'مندر سے اسلام کو کوئی خطرہ نہیں'

اسلام آباد میں مندر کی تعمیر روکنے کے معاملے پر جلیلہ حیدر کہتی ہیں کہ پاکستان کے ہندو بھی پاکستانی ہیں اور ہمیں انہیں وہ حقوق دینے چاہییں، جو آئین نے دیے ہیں۔

حال ہی میں اسلام آباد میں ہندوؤں کے لیے مندر کی تعمیر کے معاملے پر کافی لے دے ہوئی اور تنقید کے بعد اس پر کام روک دیا گیا۔

اپنے اس وی لاگ میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن اور وکیل جلیلہ حیدر یہ بتارہی ہیں صوبہ بلوچستان کے ہر ضلع میں ہندو کمیونٹی کے لیے ایک مندر ضرور موجود ہے جو کہ مذہبی رواداری کا ثبوت ہے لیکن شہر اقتدار میں یہ معاملہ سیاست کی نظر ہوگیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول جلیلہ: 'بلوچستان کے ہر ضلع میں ہندو کمیونٹی کے لیے ایک مندر کی موجودگی یہ ثابت کرتی ہے کہ اہل بلوچستان میں برداشت ہے، یہاں مساوات کی ترویج ہوتی ہے اور وہ احترام کے ساتھ مذہبی اقلیتوں کو سینے سے لگاتے ہیں اور ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے، لیکن جس طرح شہر اقتدار کے پڑھے لکھے طبقے نے ہندو کمیونٹی کے ساتھ رویہ رکھا، یہ ایک الارمنگ سچویشن ہے۔'

جلیلہ کا کہنا تھا کہ 'جس طرح اہل مغرب ہمارے دوپٹوں اور داڑھیوں کے لیے رویے رکھتے ہیں، جسے ہم اسلامو فوبیا کا نام دیتے ہیں، اگر ہم بھی اپنے ملک میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ یہی رویہ رکھیں تو ہم میں اور ان میں کیا فرق رہ جاتا ہے؟'

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کے ہندو بھی پاکستانی ہیں، جو تقسیم سے قبل ہی یہاں پر موجود ہیں، ہمیں ان کو ہندوستان سے نہں جوڑنا چاہیے۔'

بقول جلیلہ: 'مندر سے اسلام کو کوئی خطرہ نہیں، کیونکہ اسلام کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے لی ہے اور اسے کوئی بھی ختم نہیں کرسکتا۔ اسی لیے اپنی مذہبی اقلیتوں کو کم از کم جینے دیں، انہیں وہی حقوق دیں جو آئین نےدیے ہیں، ورنہ ہم میں سے کوئی بھی یہ دعویٰ نہں کرسکتا کہ ہم ایک اچھے پاکستانی ہیں یا ایک اچھے مسلمان ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ