کینسر کے مرض میں مبتلا افراد کیموتھراپی کے دوران بالوں سے محروم ہوجاتے ہیں لیکن کچھ رضاکار تنظیمیں ایسے مریضوں کو مصنوعی بال گفٹ کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔
جلیلہ حیدر نے اپنے اس وی لاگ میں بتایا ہے کہ کس طرح 2017 میں انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے ایک رضاکار تنظیم سے متعلق پتہ چلا جو لوگوں سے بالوں کا عطیہ لے کر انہیں کینسر کے مریضوں تک پہنچاتی ہے، جس کے بعد انہوں نے بھی اپنے بال عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
جلیلہ کے مطابق: 'دنیا میں لوگ کھانا، خون یا دیگر چیزیں عطیہ کرتے ہیں، کسی کو بال عطیہ کرنا مجھے نہایت انوکھی اور دلچسپ بات لگی اور 2018 میں میں نے طے کیا کہ میں بھی اپنے بال عطیہ کرکے کینسر کے مریضوں کی خوشی کے لیے ان کے کسی کام آؤں گی۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے شکوہ کیا کہ اکثر لوگ انہیں وی لاگز پر تبصروں میں عجیب عجیب باتیں کہتے ہیں کہ 'اس کے بال دیکھو، یہ تو بالکل مرد لگتی ہے،' وغیرہ وغیرہ۔
ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ کبھی کبھی لوگوں کو نہیں معلوم ہوتا کہ کسی انسان کے کسی عمل کے پیچھے کیا مقصد ہے۔
بقول جلیلہ: 'مجھے کبھی شوق نہیں رہا کہ میں مرد جیسی نظر آؤں یا ان کے جیسے شوق رکھوں، کیونکہ مجھے عورت ہونے پر فخر ہے اور میں اپنی جنس میں رہتے ہوئے ہی روایات توڑٹی ہوں۔'
انہوں نے کہا کہ بال عطیہ کرنے کا امر ان کے لیے آج بھی اطمینان کا سبب ہے اور انہیں اس پر خوشی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا: 'میں سب سے کہتی ہوں کہ اگر آپ اپنے بال کٹوانا چاہتے ہیں تو کینسر کے مریضوں کا بھی سوچیں کیونکہ یہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہی ہماری زندگیوں میں رنگ لاتی ہیں۔'