ملتان کی غلہ منڈی کے مرکزی گیٹ پر شربت کی ریڑھی پر کام کرنے والے حذیفہ ملک نے میٹرک (سائنس) میں 1050 نمبر لے کر نمایاں پوزیشن حاصل کی ہے۔
2014 میں والد کے فوت ہونے کے بعد حذیفہ نے بیوہ ماں اور پانچ بہن بھائیوں کو سنبھالا۔ وہ صبح تعلیم جبکہ شام میں اپنے ماموں کی ریڑھی پر ملازمت کرتے ہیں۔ غلہ منڈی کے تاجر بھی ان کی ذہانت اور محنت دیکھ کر حیران ہیں۔
حذیفہ نے بتایا کہ وہ میٹرک میں نمایاں نمبر لینے پر خوش تو ہیں لیکن اس دوہری محنت سے کافی پریشان ہیں۔ 'دن بھر تھکن کے باوجود رات کو پڑھائی کر کے اتنے نمبر لیے اور فرسٹ ایئر میڈیکل میں داخل مل گیا، اب مزید زیادہ پڑھائی کے لیے پرعزم ہوں۔'
انہوں نے کہا کہ وہ سخت محنت جاری رکھیں گے کیونکہ وہ ایف ایس سی میں بھی اسی طرح نمایاں نتائج کو ناگزیرسمجھتے ہیں۔
حذیفہ نے خواہش ظاہر کی کہ وہ ڈاکٹر بن کر ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور چھوٹے بہن بھائیوں کو بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے ماموں کے گھر پر رہتے ہیں کیونکہ ان کا اپنا کوئی گھر نہیں جبکہ دوستوں سے پرانی کتابیں لے کر پڑھائی کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اعلیٰ سرکاری حکام سے اپیل کی کہ انہیں کہیں پارٹ ٹائم ملازمت دے دی جائے تاکہ وہ باآسانی اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
ریڑھی کے مالک اور حذیفہ کے ماموں رمضان ملک نے کہا کہ انہوں نے بہنوئی کی وفات کے بعد اپنی بہن اور ان کے بچوں کو اپنے پاس رکھا، حذیفہ کو مجبوری میں ساتھ کام پر لگایا کیونکہ جو تنخواہ کسی اور لڑکے کو دینی تھی سوچا کیوں نا اپنے بھانجے کو دے دوں۔
رمضان کے مطابق انہیں اپنے بھانجے کی قابلیت پر فخر ہے لیکن ریڑھی پر کام کرانا بھی مجبوری ہے۔