نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملوں کا ذمہ دار مسلمان پناہ گزینوں کو ٹھہرانے والے آسٹریلوی سیاستدان کے سر پر انڈہ مارنے والے نوجوان وِل کونولی نے مبینہ طور پر وہ تمام رقم حملے کے متاثرین کو دینے کا اعلان کردیا، جو لوگوں کی جانب سے ان کے لیے شروع کی گئی فنڈ مہم کے تحت جمع کی گئی ہے۔
کوئنزلینڈ سینیٹر فراسر آننگ نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران 50 افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار مسلمان پناہ گزینوں کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا، ’کیا اب بھی لوگ مسلمان پناہ گزینوں اور تشدد میں تعلق کے حوالے سے اختلاف رکھتے ہیں؟‘
جس پر 17 سالہ وِل کونولی نے طیش میں آکر فراسر آننگ کے سر پر انڈہ دے مارا تھا، جس پر انہیں دو مکے بھی پڑے۔
پولیس کے مطابق وِل کونولی کو گرفتار کیا گیا، تاہم بعدازاں رہا کردیا گیا۔
آسٹریلوی سیاستدان پر انڈہ پھینکنے کے بعد لوگوں نے سوشل میڈیا پر وِل کونولی کو بہت سراہا اور انہیں ’ایگ بوائے‘ کا لقب دیا گیا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا، ’ایگ بوائے نے دنیا کو بتایا ہے کہ کچلے جانے، نفرت اور برائی کے خلاف کھڑے ہونے میں مذہب، عمر یا نسل کی کوئی قید نہیں ہوتی، بس آپ کے پاس ایک خالص دل ہونا چاہیے اور ایگ بوائے کا دل سونے کا ہے۔‘
دوسری جانب انڈے کا سامنا کرنے والے آسٹریلوی سیاستدان کو ان کے بیان پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس واقعے کے فوراً بعد ’گو فنڈ می‘ نامی ویب سائٹ پر کونولی کے ایک حامی نے ان کے لیے چندے کی مہم شروع کردی، تاکہ ان پیسوں سے وہ قانونی کارروائی کے اخراجات پورے کرنے کے ساتھ ساتھ مزید ’انڈے‘ بھی خرید سکیں۔
فنڈ ریزنگ پیج پر مذکورہ حامی نے لکھا، ’ہمارے ہیرو ایگ بوائے نے کوئنز لینڈ کے سینیٹر فراسر آننگ پر حملہ کیا، جنہیں نیوزی لینڈ کی مساجد میں فائرنگ کے بعد ان کے بیانات کی وجہ سے پوری دنیا میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے‘، اس مہم کے تحت اب تک 45 ہزار ڈالرز سے زائد کی رقم جمع ہوچکی ہے۔
مذکورہ حامی کے مطابق وہ وِل کونولی سے رابطے میں ہیں اور انہوں نے اس رقم کا زیادہ تر حصہ کرائسٹ چرچ حملے کے متاثرین کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔