ترکی میں پولیس نے داعش سے تعلق رکھنے والے 27 افراد کو گرفتار کر لیا۔
ترک پولیس کا کہنا ہے کہ ترکی میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف 27 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اتوار کو سامنے آنے والے اس بیان کے مطابق ان افراد کا تعلق داعش سے ہے۔
ترک پولیس کے مطابق انہیں اطلاع ملی تھی کہ کچھ افراد کو سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام کے متعلق توہین آمیز پوسٹیں کیے جانے کے رد عمل میں حملہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
اس کارروائی میں استنبول کے 15 اضلاع میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق داعش اس سے قبل بھی ترکی میں کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔ ان حملوں میں یکم جنوری 2017 کو استنبول کے نائٹ کلب میں ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ سال 2016 میں بھی داعش استنبول کے تاریخی علاقے میں ایک حملہ کر چکی ہے جس میں 12 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ داعش ترکی کے علاوہ پاکستان، ایران، بنگلہ دیش، عراق، شام اور افغانستان میں ہونے والے کئی حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کر چکی ہے جب کہ کئی مغربی ممالک بھی داعش سے تعلق رکھنے والے افراد یا اس کے حامیوں کے حملوں کا سامنا کر چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں برطانوی حکومت کو تنبیہ کی گئی تھی کہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کو شام میں موجود کیمپوں میں چھوڑ دینا داعش کو ایک بار پھر سر اٹھانے کا موقع دے سکتا ہے اور ایسے افراد کو شام میں چھوڑنا انہیں برطانیہ واپس لانے سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
برطانوی قدامت پسند رکن پارلیمان ٹوبیاس ایلووڈ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہزاروں شدت پسند جنگجو اور ان کے اہل خانہ ایسی ملیشیا کی حراست میں ہیں جنہیں ہم نے تربیت دی ہے اور اب یہ ترکی کے محاصرے میں ہیں۔'
انہوں نے برطانوی حکومت پر الزام عائد کیا وہ امریکی سربراہی میں داعش مخالف اتحاد کا حصہ بننے کے بعد اس معاملے سے دور ہو چکی ہے۔