پاکستان کی معروف اداکارہ بشریٰ انصاری کی جانب سے سوشل میڈیا پر پاکستانی ڈراموں پر تنقید کرنے والوں کو ’کرونا‘ کہنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا۔
بشریٰ انصاری نے اپنی ایک پوسٹ میں ’چیپ‘، ’شیلو‘ اور ’لو کلاس‘ جیسے انگریزی الفاظ استعمال کرتے ہوئے پنجابی میں ’پینڈو‘ بھی کہا اور لکھا کہ اب کیا ’یہ لوگ ہمارے ڈراموں پر تنقید کریں گے؟‘
انہوں نے ایسے ردعمل کا اظہار لبنی فریاد نامی خاتون کی ویڈیو پر کیا۔ انسٹاگرام پر لبنی فریاد نے اپنے وی لاگ میں پاکستانی ڈراموں پر سخت لہجے میں تنقید کی تھی۔
تاہم بشریٰ انصاری نے اپنی اس پوسٹ پر لوگوں کے شدید ردعمل کے بعد اسے ڈیلیٹ کر دیا ہے۔
بشریٰ انصاری نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ڈراموں پر کیا برا وقت آ گیا ہے کہ یہ لوگ جو بھی دل میں آئے گا ہمارے فنکاروں کے کری ایٹو کام کے خلاف بولتے رہیں گے؟ ان کا اس فیلڈ میں معیار کیا ہے؟ مجھے سمجھ نہیں آتی، لوگ ان کا کھوکھلا پینڈو سٹائل دیکھتے ہی کیوں ہیں؟‘
’لوگوں کی عزت پامال کرنا ایک گناہ ہے، یہ سستے تبصرے بالکل غیر معیاری ہیں۔ کسی کو نہیں پسند ڈرامہ تو وہ نہ دیکھے لیکن اس ’گٹر لیول‘ کے تبصروں سے باز رہے۔‘
انہوں نے لکھا: ’اللہ انہیں عقل دے اور عزت کی روٹی نصیب کرے۔ یہ لوگ ہماری زندگیوں میں کرونا ہیں، انشاللہ خدا انہیں ختم کر دے گا۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’جب لوگوں کے پاس کرنے کو کچھ نہ ہو تو وہ ان لوگوں سے حسد کرنا اور اپنے جاہل ہونے کا ثبوت دینا شروع کر دیتے ہیں جو اپنی فیلڈ میں کچھ کررہے ہوں۔‘
جب انہوں نے یہ پوسٹ ڈیلیٹ کی تب تک اس کے سکرین شاٹس پھیل چکے تھے۔
گلیکسی لالی وڈ نے لکھا کہ ’لبنی فریاد ایک گھریلو خاتون ہیں، وہ تنقید نگار نہیں ہیں۔ وہ اپنے گھریلو انداز میں ڈراموں پر کمنٹری کرتی ہیں۔‘
اسی پوسٹ کو شئیر کرتے ہوئے لبنی فریاد نے 'افسوس صد افسوس' کا ری ایکشن دیا۔
ٹوئٹر صارف صدف حیدر کا خیال تھا کہ یہ الفاظ بہت سخت ہیں اور ’موت یا کرونا‘ کی بددعا تو کسی کو دینا نہیں بنتا۔
Disgusting comments by Bushra Ansari , #Amma has a very unique & straightforward way of expression but that is her style
— Sadaf Haider صدف حیدر (@tomtomatoe) June 30, 2020
I thought #Zebaaish was much worse, Amma was kinder than I would have been Either way No one should wish death on someone https://t.co/s74wGlrFRG
ایک اور صارف وجاہت کا خیال تھا کہ یہ سارے الفاظ اس سوچ کا اظہار ہیں جو اپر کلاس مڈل کلاس کے بارے میں رکھتی ہے۔
Bushra Ansari clearl shows wht elite class thinks of middle class.
— vjahat (@vjahat1) June 30, 2020
Following words used by bushra ansari
cheap
low class
paindoo style
rubbish
Allah will finish u
You are Corona
She is exactly the epitome of elite class how their egos are touching the sky. https://t.co/hChUeg1QW7
علیزے شاہ نامی توئٹر صارف بھی اس معاملے میں ’اماں‘ کے ساتھ کھڑی دکھائی دیں۔ یاد رہے کہ لبنی فریاد سوشل میڈیا صارفین میں ’اماں‘ کے نام سے مقبول ہیں۔
So sorry bushra ansari but your comment is just beyond disgusting. So disappointed #standwithAmma pic.twitter.com/u5eNqggdw3
— Alizey Shah (@AlizeyShah8) June 30, 2020
ایک اور صارف تسکین ظفر کا کہنا تھا کہ انہیں اگرچہ ’اماں‘ کا طریقہ کبھی پسند نہیں رہا لیکن بشری انصاری کو اپنے الفاظ کے استعمال میں محتاط ہونا چاہیے تھا۔
Don't like Amma's way
— Taskeen Zafar (@tas_873) June 30, 2020
I never liked her way of reviewing the plays or artists (with due respect buht distasteful tariqa h unka) but bushra ansari should not have used the kind of words she did.