صوبائی وزرا پر مشتمل ایک کمیٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کراچی میں دکانیں اور بازار کھولنے کے لیے کچھ تجاویز پیش کی ہیں، جن کے مطابق شہر میں دکانیں ایک خاص طریقہ کار کے تحت کھولی جائیں گی۔
صوبائی کمیٹی کے رکن وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے بنائی گئی صوبائی وزرا پر مشتمل ایک کمیٹی نے کمشنر کراچی کے آفس میں تاجروں سے ملاقات کی اور اس حوالے سے مراد علی شاہ کو آگاہ کیا کہ کراچی میں مارکیٹیں اور دکانیں کھولی جائیں مگر ایک خاص طریقہ کار کے تحت۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ واضح کرنے کے لیے کہ کس دن کون سی دکانیں کھلیں گی اور کتنے وقت کے لیے کھولی جائیں، خاص ایس او پی تشکیل دیا گیا ہے۔ ہم نے اس طریقہ کار کو ترتیب دینے میں کافی محنت کی ہے اور تاجر برادری کی مشاورت سے ہی یہ حکمتِ عملی تیار کی گئی ہے۔‘
صوبائی وزیر نے بتایا کہ تمام تاجروں کو بیک وقت دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کاروبار کی نوعیت کے حساب سے دن طے کیا جائے گا اور دکانوں میں صرف ایک یا دو افراد پر مشتمل عملہ تعینات کرنے کی اجازت ہوگی جن کا کرونا کا ٹیسٹ ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دکان کے اندر صرف چند گاہکوں کی اجازت ہوگی۔ اس کا اطلاق رمضان کے مہینے میں بھی ہوگا تاکہ خریداری کے لیے آنے والے افراد ذیادہ رش نہ لگا سکیں اور سماجی دوری کا خیال رکھیں۔ اس کے علاوہ کچھ دکانوں کو صبح سے شام اور دیگر دکانوں کو شام سے رات تک کاروبار کرنے کی اجازت ہوگی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناصر حسین شاہ کے مطابق: ’ہم نے تجاویز وزیر اعلیٰ کو پیش کی ہیں، ان کی رضامندی سے اس ایس او پی پر عمل کیا جائے گا تاکہ لوگوں کا کاروبار بھی بحال ہو جائے اور بازاروں اور دکانوں میں رش بھی نہ لگے۔‘
چند روز قبل وزیر اعظم عمران خان کی جناب سے لاک ڈاؤن کو 30 اپریل تک بڑھانے اور دیہاڑی دار طبقے کو دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی تھی جس کے اگلے روز ہی سندھ حکومت نے اس فیصلے پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے یہ لاک ڈاؤن بڑھانے اور دکانیں بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
اب سندھ حکومت کی جانب سے ایک خاص طریقے کار کے تحت چھوٹے، بڑے تاجروں کے کاروبار بحال کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ صوبائی وزرا کی کمیٹی اور تاجر برادری کی مشاورت سے بنائے گئے ایس او پیز وزیر اعلیٰ سندھ کو موصول ہوگئے ہیں۔
’وزیر اعلیٰ سندھ ان تجاویز کے حوالے سے صوبائی ٹاسک فورس سے پہلے مشاورت کریں گے۔ اگر ٹاسک فورس میں موجود ماہرین اور ڈاکٹرز ان تجاویز کو قبول کریں گے تو اس صورت میں ان پر عملدرآمد کی اجازت دی جائے گی۔ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں فیصلہ آنے کا امکان ہے۔‘
تاجر برادری کیا کہتی ہے؟
وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کرنے کے بعد گذشتہ روز انجمنِ تاجران سندھ کے سینیئر نائب صدر حاجی جاوید قریشی کی سربراہی میں سات رکنی وفد نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کی۔
حاجی جاوید قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم نے گورنر سندھ سے حفاظتی اقدامات کے ساتھ فوری طور پر کاروبار کھولنے کا اعلان کرنے اور چھوٹے تاجروں کو بلا سود قرضے دلوانے کی درخواست کی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے گورنر سندھ کی جانب سے ایک خصوصی کمیٹی بنائی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی، ممبر صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان و دیگر کو شامل کیا گیا ہے اور تاجروں کی نمائندگی کے لیے تاجر رہنما حاجی جاوید قریشی مجید میمن، فرقان شیخ، شبیراحمد ودیگر کو کمیٹی میں شامل کیا گیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’گورنر سندھ نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ تاجروں کے مسائل پر وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بات کریں گے۔‘
حاجی جاوید قریشی کے مطابق: ’ہمارے ایک وفد کی مشاورت سے سندھ حکومت نے بھی ایک حکمتِ عملی تیار کی ہے لیکن ہماری ان سے ایک درخواست ہے کہ تاجروں کی حفاظت کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں جنہیں پچھلے کچھ دنوں میں پولیس کی جانب سے مارنے پیٹنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔‘