چین کا کہنا ہے کہ تائیوان کی چین سے علیحدگی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
امور تائیوان کے لیے چین کے دفتر خصوصی کے ترجمان نے کہا: 'چین اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے دفاع کی قوت رکھتا ہے۔'
چینی خبر رساں ادارے شنہوا میں رپورٹ کیا جانے والا یہ بیان تائیوان کی صدر تسائی انگ وین کی دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تائیوان ایک خودمختار ملک ہے۔
چین جمہوری اور خود مختار جزیرے تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور چین کی جانب سے کئی بار تائیوان کو چین میں شامل کرنے کا کہا جا چکا ہے، چاہے اس کے لیے فوجی طاقت ہی کیوں نہ استعمال کرنی پڑے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق امور تائیوان کے خصوصی دفتر کے ترجمان ما شیاو گوانگ نے کہا: 'چین علیحدگی پسندوں اور بیرونی عناصر کی جانب سے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔'
ان کا کہنا تھا کہ چین پر امن الحاق کا وسیع امکان رکھتا ہے لیکن تائیوان کی علیحدگی کے لیے کام کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چین 'پر امن الحاق' کے ساتھ 'ایک ملک دو نظام' کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا اشارہ ہانگ کانگ کے ساتھ چین کے الحاق کے بارے میں تھا جس میں ایک ملک دو نظام کے فارمولے پر عمل کیا جا رہا ہے۔
چین تائیوان کی صدر تسائی انگ وین کو پسند نہیں کرتا جس کی وجہ ان کا یہ نظریہ ہے کہ تائیوان ایک آزاد ملک ہے اور وہ چین کا حصہ نہیں ہے۔
حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی آئی ہے جس کی وجہ چین کی جانب سے تائیوان کو سفارتی طور پر علیحدہ کرنا اور دونوں ریاستوں کے درمیان موجود سمندری علاقے میں چین کی طاقت کا اظہار ہے۔