اٹلی میں کرونا (کورونا) وائرس سے ہونے والی تباہی کی اگر کوئی تصویری یادگار ہے، جسے یہ ملک کبھی نہیں بھولے گا تو وہ بیرگامو شہر سے وابستہ ہے۔
یہ 18 مارچ کی بات ہے جب فوج کے ٹرکوں کا قافلہ بیرگامو کے قبرستان سے میتیں لے کر دوسرے شہروں کی طرف روانہ ہوا، کیونکہ یہاں پر جگہ نہں بچی تھی۔ اس واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز کافی وائرل ہوئی تھیں۔
اب اس شہر میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کے لواحقین نے 50 قانونی شکایات درج کروائی ہیں۔ اٹلی میں مقم صحافی عالیہ صلاح الدین کے مطابق: 'یہ اٹلی میں سب سے بڑا گروپ ایکشن کیس ہے، یہ شکایات کسی خاص فرد سے وابستہ نہیں ہیں بلکہ لوگ تین بنیادی سوالات کی وضاحت چاہتے ہیں۔'
نمبر ایک: وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس ایمرجنسی کو سنبھالنے میں جس کا جو کام تھا، اس نے وہ کام کیا؟
نمبر دو: جس کا کام نگرانی تھا، کیا اس نے نگرانی کی؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نمبر تین: جس کا کام تھا کہ ہماری وکالت کرے، کیا اس نے ہماری وکالت کی؟ اس میں وہ افسران بھی شامل ہیں جو وائرس کے پھیلاؤ کے دوران کہہ رہے تھے کہ اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور بڑے شہروں کو کھلا رہنا چاہیے۔
عالیہ کے مطابق بیرگامو کے ساتھ واقع دو شہروں میں تین مارچ کو ماہرین نے تجویز دی تھی کہ انہیں ریڈ زون قرار دے کر سیل کر دینا چاہیے مگر مقامی اور وفاقی حکومت نے کچھ نہیں کیا اور آٹھ مارچ کو وہ لاک ڈاؤن کی زد میں آگئے۔
بقول عالیہ یہ تحقیقات ان ہی چار دنوں پر مبنی ہیں کیونکہ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ وائرس کس کی وجہ سے پھیلا اور کون اس کا ذمہ دار تھا؟
اپنے وی لاگ میں عالیہ کہتی ہیں کہ اٹلی دنیا میں جوابدہی اور انصاف کا کوئی معیار نہیں ہے لیکن اب وہ وقت آگیا ہے کہ لوگ ہر چھوٹے بڑے فیصلے کی تفصیل جاننا چاہتے ہیں اور یہ ان کا حق بھی ہے۔