کچھ روز قبل حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی ایک وڈیو منظرِ عام پر آئی تھی، جس میں وہ راشن تقسیم کرنے کی مہم کے دوران وزیر اعظم عمران خان، راشن تقسیم کرنے سے جڑے مسائل اور سوشل میڈیا ٹرولنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نظر آئے۔
اس وڈیومیں ان کے ساتھ نظر آ نے والے شخص فلاحی تنظیم جے ڈی سی کے چیئرمین ظفر عباس ہیں، جس کی تصدیق جے ڈی سی کے رکن اور ظفر عباس کے بھائی عون جعفری نے ٹیلیفونک رابطے پر کی۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ وڈیو کراچی کے علاقے انچولی میں واقع 'ہاؤس آف جے ڈی سی 'کی ہے۔
عون نے دعویٰ کیا کہ جے ڈی سی کراچی کے کئی رکن قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو اپنے اپنے حلقوں میں راشن تقسیم کرنے کے لیے دے رہی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے سکائپ پر عامر لیاقت حسین سے اس وڈیو کلپ کے حوالے سے کچھ سوالات پوچھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان سے پوچھا گیا کہ آیا وزیر اعظم عمران خان سے ان کی جو توقعات وابستہ ہیں کیا وہ پوری نہیں ہورہیں؟ کیا اپنے حلقے میں راشن تقسیم کرنے یا کوئی فلاحی کام کرنے میں وفاقی حکومت ان کی مدد نہیں کر رہی؟
اس پر عامر لیاقت حسین نے کہا ’ اس وڈیو میں جے ڈی سی کے ظفر جعفری پوچھ رہے تھے کہ کراچی میں لوگوں کی کس طرح سے مدد کی جارہی ہے اور کیا حکومت کوئی کام نہیں کر رہی؟ تو میں نے انہیں بتایا کہ فی الحال راشن کے 250 بیگ فی ضلع دیے جارہے ہیں اور یہ کہنا درست نہیں کہ وفاقی حکومت کوئی کام نہیں کر رہی کیوں کہ حکومت اکیلے سب کام نہیں کرسکتی۔
' یہ سارے کام ہمیں مل جل کر کرنے ہیں، لیکن میری ذاتی رائے ہے کہ جو توقعات مجھے ریاستِ مدینہ سے تھیں وہ پوری نہیں ہوسکیں۔‘
ان توقعات کے حوالے سے جب پوچھا گیا کہ کیا عمران خان آپ کی بات نہیں سنتے؟ تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں پرانا سیاست دان ہوں۔ میں کراچی سے پہلی بار منتخب نہیں ہوا لیکن یہ لوگ پہلی پہلی بار منتخب ہوئے ہیں، ان میں علی زیدی، فیصل واوڈا اور دیگر کچھ ارکان شامل ہیں۔
' مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگ مجھے خان صاحب سے ملنے ہی نہیں دے رہے۔مجھے ان سے بات نہیں کرنے دی جاتی۔ میں کراچی کا اتنا اہم ایم این اے ہوں کہ میں نے اپنے حلقے میں فاروق ستار کو شکست دی ۔
’مجھ سے کوئی پوچھ ہی نہیں رہا کہ کراچی میں لوگوں کی کس طرح مدد کرنی ہے۔ ٹائیگر فورس عثمان ڈار نے بنائی جو کہ شکست خوردہ ہیں۔ پی ٹی آئی کے جتنے شکست خوردہ لوگ ہیں، جن میں زلفی بخاری جنہوں نے الیکشن ہی نہیں لڑا، فردوس عاشق عوان ہار گئیں، ابرار الحق ہار گئے، حفیظ شیخ تھے نہیں اور نہ ہی ظفر مرزا صاحب۔ مجھے پی ٹی آئی کے منتخب اراکین کہیں نظر نہیں آرہے۔ ہمارا کیا ہوگا جو اپنے حلقوں سے جیت کر آئے ہیں؟‘
انڈپینڈنٹ اردو نے عامر لیاقت سے یہ بھی پوچھا کہ جے ڈی سی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ وہ سیاست دانوں کو اپنے حلقوں میں تقسیم کرنے کے لیے راشن فراہم کررہے ہیں، تو کیا وہ بھی جے ڈی سی سے راشن لینے گئے تھے؟
اس سوال کے جواب میں عامر لیاقت نے کہا کہ ’نہیں! ہم ان سے راشن لینے نہیں گئے تھے۔ آپ اگر وڈیو میں دیکھیں تو میں راشن پیک کرنے میں ان کی مدد کررہا ہوں۔ میں اور میری بیوی، ہم دونوں ان کی مدد کرہے تھے۔ اگر میں راشن لینے گیا ہوتا تو ٹرک میں لوڈ کرتا ہوا دکھائی دیتا۔‘
وائرل ہونے والی وڈیو کلپ میں عامر لیاقت کو کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ ’میں بتاؤں کہ خان صاحب یہاں تشریف لایئے، یہاں بھجوائیے، یہ ہونا چاہیے۔ وہ بات ہی نہیں کرنے دے رہے، بلکہ جب بات کرو تو گالیاں دینا شروع کردیتے ہیں۔‘
وڈیو کلپ کے اس حصے کے حوالے سے لوگوں میں کافی کنفیوژن ہے کہ عامر لیاقت آخر کس کی بارے میں بات کررہے ہیں جو ان سے اتنی غیر اخلاقی گفتگو کرتے اور گالیاں دیتے ہیں؟
اس حوالے سے عامر لیاقت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ نہیں کہہ رہا کہ عمران خان مجھے گالیاں دیتے ہیں ۔میرا مطلب تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر گالیاں دیتے ہیں۔ پوری ویڈیو میں شروع سے سوشل میڈیا کا ذکر ہورہا ہے۔ یہ ادھوری کلپ ہے۔‘
مکمل انٹرویو دیکھنے کے لیے