اولڈ ٹریفورڈ میں دوسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے ہاتھوں 113 رنز کی شکست کے بعد ویسٹ انڈیز کے کوچ فل سائمنز نے اپنے بلے بازوں کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیریز کے آخری میچ میں ٹاپ آرڈر بیٹنگ میں ممکنہ تبدیلیوں کی وارننگ دے دی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سائمنز نے کہا کہ بلے باز کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے اس لیے ہمیں آئندہ ایک دو روز میں اس صورت حال پر غور کرنا ہو گا۔
ویسٹ انڈین بلے باز شائے ہوپ کی فارم کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا: 'ہاں مجھے اس پر تشویش ہے۔ انہوں نے اس سیریز کی چار اننگز میں کوئی رن نہیں بنایا۔'
دوسرے ٹیسٹ میں سائمنز کے لیے ایک اور مایوسی بریتھ ویٹ (75)، روسٹن چیز (51)، جرمین بلیک ووڈ (55) اور شمر بروکس (62،68) سب نے 50 سے زیادہ رنز بنائے لیکن کوئی تین کے فگر میں داخل نہیں سکا۔ 'ہم نے پانچ، چھ ففٹیز بنائیں لیکن کوئی سنچری نہیں بن سکی۔ یہ ایسا معاملہ ہے جس پرہم بہت زیادہ بات کر رہے ہیں لیکن ایک بار پھر اس میچ میں موقعے سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا جو مایوس کن ہے۔
'میرا خیال ہے کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ ہمارے بلے باز اپنا کام جاری رکھیں اور سنچریاں بنائیں۔ انہیں سنچریاں بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے بولر اپنا کام ٹھیک کر رہے ہیں۔'
سائمنز کا کہنا تھا کہ اتوار کو دوسرے ٹیسٹ میں شام کو نئی بال کے ساتھ پانچ یا چھ اووروں میں کھیل ان کے ہاتھ سے نکل گیا تھا حالانکہ دن میں ہم اچھی بیٹنگ کی پوزیشن میں تھے۔
پہلا ٹیسٹ میچ ہارنے کی وجہ سے انگلینڈ اس میچ میں دباؤ کے ساتھ میدان میں اتری۔ میچ شروع ہونے سے قبل انگلینڈ کو اس وقت دھچکا لگا جب تیز بولر جوفرا آرچر بائیو سکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی پر ٹیم سے باہر کردیے گئے جبکہ تجربہ کار بولر جمی اینڈرسن اور مارک ووڈ پہلے ہی ذاتی وجوہات پر رخصت پر تھے۔
انگلینڈ نے میچ کی پہلی اننگز میں 469 رنز بنا کر جیت کی بنیاد رکھ دی۔ ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ اس ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں اس معیار کی نہیں تھی جیسی انھوں نے ساؤتھ ہیمپٹن میں کی تھی۔ پہلی اننگز میں سوائے بروکس اور چیز کے کوئی جم کر نہ کھیل سکا اور 287 پر پوری ٹیم پویلین واپس لوٹ گئی۔
182 رنز کی قیمتی برتری نے انگلینڈ کے حوصلے بلند کردیے، بارش کے باعث تیسرے دن جو وقت ضائع ہوا اس کی وجہ سے کیریبئینز کو امید تھی کہ انگلینڈ کسی ایڈونچر میں نہیں پڑے گا لیکن میزبان ٹیم نے سٹوکس کے برق رفتار 57 گیندوں پر 78 رنز کی بدولت ویسٹ انڈیز کے سامنے 312 رنزکا مشکل ہدف رکھ دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وکٹ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا تھا کہ ویسٹ انڈیز کو ٹیسٹ ڈرا کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی لیکن دوسری ٹیموں کی طرح ویسٹ انڈیز بھی پانچویں دن کا دباؤ برداشت نہ کرسکی اور بلے بازوں کی وکٹیں سوکھے پتوں کی طرح اڑنے لگیں۔
بلیک ووڈ اور کپتان جیسن ہولڈر نے کافی مزاحمت کی لیکن وہ ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے۔
دوسرے ٹیسٹ کو اگر سٹوکس کا میچ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ان کی ایک سنچری، ایک نصف سنچری اور تین اہم وکٹوں نے انگلینڈ کو صرف فتح ہی نہیں دلائی بلکہ دو ہفتوں بعد شروع ہونے والی پاکستان کے ساتھ ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ 24 جولائی سے مانچسٹر میں کھیلا جائے گا۔
٭ اضافی رپوٹنگ سید حیدر