسی طرح،2016 میں 20،2017 میں آٹھ جبکہ2018 میں12 اور فروری2019 تک ملک بھر سے صرف چارکیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
بابر عطا نے بتایا کہ حکومت پولیو وائرس کی خاتمے کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے لیکن فیس بک اور یوٹیوب کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے تاکہ ہزاروں بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔
’بچوں کو معذوری سے بچائیں ‘
پی ٹی اے کی جانب سے پولیو مہم کے حوالے سے تمام موبائل کمپنیوں کو ایک مراسلہ بھی بھیجا گیا ہے کہ وہ پولیو مہم سے پہلے20 مارچ تک موبائل صارفین کو مفت پبلک سروس مسیج بھیجیں۔