کورونا (کرونا) وائرس کے باعث انسانوں میں ہونے والی بیماری کووڈ۔19 کی دوا ریمڈیسی ویرکی تیاری پاکستان میں آئندہ چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گی۔
ریمڈیسی ویرمشہور پاکستانی دواساز کمپنی فیروز سنز لیباریٹریز کا ماتحت ادارہ بی ایف بائیوسائنسز تیار کرے گا، جس کے لیے بی ایف سائنسز اور ریمڈیسی ویربنانے والی امریکی ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی گلییڈ کے درمیان حال ہی میں معاہدہ طے پایا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے جمعے کو میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ریمڈیسی ویرکی پیداوار آئندہ چھ سے آٹھ ہفتوں میں شروع ہو جائے گی۔
فیروز سنز لیباریٹریز کے مالک اور چیف ایگزیکٹیو عثمان خالد وحید نے کہا کہ حکومت سے اجازت ملنے کے بعد دوا کی پیداوار شروع کرنے میں انہیں آٹھ سے 10 ہفتے لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سارے چیلنجز کو بہت کم وقت میں پورا کرنا ہے، ہم سب کچھ بہت جلدی کرنے کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری طرف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے ایک سینیئر افسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ابھی انہیں ریمڈیسی ویرکی تیاری کی اجازت سے متعلق کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ درخواست موصول ہونے کی صورت میں اسے ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے گا تاکہ کووڈ۔19 کی دوائی کی پیداوار جلد از جلد شروع ہو سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاد رہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت بھی کہہ چکے ہیں کہ ریمڈیسی ویرکی پیداوار شروع کرنے میں قانونی پیچیدگیاں حائل نہیں ہونے دی جائیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں عثمان خالد نے کہا کہ ان کی کمپنی کے پاس ریمڈیسی ویرکی تیاری کے لیے مشینز اور ماہرین موجود ہیں۔
یاد رہے کہ فیروز سنز لیباریٹریز کے پاکستان میں دوا سازی کے دو بڑے کارخانے ہیں، جن میں سے ایک خیبر پختون خوا کے ضلع نوشہرہ کے علاقہ امان گڑھ اور دوسرا لاہور میں ہے۔
عثمان خالد نے مزید کہا کہ ریمڈیسی ویرکی تیاری کے لیے خام مال بیرون ملک سے درآمد کیا جائے گا۔ 'خام مال خود بنانے کی صورت میں دوائی کے مارکیٹ میں آنے کا وقت مزید زیادہ ہو سکتا ہے، اسی لیے ہم خام مال درآمد کریں گے۔'
انہوں نے بتایا کہ ریمڈیسی ویرتیار کرنے والی کمپنی گلییڈ کا خام مال کے حصول اور ترسیل کا اپنا ایک نیٹ ورک ہے اور بی ایف بائیو سائنسز اسی سہولت سے مستفید ہو گی۔
انہوں نے ریمڈیسی ویرکی قیمت سے متعلق سوال کا جواب دیتے بتایا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ قیمت کم سے کم رکھی جائے اور یہ نہ صرف ہماری بلکہ گلییڈ اور دوسری کمپنیوں کی بھی پوری کوشش ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریمڈیسی ویرانفیوژن (مائع دوائی) کی صورت میں دستیاب ہو گی اور سوئی کے ذریعے خون کی شریان میں (انٹرا وینس) لگائی جائے گی۔ تاہم وقت گذرنے کے ساتھ ہو سکتا ہے کہ یہ دوائی دوسری اشکال میں بھی دستیاب ہو سکے۔
یاد رہے کہ کرونا وائرس کی وبا دنیا کے 200 سے زیادہ ملکوں میں 45 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کر چکی ہے جبکہ اس سے تین لاکھ سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 37 ہزار سے زیادہ افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 800 سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ ہو چکی ہیں۔
بی ایف بائیو سائنسز اور گلییڈ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت پاکستان میں تیار ہونے والی ریمڈیسی ویردنیا کے 126 ملکوں کو بھی برآمد کی جائے گی، جن میں غریب ملکوں کے علاوہ بعض ایسے امیر ملک بھی شامل ہیں جہاں صحت کے نظام زیادہ بہتر نہیں۔
گلییڈ نے بی ایف سائنسز کے علاوہ چار بھارتی دواساز کمپنیوں کے ساتھ بھی دوا کی تیاری سے متعلق معاہدے کیے ہیں۔ یوں اس دوائی کی پیداوار امریکہ کے علاوہ پاکستان اور بھارت میں ہو گی۔
جن بھارتی کمپنیوں کا گلییڈ کے ساتھ معاہدے ہوئے ہیں ان میں کپلا لمیٹڈ، ہیٹرو لیبز لمیٹڈ، جوبیلنٹ لائف سائنسز اور مائلان شامل ہیں۔
ریمڈیسی ویرکتنی موثر ہے؟
ریمڈیسی ویرایک اینٹی وائرل دوائی ہے، یعنیٰ یہ انسانی جسم میں بیماری کا باعث بننے والے وائرسز کے خلاف موثر ہے۔ اسے ابتدا میں ایبولا وائرس کے خلاف تیار کیا گیا تھا لیکن یہ اس میں کچھ زیادہ موثر ثابت نہیں ہوئی۔
امریکی کمپنی گلییڈ کے مطابق ریمڈیسی ویر پر دنیا کے مختلف حصوں میں ابھی تک تحقیق جاری ہے اور امریکہ کے صحت اور انسانی خدمات سے متعلق ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کرونا کے ہسپتال میں داخل مصدقہ مریضوں میں اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد امریکہ میں یہ دوائی تجرباتی طور پر کووڈ۔19 کے ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں پر آزمائی گئی، جس کے حوصلہ افزا نتائج دیکھنے کو ملے۔
ریمڈیسی ویرکے استعمال سے امریکہ کے ہسپتالوں میں موجود مریضوں کی تعداد میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی، جس کے بعد ایف ڈی اے نے یکم مئی کو ہسپتالوں میں داخل کووڈ۔19 کے مریضوں کو ریمڈیسی ویردینے کی مشروط اجازت دی۔
امریکہ کے بعد آٹھ مئی کو جاپان میں بھی کووڈ۔19 میں مبتلا مریضوں کے لیے ریمڈیسی ویرکے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔