افغانستان کے صدر اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے طاقت کی تقسیم کے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد کئی ماہ سے جاری وہ لڑائی ختم ہو گئی ہے جس نے ملک کو سیاسی بحران میں مبتلا کر دیا تھا۔
صدر اشرف غنی کے ترجمان صادق صدیقی نے اتوار کو ٹوئٹر پر لکھا کہ عبداللہ عبداللہ قومی مصالحتی ہائی کمیشن کے سربراہ ہوں گے اور ان کی ٹیم کے ارکان کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔
ٹویٹ مزید بتایا گیا ہے کہ عبداللہ عبداللہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کے بھی سربراہ ہوں گے۔
طاقت کی تقسیم کے اس سے پہلے ہونے والے معاہدے کے تحت عبداللہ عبداللہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو رہ چکے ہیں۔ صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد وہ اس عہدے سے محروم ہو گئے تھے۔
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان کرونا کی وبا اور شدت پسندوں کی جانب سے پرتشدد حملوں سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں صدر اشرف غنی نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم ان پر دھاندلی کا الزام لگایا گیا تھا۔
The Political Agreement between President Ghani and Dr. Abdullah Abdullah has just been signed. Dr. Abdullah will lead the National Reconciliation High Council and members of his team will be included in the cabinet. Details will be aired shortly by RTA. pic.twitter.com/VZ95m5DfJq
— Sediq Sediqqi (@SediqSediqqi) May 17, 2020
آنکھوں کے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اپنے صدر ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایک تقریب میں عہدے کا حلف بھی اٹھایا تھا اور اسی روز اشرف غنی بھی ملک کے صدر بنے تھے۔
اتوار کو دونوں حریفوں نے طاقت کی تقسیم کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کر دیے، جس کے بارے میں ماہرین محسوس کرتے ہیں کہ اس سے افغانستان کو سیاسی بحران سے نکالنے میں مدد ملے گی۔
اس سے قبل طالبان اور امریکہ کے درمیان ایک اہم امن معاہدہ ہوا تھا جس سے افغانستان سے غیرملکی فوجوں کی راہ ہموار ہوئی۔