چیئرمین پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن ذوالفقار بخاری نے کہا ہے کہ وہ ضمانت دیتے ہیں کہ ایک سال کے اندر ہی پی ٹی ڈی سی منافع میں آئے گا اور لوگ ان کے فیصلوں کے نتائج دیکھیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے زلفی بخاری نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پی ٹی ڈی سی کو بند کیا جا رہا ہے۔ ’ہم ادارے میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ حکومت نے دس سال کے لیے نئی سیاحتی پالیسی بنائی ہے جس کا اعلان 18 اپریل کو ہونا تھا لیکن کرونا (کورونا) کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی ہے۔
زلفی بخاری نے بتایا کہ نیشنل ٹورازم کوآرڈنیشن بورڈ (این ٹی بی سی) نے 2020 سے 2030 کی 10 سالہ پالیسی تشکیل دے دی ہے اور اس میں 5 سال کے لیے ایکشن پلان بھی تیار کیا جاچکا ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پی ٹی ڈی سی کے حوالے سے حکومت کو گذشتہ پانچ سال میں کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا تھا۔ ’جو بھی وہاں جاتا تھا ہمیں وہاں کی سہولیات پر برا بھلا کہتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کورونا کی وجہ سے لوگوں کو ملازمت سے نہیں نکالا بلکہ 2019 میں ہی کابینہ نے پی ٹی ڈی سی کو چلانے کے حوالے سے میکانزم بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہوٹلز کو صوبوں کو دیا جائے گا تا کہ وہ ان کو 30 سال کی مدت کے لیے نجی سیکٹر کو لیز پر دے سکیں جس میں بہترین ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار ان کو اچھے طریقے سے چلا سکیں گے۔
ان کا اصرار تھا کہ دنیا بھر میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 10 فیصد سیاحت سے حاصل ہوتا ہے لیکن پاکستان کی جی ڈی پی میں سیاحت کا حصہ 3 فیصد بھی نہیں اسے بڑھانے سے اربوں روپے کی آمدن حاصل ہوگی۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کا ایک برینڈ بھی بنایا جاچکا ہے جسے 18 اپریل کی بجائے اب سال کے آخر میں لانچ کیا جائے گا۔’اس برینڈ کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر لانچ کیا جائے گا تا کہ لوگ پاکستان کی خوبصورتی دیکھنے آئیں۔‘
معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی کا کہنا تھا کہ ہوٹلز اور موٹلز کے لیے کم از کم قومی معیار کا بھی متعین کیا جاچکا ہے جبکہ ایک نیشنل ای پورٹل تیار ہے جہاں دنیا بھر سے بکنگ کی جاسکے گی اور اس پر موسم ٹریفک، آبادی، ریٹنگ وغیرہ کی معلومات ایک جگہ دستیاب ہوں گی اور یہ تمام چیزیں برینڈ پاکستان کے ساتھ لانچ کی جائیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک انڈاؤمنٹ فنڈ تشکیل دیا گیا جس میں سیاحت کی مارکیٹنگ اور برینڈنگ کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں تاکہ ہر چیز کا معیار نظر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 سال کی لیز کے حوالے سے دستاویزات کی تیاری کے لیے ایک غیر ملکی کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں اور اس منصوبے کا آغاز گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے 46 جائیدادوں سے کیا جا رہا ہے اور تین سے چار سال میں عوام ان 46 مقامات پر تین اور چار سٹار ہوٹلز میں تبدیل ہوتے دیکھیں گے۔
زلفی بخاری نے الزاما لگایا کہ نواز شریف نے اپنے دورِ حکومت میں پی ٹی ڈی سی سے پیپلز پارٹی کے 907 ملازمین کو فارغ کیا تھا اور اپنا ایم ڈی لگا کر اپنے سیاسی کارکنان کو نوکریاں دیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی ڈی سی کی بندش کا فیصلہ جلد بازی کا فیصلہ نہیں تھا اور دیگر ممالک کے ماہرین سیاحت سے مشاورت کر کے ان کی یونینز کے ساتھ مذاکرات کیے لیکن بات نہیں بنی اور انہوں نے گولڈن ہینڈ شیک کے ایک پیکج کی پیشکش کی جسے مسترد کر دیا گیا۔
حکومت نے دو جولائی کو پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ملک کے شمالی علاقہ جات میں موجود تمام ہوٹلز بند کرتے ہوئے ملازمین کو فارغ کردیا تھا۔ اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ کارپوریشن مسلسل نقصانات برداشت کررہی تھیں جس کی وجہ سے یہ فیصلہ لینے پر مجبور ہوئے۔