اپنے آبائی گھر میں لاک ڈاؤن گزارنے کے دوران دو فرانسیسی بچوں کے ہاتھ ایک چھپا خزانہ لگ گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرس کے رہائشی یہ بچے لاک ڈاؤن گزارنے اپنے والدین کے ساتھ وینڈوم میں اپنے آبائی گھر گئے جہاں ان کو دو سونے کی اینٹیں مل گئیں، جن کی قیمت ایک لاکھ یورو یعنی ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے بتائی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان اینٹوں کی نیلامی کرنے والے نیلام گھر کے مالک مترے فلپ رولیاک کے مطابق 10 اور 12 سال کی عمر کے یہ بچے کھیلنے کے لیے ایک ہٹ بنا رہے تھے اور خیمہ بنانے کے لیے چیزوں کی تلاش میں اپنی دادی کے کمرے میں گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمرے میں مختلف چیزیں ڈھونڈتے ہوئے بچوں سے یہ اینٹیں گر گئیں لیکن تب انہوں نے انہیں اٹھا کر واپس رکھ دیا۔ تاہم بعد میں پتہ چلا کہ یہ سونے کی اینٹیں ہیں اور دونوں ایک ایک کلو کی ہیں۔
مترے فلپ رولیاک کا کہنا تھا یہ بالکل ایک چھپا ہوا خزانہ تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ لوگ اکثر ایسی چیزوں کے ساتھ رہ رہے ہوتے ہیں اور انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا۔ پھر کوئی نیلامی کرنے والا شخص ہی اپنے تجربے سے ان چیزوں کی اصل مالیت کا اندازہ لگاتا ہے۔