جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جون ان کے حوالے سے موصول ہونے والی ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کر سکتے جن کے مطابق کن جونگ ان شدید علیل ہیں۔
جنوبی کوریا کے صدارتی محل کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ سیول کا ماننا ہے کہ کم جونگ ان شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ سے باہر سفر کر رہے ہیں۔
سی این این کے مطابق حکومتی اہلکار کا کہنا ہے کہ 'جنوبی کوریا کو شمالی کوریا سے کم جونگ ان کی صحت کے حوالے سے ابھی تک کوئی غیرمعمولی اشارے موصول نہیں ہوئے۔' ان کی جانب سے جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے اخبار کی رپورٹ پر بھی شبہات کا اظہار کیا گیا جن کے مطابق کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما سرجری کے بعد ماونٹ میوہیانگ کے علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔ اہلکار کے مطابق جنوبی کوریا کی حکومت کو اس بات پر یقین نہیں کہ شمالی کوریا کے رہنما ملک کے اس حصے میں موجود ہیں جہاں انہیں خبر میں موجود ظاہر کیا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر سیول سے تعلق رکھنے والی ایک نیوز آوٹ لیٹ ڈیلی این کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کم پیانگ یانگ کے مضافاتی علاقے میں رہائش پذیر ہیں جہاں وہ دل کی سرجری کے بعد سے رہ رہے ہیں اور ان کی حالت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
جنوبی کوریا کی یونیفیکیشن منسٹری جو شمالی کوریا کے حوالے سے تمام معاملات دیکھتی ہے کے بیان میں کہا گیا کہ وہ ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن ان کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
کم جون ان کی صحت کے حوالے سے قیاس آرائیوں نے اس وقت زور پکڑا جب وہ 15 اپریل کو اپنے دادا اور شمالی کوریا کے بانی کم ال سنگ کی سالگرہ کی تقریبات سے مکمل طور پر غیر حاضر رہے۔
شمالی کوریا میں یہ دن قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔ درجنوں اعلی حکام نے کم ال سنگ کے مزار یعنی کمسوسان محل میں ہونے والی اس بھڑکیلی فوجی پریڈ میں شرکت کی تھی لیکن کم جونگ ان اس تقریب میں شریک نہیں تھے۔
شمالی کوریا جیسے سخت گیر ملک میں آمرانہ طرز حکومت یا ملک کے حوالے سے کوئی بھی معلومات حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔
کم جونگ ان کی آخری سرگرمی (کے سی این اے) یعنی شمال کورین نیوز ایجنسی کی جانب سے 11 اپریل کو رپورٹ کی گئی تھی جب انہوں نے حکمران جماعت کے پولٹ بیورو کے اجلاس کی صدارت کی تھی۔
15 اپریل کی پریڈ سے ان کی غیر حاضری پر قیاس آرائیاں ہونے لگی تھیں کہ وہ شاید اپنے والد کی سیاسی وراثت سے فاصلہ اختیار کرتے ہوئے حکومت سے علیحدگی چاہتے ہیں یا شاید وہ کرونا وائرس کا شکار بن چکے ہیں۔ شمالی کوریا میں ابھی تک سرکاری طور پر کرونا وائرس کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آ سکا لیکن ماہرین کی جانب سے اس دعوے پر شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کم جونگ ان کی صحت کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ 2014 میں بھی وہ ایک مہینے کے لیے منظر عام سے غائب ہو گئے تھے اور واپس پر انہیں ایک چھڑی کے سہارے چلتے دیکھا گیا تھا۔ شمالی کوریا کی جاسوس ایجنسی کے مطابق انہوں نے اپنے پیر کی سرجری کروائی تھی۔
شمالی کوریا کرائسز گروپ کی ماہر ڈیون کم کا کہنا ہے کہ جم جونگ ان پہلے شمالی کورین رہنما نہیں ہیں جن کے حوالے سے ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ہم اس سے پہلے کم کے والد اور دادا کے حوالے سے بھی بہت بار غلط ثابت ہو چکے ہیں۔ قیاس آرائی کرنا بہت آسان کام ہے۔'
کم جونگ ان کی علالت کی اطلاعات کے ساتھ ہی ان کی ممکنہ جانشینی کے حوالے سے بھی قیاس آرائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس کم جونگ ان کی صحت کے حوالے سے تفصیلات اکٹھی کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں لیکن یہ ان کے لیے ہمیشہ سے ایک انتہائی مشکل کام رہا ہے
کم جونگ ان سے قبل ان کے والد کم جونگ ال بھی 2008 میں ہونے والی ایک پریڈ سے غیر حاضر رہے تھے جس کے بعد ان کی صحت میں خرابی کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں۔ جبکہ 2011 میں ان کے انتقال کے بعد سامنے آیا تھا کہ ان کی صحت کئی سالوں سے مخدوش تھی۔