پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے جمعرات کو پارلیمان کے مشترکہ روایتی اجلاس سے خطاب میں میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صرف منفی اطلاعات اور معلومات کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، مثبت کاموں کی تشہیر نہیں کی جاتی جو قوم میں ڈپریشن کا باعث بنتا ہے۔
انہوں نے آج اپنے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی پالیسیوں کی کھل کر تعریفیں کیں جبکہ حزب اختلاف نے صدر کی تقریر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ قوم کی بچوں کی طرف پرورش کرنا ہوتی ہے اور بچوں کے کاموں کی تعریف سے ان کی شخصیت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ 'اسی طرح قوموں کی بھی تعریف ہونی چاہیے تاکہ قوم میں اعتماد کا جذبہ پروان چڑھے۔'
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت اور تمام ملکی ادارے اہم مسائل اور ایشوز پر ایک پیج پر ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے عدلیہ، افواج پاکستان اور میڈیا کا خصوصاً ذکر کیا۔ 'پاکستان کے تمام ادارے ملک میں قانون کی بالادستی، معاشرتی اور معاشی انصاف اور کرپشن کا خاتمہ اور ترقی و خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں۔'
صدر علوی کے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان بھی ایوان میں موجود رہے۔ تاہم قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری غیر حاضر تھے۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کی جبکہ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔
صدر علوی کے ڈائس پر آتے ہی حزب اختلاف کے اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی، جس پر صدر علوی نے ہنستے ہوئے کہا 'میرا خیال تھا کہ گذشتہ سال کے برعکس اس مرتبہ میری تقریر آرام سے سنی جائے گی۔'
حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ میں کچھ دیر نعرے بازی اور ہوٹنگ کرنے کے بعد ایوان سے باہر چلے گئے۔
اپنے خطاب میں صدر علوی نے گذشتہ دو سال کے دوران تحریک پاکستان کی حکومتی پالیسیوں کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ملک انہی پالیسیوں کی وجہ سے ٹیپنگ پوائنٹ پر ہے اور اس کے بعد ترقی کی رفتار میں بے پناہ اضافہ ہو گا۔
ان کا خیال تھا کہ کرونا وائرس کی وبا کے باوجود موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث ملک نے ہر شعبے میں مثالی ترقی کی۔ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے انہوں نے وفاقی حکومت کی سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی کو بے مثال قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی پالیسی کے باعث پاکستان میں کرونا کیسز میں کمی واقع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی۔ 'یہ پالیسیاں کسی سائنسی ڈیٹا کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بنائی گئی تھیں جس سے ملک اور عوام کو فائدہ ہوا اور آج جاپان اور فلپائن پاکستانی پالیسیوں سے سیکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
صدر علوی نے وفاقی حکومت کو ہیپاٹائٹس، ٹی بی، میل نیوٹریشن اور سٹنٹنگ جیسے مسائل کی طرف بھی توجہ دینے کی ہدایت کی۔ تاہم انہوں نے یہاں پولیو کا ذکر نہیں کیا۔
انہوں نے خصوصی افراد اور خواتین کے حقوق خصوصاً وراثت میں حصہ دلوانے سے متعلق قانون اور پایسی سازی اور ان پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ کی سو فیصد کوریج کو بھی انہوں نے قابل تحسین قرار دیا۔
گذشتہ دو سال کے دوران تحریک انصاف حکومت کی تعلیم کے میدان میں پالیسیوں کو سراہتے ہوئے صدر علوی نے کہا کہ 50 ہزار سکالر شپس اور سارے ملک کے لیے یکساں تعلیمی نصاب دو بڑی کامیابیاں ہیں۔
صدر مملکت نے تحریک انصاف کی معاشی پالیسیوں کی بھی کھل کر تعریفیں کیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے علاوہ زر مبادلہ کے ذخائر، محصولات اور سمندر پار پاکستانیوں سے حاصل ہونے والی رقوم میں اضافے کا ذکر کیا۔
صدر علوی نے تعمیراتی شعبے کے لیے تحریک انصاف حکومت کے پیکج، ریلوے کے ایم ایل ون پراجیکٹ، دیامیر بھاشا ڈیم اور سی پیک میں ہونے والی پیش رفت کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام پراجیکٹس سے پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھلے گے۔
تحریک انصاف حکومت کت پہلے دو سالوں کے دوران پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تناظر میں انہوں نے کشمیر، اسرائیل و فلسطین، سعودی عرب اور افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کے موقف کی تائید اور تعریف کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے ایف اے ٹی ایف اور دہشت گردی سے متعلق قانون سازی پر حکومت اور پارلیمان کو مبارک باد دی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تمام ادارے تمام ایک پیج پر ہیں۔
انہوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ اور 30 لاکھ سے زیادہ افغان باشندوں کو پناہ دینے پرپاکستانی قوم کو مبارک باد دی۔ 'دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچا لیکن پاکستانی عوام اور ریاست نے پوری تندہی سے اس کا مقابلہ کیا۔'
صدر علوی نے حکومت کی ماحولیات سے متعلق پالیسیوں کی بھی تعریف کی اور نوجوانوں کو محنت کرنے اور اپنی اقدار نہ بھولنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی اور سندہ حکومتوں کے درمیان ہونے والی مفاہمت کی بھی تعریف کی۔
دوسری طرف حزب اختلاف کے رہنماؤں نے ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ صدر مملکت کی تقریر پڑھنے کے بعد معلوم ہو رہا تھا جیسے یہ پاکستان کی نہیں بلکہ کسی دوسرے ملک کی بات ہو رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے بدترین وقت سے گزر رہا ہے اور حکمران عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر کا خطاب ایک آئینی ضرورت تھی اور اس کے علاوہ اس کی کوئی دوسری ضرورت نہیں تھی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے کہا کہ حزب اختلاف عاشورہ محرم کے بعد مشترکہ حکمت عملی بنائے گی۔
جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی۔ ف) کے اراکین پارلیمنٹ حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ساتھ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا ٹاک میں موجود نہیں تھے البتہ انہوں نے ایوان سے واک آؤٹ ضرور کیا۔