وزیراعظم عمران خان نے وزارت پٹرولیم کو قدرتی گیس کے غیرقانونی کنیکشنوں کے خلاف فوری کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد میں گیس کے نقصانات روکنے کے بارے میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائنزلمیٹڈ کے نظام میں تقریباً 11 فیصد اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے نظام میں 16 فیصد تک نقصانات ہو رہے ہیں جن کا شمار نہیں کیا جاتا اور اس کی مالیت 45 ارب روپے ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گیس کمپنیوں کے اُن ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی جو گیس چوری میں ملوث ہیں۔ انہوں نے گیس چوری اور مین لائنوں سے گیس چوری کرنے کے نتیجے میں کسی بھی ممکنہ حادثے پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نقصان کی مقدار ناقابل قبول ہے اور ان نقصانات پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جانے چاہییں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک سرکاری بیان کے مطابق اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ گیس کمپنیوں کو چوری کی مد میں 19 ارب روپے، اخراج کی مد میں 11 ارب 25 کروڑ اور سالانہ نقصانات اور دیگر وجوہات کی مد میں 14 ارب روپے سے زائد کے نقصانات کا سامنا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر اس سال کے اوائل میں گیس کے غیرمعمولی طور پر زیادہ بل صارفین کو بھینجے پر شدید تنقید کی گئی تھی جس کے بعد بالآخر توانائی پر کابینہ کمیٹی نے غیرجانبدار آڈیٹرز کے ذریعے بلوں کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم سرکاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ گیس چوروں کے خلاف کارروائی کب اور کیسے شروع ہوگی۔
پاکستان میں گیس اور بجلی چوری کی وجہ سے قومی معیشت کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔