حکومت نے آئین میں 39 ترامیم تجویز کی ہیں، جن میں سب سے اہم سینیٹ کے الیکشن میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ووٹنگ شو آف ہینڈ سے کرنے کا طریقہ بھی شامل ہے۔
اس تجویز کا ذکر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور وفاقی وزیر برائے نارکوٹکس کنٹرول اعظم سواتی نے بدھ کواسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقعے پر اعظم سواتی نے کہا گذشتہ سینیٹ انتخابات میں تین نشستیں رکھنے والی ایک جماعت نے دو سینیٹرز منتخب کرائے لہٰذا وہ آئین میں ترمیم تجویز کر رہے ہیں تاکہ ہارس ٹریڈنگ ہمیشہ کے لیے دفن ہو جائے۔
اعظم سواتی نے اعتراف کیا کہ ان کی حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں، تاہم کہا کہ دیکھتے ہیں اپوزیشن شفاف انتخابات کے لیے ان کی تجاویز کی حمایت کرتی ہے یا نہیں۔
نیا مجوزہ سینیٹ الیکشن وزیر اعظم کے انتخاب کی طرز پر اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ چیئرمین کے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دونوں وزرا نے بتایا کہ آئین میں کُل 39 ترامیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اعظم سواتی نے کہا کہ اصلاحات کا ایجنڈا اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک دونوں ایوانوں میں ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت نہ ہو، اس کی وجہ سے جب وہ آرڈیننس کو بل کی صورت میں لے جاتے ہیں تو وہ سینیٹ میں رک جاتے ہیں حتیٰ کہ پبلک گُڈ کے بل بھی آٹھ، آٹھ مہینے سے کمیٹی میں پڑے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان میں آئندہ سینیٹ انتخابات چھ مارچ، 2021 کو متوقع ہیں جس میں ایوان کے آدھے اراکین نئے منتخب ہونے ہیں۔
اعظم سواتی نے کہا کہ سینیٹ کا الیکشن آرہا ہے اور ملک کے قائد عمران خان شفاف اور غیر جانب دار انتخابات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئین میں تجویز کر رہے ہیں جہاں 59(2) میں متناسب نمائندگی ہے اور یہ ایک منتقل ہونے والا ووٹ ہے، اس کے علاوہ دوسری سیکشن 226 کی ہے کہ جس طریقے سے ہم یہ تجویز کر رہے ہیں اور بل آئینی ترمیم کی شکل میں پارلیمنٹ کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
اعظم سواتی نے مزید بتایا کہ وہ بائیو میٹرک کے ذریعے ووٹنگ کا نظام لا رہے ہیں تاکہ کسی کو شک نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک اچھی مثال احساس پروگرام ہے جس کے انتہائی شاندار نتائج سامنے آرہے ہیں۔
شفقت محمود نے دیگر ترامیم کے حوالے سے بتایا کہ وہ تجویز دے رہے ہیں کہ خواتین کی مخصوص نشستیوں پر پارٹی کی قیادت اپنی فہرست انتخابات سے پہلے دینے کی بجائے انتخابات کے بعد دے گی۔
’اس میں ایک بڑا خلا یہ تھا کہ اس فہرست میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی تھی۔ اس وقت یہ ہوتا ہے کہ الیکشن سے پہلے خواتین درخواست دیتی ہیں جس کے بعد کوئی بھی جماعت فہرست دیتی ہے۔ ہماری فہرست میں ان خواتین کو ترتیب وار ترجیح دی گئی ہے اور ان تمام چیزوں کا مقصد الیکشن کو شفاف بنانا ہے۔‘
یہ 39 مجوزہ ترامیم کابینہ سے منظوری کے بعد اسمبلی میں پیش کی جائیں گی اور پھر یہ متعلقہ کمیٹیوں کے پاس غورکے لیے جائیں گی۔