جہاں کرونا (کورونا) وائرس کے کیسز میں روز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور ماہرین لاک ڈاؤن کو جاری رکھنے کی تجاویز دے رہے ہیں، وہیں حالیہ دنوں میں ملک بھر میں نادرا کے دفاتر کھول دیے گئے ہیں اور وہاں عوام کا غیر معمولی رش دیکھنے کو ملا ہے۔
اس اقدام کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ احساس پروگرام میں کچھ لوگوں کے شناختی کارڈ کی معیاد ختم ہونے اور بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے کے پیش نظر وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے درخواست کی تھی کہ پاکستان بھر میں نادرا کے دفاتر کھول دیے جائیں۔
کیا دفاتر کھولے بغیر یہ کام ممکن نہیں تھا؟ اس سوال کے جواب کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے سابق چیئرمین نادرا اور موجودہ چیف ایڈوائزر یونائیٹڈ نیشنز ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) طارق ملک سے رابطہ کیا جن کا کہنا تھا کہ دفاتر کھولے بغیر بھی یہ کام کیا جاسکتا تھا۔
طارق ملک نے کہا: 'ہر ضلع کے نادرا دفتر میں موبائل یونٹ یا وین موجود ہیں، جن کو ہم مختلف علاقوں، جن میں زیادہ تر دیہاتی علاقے ہیں، میں بھیج کر بائیو میٹرک تصدیق کروا سکتے ہیں۔ ان یونٹس کے ذریعےختم شدہ میعاد کے شناختی کارڈ اور نئے شناختی کارڈز کر کام بھی کیا جا سکتا ہے۔'
طارق ملک کے مطابق نادرا دفاتر اس لیے بند کیے گئے تھے کہ فنگرپرنٹ سکینر کو چھونے سے کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: 'چلو اب کسی مجبوری کے تحت دفاتر کھول بھی لیے گئے ہیں تو سب سے پہلے سماجی دوری برقرار رکھنا بہت ضروری ہے جو نہیں کیا جا رہا۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں فیشل ریکگنیشن سسٹم یعنی کیمرے سے تصویر کے ذریعے تصدیق ہوسکتی ہے، اگر ایسا کیا جائے تو اس کے ذریعے بائیومیٹرک سکینر کو انگلیوں سے چھونا نہیں پڑتا اور اس سے وائرس کے پھیلنے کا خطرہ نہیں ہوتا۔
طارق ملک نے مزید بتایا کہ شناختی کارڈ کی تجدید یعنی معیاد سے متعلق چیئرمین کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ ایسے کارڈ کو کارآمد بنا سکے مثال کے طور پر جیسے الیکشن کے اوقات میں اگر کسی شناختی کارڈ کی معیاد ختم ہے تو کارڈ ہولڈر ووٹ ڈال سکتا ہے۔
'اسی طرح اگر نادرا چیئرمین اس سے متعلق اجازت دے دے تو احساس پروگرام میں اس مسئلہ والے کارڈ ہولڈر پیسے وصول کرسکتے ہیں۔'
طارق ملک نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں جو پیسوں کا لین دین ہے یہ بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہوسکتا ہے۔ لہذا آن لائن کیش ڈلیوری کے ذریعے اگر یہ لین دین والا معاملہ کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین میں جب کرونا وائرس پھیلا تو وہاں پر کیش لیس کام بڑھ گیا یہاں تک کہ ٹیکسی ڈرائیوروں کو بھی آن لائن کیش ڈلیوری کے ذریعے کرایہ ادا کیا جانے لگا۔ لہذا پاکستان میں بھی آن لائن پلیٹ فارمز کو استعمال کرکے کرونا کے پھیلاؤ سے بچا جاسکتا ہے۔
احساس پروگرام کے لانچ کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم اس کو ڈیجیٹل کریں گے اور رقم لوگوں کی دہلیز پر پہنچائیں گے اور جن کے پاس سمارٹ فون نہیں انہیں وہ بھی مہیا کریں گے تاکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ انٹرنیٹ کی سہولت سے بھی مستفید ہوسکیں۔
اس بارے میں طارق ملک نے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔ 'بہت سے لوگوں کے پاس سمارٹ فون نہیں مگر وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق اگر ایسا کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ پھر لوگ پیسے وصول کرنے کے لیے یا شناختی کارڈ بنوانے کے لیے دفاتر میں ہجوم کی شکل اختیار نہیں کریں گے۔'