کورونا (کرونا) وائرس کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے والے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) میں وفاق اور صوبائی قیادت نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ بڑے شہروں میں عید کے موقع پر بکرا منڈیاں لگانے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
اس اقدام کا مقصد ایک جگہ پر زیادہ لوگوں کے اکٹھا ہونے کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
زیادہ سماجی رابطوں سے کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اسی لیے این سی او سی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ نہ بکرا منڈیاں ہو گی نہ بیوپاری اور گاہک ایک جگہ اکٹھے ہوں گے، نہ رش لگے گا اور نہ کرونا وائرس کو پھیلنے کا موقع ملے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی قوم سے عید الاضحی پر کرونا وائرس سے بچنے کے لیے زیادہ احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ عید الفطر سے چند روز قبل کاروباری مراکز کھل جانے کی وجہ سے ملک میں کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
این سی او سی نے انفرادی قربانی کے بجائے اجتماعی قربانیوں کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اجتماعی قربانی میں کئی کئی لوگ پیسے اکٹھے کر کے ایک جانور ذبح کرتے ہیں۔ اور بعد میں گوشت کے حصے کر لیے جاتے ہیں۔
اجتماعی قربانی میں زیادہ رش لگنے کا امکان کم ہوتا ہے اور اگر ایس او پیز پر عمل کیا جائے تو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔
تاہم ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ پاکستان کے اکثر بڑے شہروں میں جانوروں کی مستقل منڈیاں بھی ہیں۔ جہاں سارا سال کام ہوتا ہے۔ اور عید الاضحی پر ان مینڈیوں میں قربانی کے جانوروں کی خریدو فروخت زیادہ ہوتی ہے۔
قربانی کا جانور خریدنے والوں کو منڈی جانے سے ایک ہی مقام پر قسم قسم کے جانور دستیاب ہوتے ہیں۔ اور انہیں زیادہ پھرنے کی زحمت نہیں اٹھانا پڑتی۔