انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ایشلے جائلز نے کہا ہے کہ فاسٹ بولر جوفرا آرچر کی جانب سے کرونا (کورونا) وائرس کے ضوابط کی خلاف ورزی ایک ممکنہ ’تباہی‘ تھی جس سے پاکستان کا دورہ متاثر اور کروڑوں پاؤنڈز کا نقصان ہو سکتا تھا۔
جمعرات کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اولڈ ٹریفورڈ میں دوسرا ٹیسٹ میچ شروع ہونے سے کچھ ہی گھنٹے قبل انگلینڈ نے ڈرامائی طور پر آرچر کو ٹیم سے باہر کر دیا تھا۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ جب ٹیم ساؤتھ ہیمپٹن سے مانچسٹر سفر کررہی تھی تو آرچر نے برائٹن میں اپنے فلیٹ میں مختصر قیام کیا اور کسی فرد سے ملاقات کی تھی۔
اعلامیے کے مطابق یہ ملاقات مروجہ اصولوں کے خلاف تھی کیوں کہ کھلاڑی ٹیسٹ سیریز کے اختتام تک کسی سے نہیں مل سکتے اور نہ ہی کہیں قیام کرسکتے ہیں۔
اگرچہ آرچر جس فرد سے ملے تھے ان کا کرونا کا ٹیسٹ منفی آیا ہے تاہم ای سی بی نے فوری طور پر آرچر کو پانچ دن کے لیے آئیسولیشن میں رہنے کا کہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آرچر کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی کے بعد انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو ویسٹ انڈیز اور پاکستان کو دورہ برطانیہ جاری رکھنے کے لیے قائل کرنا پڑا کیوں کہ دونوں ٹیموں نے اس وقت برطانیہ کے دورے کا فیصلہ کیا تھا جب یہاں کرونا کے لاکھوں کیسز اور اموات رپورٹ ہو رہی تھیں۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا دورہ متاثر ہونے سے ای سی بی کو کروڑوں پاؤنڈز کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا تھا۔ آئرلینڈ اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیمیں بھی اس سیزن میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ہیں۔
ایشلے جائلز نے میچ کے پہلے دن کھیل کے اختتام پر صحافیوں کو بتایا: ’یہ ایک تباہی ہو سکتی تھی۔ اس غلطی کا اثر پورے سیزن پر پڑ سکتا تھا جس سے ہمیں کروڑوں پاؤنڈز کا نقصان ہوتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ آرچر کو اس ضمن میں انضباطی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔'حکومت اور اپوزیشن کی مدد سے ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے خلاف سیریز کے لیے پروٹوکول تشکیل دیا گیا تھا، جس کی پابندی کرنا لازم ہے۔'
تاہم انگلینڈ کے سابق سپن بولر جائلز نے آرچر کے ساتھ ہمدردی کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ ’نوجوان غلطیاں کرتے ہیں۔ مجھے کوئی ایسا شخص دکھائیں جس نے کبھی غلطی نہ کی ہو۔ آرچر اس سے سبق سیکھیں گے۔ ہم ان کی حمایت جاری رکھیں گے ۔ وہ اچھے نوجوان اور ناقابل یقین حد تک شائستہ اور سخت محنتی ہیں۔ وہ اس ٹیم کا ایک بہت بڑا اثاثہ ہیں۔‘
دوسری جانب آرچر نے ایک بیان میں معافی مانگتے ہوئے کہا: ’میں اپنے کیے پر بہت افسردہ ہوں۔ میں نے صرف خود کو ہی نہیں بلکہ پوری ٹیم اور انتظامیہ کو خطرہ میں ڈال دیا۔ میں اپنی غلطی کے نتائج کو پوری طرح قبول کرتا ہوں۔‘
آرچر کو دوسرے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں برقرار رکھا گیا تھا جبکہ جیمز اینڈرسن اور مارک ووڈ کو آرام دیا گیا تھا اور اب ان کی عدم موجودگی نے انگلینڈ کو اولڈ ٹریفورڈ پچ پر تیز رفتار بولنگ اٹیک سے محروم کردیا ہے۔
میزبان ٹیم کو تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز برابر کرنے کے لیے یہ میچ جیتنا ہو گا۔