فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان نے اپنے ایک اہلکار کے ہاتھوں نوجوان طالب علم حیات بلوچ کے قتل کے تقریباً ایک ہفتے بعد واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
13 اگست کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں آبسر کے علاقے میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایف سی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں متعدد اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
ایف سی کے بدھ (19 اگست) کو جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق جائے وقوعہ پر تفتیش کے دوران علاقے میں موجود افراد بشمول حیات بلوچ سے پوچھ گچھ کی جا رہی تھی کہ ایک اہلکار نائیک شادی اللہ نے 'انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائر کھول دیا، جس کے نتیجے میں حیات زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقعے پر ہی دم توڑ گئے۔'
واقعے کے بعد مقتول کے بھائی مراد کی مدعیت میں نامعلوم ایف سی اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ایف سی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 'ادارے نے واقعے کے دو گھنٹے کے اندر اندر ملزم کو پولیس کی نامزدگی سے پہلے خود حکام کے حوالے کر دیا، جس کا علاقے کے عمائدین نے بھی خیر مقدم کیا۔' بعد ازاں ملزم کو سات روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق: 'گو کہ اس جرم کی نوعیت انفرادی تھی تاہم ایف سی بلوچستان بحیثیت ادارہ اس افسوس ناک واقعے اور دہشت گردوں کی طرف سے IED دھماکے کی شدید مذمت کرتا ہے اور متاثرین کے غم میں برابر کا شریک ہے۔'
بیان میں مزید کہا گیا کہ ادارہ یقین دلاتا ہے کہ حیات کے قتل میں ملوث ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
خیال رہے کہ مقتول حیات کراچی یونیورسٹی کے طالب علم تھے اور چھٹیاں گزارنے اپنے آبائی علاقے تربت آئے ہوئے تھے۔ اس واقعے کے حوالے سے ٹوئٹر پر ایک ٹرینڈ بھی چلا تھا۔
نیشنل پارٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی نے ان کے قتل کو 'انصاف کا قتل' قرار دیا تھا۔