خیبر پختونخوا کے ضلع دیر پائین کے رہائشی 35 سالہ ضیا اللہ کے تین بچے سکول میں پڑھتے ہیں لیکن کرونا کی وبا کی وجہ سے وہ چار ماہ سے سکول نہیں جا رہے ہیں۔
ایک طرف اگر ان بچوں کا تعلیمی سفر رکا ہوا ہے تو دوسری طرف وہ گھر میں تعلیم سے دور بھی ہوتے جا رہے ہیں۔
تاہم خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے آن لائن لیکچرز کا نظام متعارف کروانے سے ضیا اللہ سمیت لاکھوں بچوں کے والدین کے لیے ایک امید پیدا ہو گئی ہے۔
ضیا اللہ اپنے کمرے میں بیٹھے بچوں کو حکومت کی جانب سے نئے متعارف کردہ آن لائن لیکچرز نظام کے ذریعے اپنے بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ نیا نظام امید کی ایک کرن ضرور ہے کیونکہ اس سے بچے تعلیم کے ساتھ جڑے رہ سکتے ہیں مگر آن لائن لیکچرز سننے کے لیے تیز انٹرنیٹ کی سہولت درکار ہوتی ہے۔
خیبر پختونخوا کی محکمہ تعلیم کی جانب سے ثانوی اور اعلیٰ ثانوی کے سکول بچوں کے لیے جماعت اول سے لے کر جماعت دہم تک کے ویڈیو لیکچرز ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے ہیں۔
ان لیکچرز میں سائنس اور ریاضی سے لے کر بیالوجی، فزکس اور جنرل نالج تک کے مضامین کے لیکچرز شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ لیکچرز انگلش کے ساتھ اردو اور پشتو زبان میں دستیاب ہیں اور بچوں کے والدین ویب سائٹ پر جا کر وہاں سے یہ لیکچر آن لائن اور ڈاؤن لوڈ کر کے بھی اپنے بچوں کو پڑھا سکتے ہیں۔
ضیا اللہ نے بتاتے ہیں کہ ’اگر کسی بچے کے والدین پڑھے لکھے ہیں اور ان کو سمارٹ فون یا لیپ ٹاپ سمیت انٹرنیٹ تک رسائی ہے تو ان کے لیے یہ ایک بہترین پروگرام ہے۔ جن کے پاس یہ سہولت نہیں تو بد قسمتی سے وہ ان سے استفادہ حاصل نہیں کر سکتے۔‘
ان کے مطابق ان لیکچرز کو بہت عمدہ طریقے سے بنایا گیا ہے جن میں گرافکس کے ساتھ ساتھ اینیمیشن کے ذریعے بھی بچوں کو پڑھایا جا سکتا ہے۔
اس پروگرام کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم اکبر ایوب خان نے بتایا کہ اس لرننگ پورٹل پر 170 تک ویڈیو لیکچرز اپ لوڈ کی جا چکی ہیں اور مزید بھی اپ لوڈ کیے جا رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’اب آن لائن درس و تدریس والدین کی دسترس میں ہے۔ والدین اور طلبہ اپنی ذمہ داریاں پوری کر کے ان ویڈیوز سے بھرپور استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔‘