ذی انٹرٹینمنٹ انٹرپرائزز نے اپنے مشہور ٹی وی برانڈ 'ذی زندگی' کو اب اپنی ویڈیو سٹریمنگ ایپ 'ذی فائیو' پر بھی جاری کردیا ہے، جس میں متعدد پاکستانی ڈرامے شامل ہیں جن میں سے بیشتر اس سے پہلے ذی زندگی کے ٹی وی چینل پر نشر کیے جا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 2016 میں اڑی حملے کے بعد ذی زندگی کے ٹی وی چینل سے تمام پاکستان مواد ہٹا دیا گیا تھا۔
اس لحاظ سے یہ بہت اہم پیشرفت ہے کہ اب پاکستانی ڈرامے اور عنقریب فلمیں بھی ذی فائیو کی گلوبل سٹریمنگ سروس کے ذریعے دنیا کے 170 سے زیادہ ممالک میں دیکھی جاسکیں گی۔ اس سٹریمنگ سروس کا یہ فائدہ بھی ہے کہ پاکستانی ڈراموں اور فلموں کو 12 مختلف زبانوں میں ترجمہ کرکے دکھانے کا موقع بھی ملے گا، تاہم ابتدائی طور پر ابھی کسی ڈرامے کا ترجمہ نہیں کیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے بھارت کے شہر ممبئی میں ذی فائیو گلوبل کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر امت گوئنکا کا کہنا ہے کہ وہ صرف بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں موجود ڈیجیٹل مواد کو پسند کرنے والے افراد کے لیے اچھوتے اور بہترین مواد کی تخلیق کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار ذی زندگی کا نعرہ ’زندگی مل کے جئیں گے‘ ہے۔
امت گوئنکا کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ان کا ادارہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ فن کی کوئی سرحد، قوم یا مذہب نہیں ہوتا اور اس پلیٹ فارم کا مقصد پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ان افراد تک بہترین انٹرٹینمنٹ یعنی ڈراموں اور فلموں کی رسائی ہے جن کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے۔
اس ضمن میں سب سے دلچسپ خبر یہ ہے کہ ذی فائیو نے پانچ پاکستانی ہدایت کاروں کے ذریعے پانچ نئی اور خصوصی ویب سیریز بھی بنوائی ہیں جو یکے بعد دیگرے نشر کی جائیں گی۔
اگرچہ تاحال ذی فائیو کی جانب سے ان پانچ 'ذی فائیو اوریجنل' کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی ہے، تاہم انڈپینڈنٹ اردو کی معلومات کے مطابق ابتدائی طور پر جن پانچ نامور پاکستانی ہدایت کاروں نے یہ کارہائے نمایاں سر انجام دیا ہے ان میں مہرین جبار، کاشف نثار، انجم شہزاد، حسیب حسن اور عاصم عباسی شامل ہیں۔
اس ضمن میں کاشف نثار نے ویب سیریز 'من جوگی' تیار کی ہے، جس میں صبا قمر اور نعمان اعجاز جیسے منجھے ہوئے اور معروف اداکار شامل ہیں۔ مہرین جبار نے 'ایک جھوٹی لو اسٹوری' بنائی ہے جس کے مرکزی اداکاروں میں مدیحہ امام اور بلال عباس شامل ہیں۔
حسیب حسن نے دھوپ کی دیوار' نامی ویب سیریز تخلیق کی ہے، جس میں مرکزی کردار سجل علی اور احد رضا میر نے ادا کیا ہے جو پاکستان کا نیا شادی شدہ جوڑا ہے۔ ہدایت کار انجم شہزاد کی جانب سے 'عبداللہ پور کا دیوداس' بنایا گیا ہے جس میں مقبول پاکستانی اداکارہ سارہ خان کے ساتھ انوشے عباسی اور سویرا ندیم بھی شامل ہیں۔
ممکنہ طور پر پہلی پاکستانی ویب سیریز جو ذی فائیو پر نشر ہوگی، وہ عاصم عباسی کی ہدایات میں بنائی گئی 'چڑیلز' ہے، جو چار خواتین کی کہانی ہے جس میں معاشرے میں پھیلی ہوئی زن بیزاری کے ماحول سے بغاوت کا اظہار کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ عاصم عباسی کی ہی بنائی ہوئی پہلی فیچر فلم 'کیک' کو پاکستان کی جانب سے آسکر ایوارڈ کی نامزدگی کے لیے بھی منتخب کیا گیا تھا۔
ذی فائیو نے ابتدائی طور پر جن پاکستانی ڈراموں کو شامل کیا ہے، ان میں ماہرہ خان کا 'شہرذات'، صنم بلوچ کا 'نور پور کی رانی' اور فہد مصطفیٰ کا 'میں عبدالقادر ہوں' شامل ہیں۔ ایک دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ کچھ ڈراموں کے نام میں معمولی سی ترمیم بھی کی گئی ہے جیسے ہم ٹی وی پر چلنے والے ہدایت کارہ مہرین جبار کے ڈرامے 'متاعِ جان ہے تو' کا نام ذی فائیو پر 'میری جان ہے تو' رکھا گیا ہے۔
پاکستانی اداکار عمران عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے پاکستانی ڈراموں کو ذی فائیو پر نشر کیے جانے کے فیصلے کو نہایت خوش آئند قرار دیا۔
عمران عباس کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت میں بھی کام کیا ہے اور وہ ہمیشہ امن و سلامتی کی بات کرتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'محبت کی بات کرنی چاہیے کیونکہ محبت ہی فاتح عالم ہے اور نفرت کے اندھیروں میں محبت ہی امید کی روشنی ہوتی ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ عمران عباس کے دو ڈرامے 'میرا نام یوسف ہے' اور 'تم کون پیا' اس وقت مذکورہ ویب سٹریمنگ ایپ پر مجود ہیں۔ اسی طرح مصنف سجاد گل عرف ساجی گل کا تحریر کردہ مشہور زمانہ ڈرامہ 'او رنگریزہ ' بھی ان ابتدائی ڈراموں میں شامل ہے جو ذی فائیو کے ذیل میں ذی زندگی میں شامل کیا گیا۔
ساجی گل کا اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانیوں کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم یو ٹیوب تک محدود تھا اس لیے یہ بہت خوش آئند ہے کہ پاکستانی ڈرامے کا علیحدہ اور خاص انداز اب ہم ویب سیریز میں بھی دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ویب سیریز میں ہالی وڈ یا بالی وڈ کی جگہ اپنی پہنچان بنائے۔
ساجی گل نے یہ بھی کہا کہ ذی فائیو کی کامیابی سے پاکستان کے ڈراموں کے لیے نیٹ فلکس اور ایمیزون جیسی ویب سٹریمنگ سروسز کے لیے بھی دروازے کھلیں گے۔
اداکار فیصل قریشی نے بھی اس حوالے سے اپنی مسرت کا اظہار کیا اور بتایا کہ ایک مرتبہ دبئی میں ایک بھارتی خاتون نے انہیں بتایا تھا کہ وہ ممبئی کے جس علاقے سے تعلق رکھتی ہیں وہاں ذی زندگی پر جب ان کا ڈراما 'میری ذات ذرّہ بے نشان' نشر ہوتا تھا تو علاقہ سنسان ہوجاتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ پاکستانی فنکار بھارت میں ویسے ہی مقبول ہیں جیسے ان کے فنکار پاکستان میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل سے انہیں امید ہے کہ مزید راستے کھلیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے 2014 میں 'ذی زندگی' کی بطور ٹی وی چینل شروعات کی گئی تھیں اور اس کا آغاز مشہور پاکستانی ڈرامے 'عون زارا' سے ہوا تھا، بعد ازاں اس پر پاکستانی ڈرامے ’ہمسفر‘ سمیت درجنوں ڈرامے دکھائے گئے جنہوں نے اپنی مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔
ماہرہ خان اور فواد خان کی بھارت میں مقبولیت کا سبب بھی ذی زندگی پر پیش کیے جانے والے ان کے ڈرامے بنے تھے اور اسی مقبولیت نے ماہرہ خان، فواد خان، صبا قمر، عمران عباس ، سجل علی اور مدیحہ امام سمیت متعدد پاکستانی فنکاروں کے بالی وڈ کی فلموں میں کام کرنے کے راستے بھی ہموار کیے۔ اس وقت ذی زندگی چینل کا نعرہ ’یہ لمحہ ہے زندگی‘ تھا۔
تاہم ستمبر 2016 میں بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں ہونے والے اڑی حملے کےبعد ذی زندگی سے تمام پاکستان مواد ہٹا دیا گیا تھا۔
یکم جولائی 2017 کو ذی زندگی کو ٹی وی چینل کی جگہ ایک سٹریمنگ ایپ میں تبدیل کردیا گیا جو بعد ازاں 18 فروری 2018 کو ذی فائیو کی سٹریمنگ ایپ میں شامل کردی گئی تاہم اس میں اب تک پاکستانی مواد ندارد رہا تھا۔ اس لحاظ سے یہ بہت اہم اور پاکستان کی مالی مشکلات سے لڑکھڑاتی ہوئی شوبز صنعت کے لیے خوش آئند خبر ہے۔
ذی فائیو کی یہ ایپلیکیشن آئی فون، اینڈرائیڈ اور سمارٹ ٹی وی پر دستیاب ہے جسے 75 پاکستانی روپے فی ہفتہ، 250 پاکستانی روپے مہینہ یا پھر 2500 پاکستانی روپے سالانہ دے کر سبسکرائب کیا جاسکتا ہے، تاہم فی الحال اس کے لیے آپ کے پاس کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ ہونا ضروری ہے۔