قومی اسمبلی کے نویں اجلاس کا آج گیارہواں دن تھا۔وزیراعظم عمران خان ڈھائی ماہ بعد آج قومی اسمبلی آئے۔ اسمبلی ہال میں آتے ہوئے راہداری میں جب صحافیوں نے وزیراعظم کو تنبیہہ کی کہ اپوزیشن آج پھر احتجاج کے موڈ میں ہے تو عمران خان مسکرا کر بولے ’جس دن احتجاج پر نہیں ہوں گے تب بتانا۔‘
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی آمد 11 بجکر 41 منٹ پر ہوئی۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی وزیراعظم سے ملنے ان کی نشست کی جانب جوق در جوق آنے لگے، جس سے یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ دور دراز کے علاقوں سے آئے اراکین اسمبلی کی وزیراعظم سے ملاقات صرف اسمبلی ہال میں ہی ممکن ہے۔ کئی اراکین اسمبلی نے ہاتھ میں درخواستیں بھی پکڑ رکھی تھیں تاکہ اپنی عرضی وزیراعظم تک پہنچا سکیں۔ عمران خان اپنی نشست پر آرام دہ انداز میں بیٹھے سب سے ملتے رہے۔
عمران خان کے برابر میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جبکہ اُن کے ساتھ اسد عمر تشریف فرما تھے۔ دوران اجلاس اسد عمر اور شاہ محمود قریشی خوشگوار موڈ میں ایک دوسرے سے گپ شپ میں مصروف رہے۔ اسد عمر اگرچہ اب وزیر کے عہدے پر نہیں ہیں، اس کے باوجود وہ اگلی نشستوں پر، جہاں عام حالات میں وزرا وزیراعظم کے ہمراہ بیٹھتے ہیں، تشریف فرما تھے جو اُن کی وفاقی کابینہ میں واپسی کا بھی عندیہ ہے۔
وزیراعظم کی ایوان میں موجودگی کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن روحیل اصغر نے استفسار کیا کہ ’بلوچستان میں ڈیم منصوبے تو سابق حکومت کے ہیں وزیراعظم ان منصوبوں کا افتتاح کب کریں گے؟‘ جس پر وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے جواب دیا کہ ’وزیراعظم صرف ان منصوبوں کا افتتاح کرتے ہیں جن کے لیے ہماری حکومت فنڈز جاری کرتی ہے۔ سابق حکومت نے کئی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری نہیں کیے تھے۔‘
سابق حکومت پر تنقید پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں ہنگامہ کیا اور شور کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان 12 بج کر 32 منٹ پر تقریر کیے بغیر ہی ایوان سے چلے گئے، جس پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے ’گو عمران گو‘ کے نعرے لگائے۔
وزیر اعظم ہر بدھ کو ایوان میں حاضری دیں، نفیسہ شاہ کا مطالبہ
اپوزیشن کو وزیراعظم عمران خان کے اسمبلی میں نہ آنے کا ہمیشہ سے گلہ رہا ہے۔ آج بھی پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ’وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ اسمبلی میں آ کر سب سوالوں کے جواب دیں گے۔‘
انہوں نے وزیراعظم کی موجودگی میں اپوزیشن لیڈر کو ایک سوال اور ایک ضمنی سوال کرنے دینے کی ترمیم پیش کردی۔
جس پر وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ ترمیم قائمہ کمیٹی سے فائنل اور ایوان سے منظور ہوتے ہی وزیراعظم ہر بدھ کو ایوان میں جوابات دیا کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی قومی اسمبلی میں حاضریاں غیر تسلی بخش
وزیراعظم عمران خان اپنی آٹھ ماہ کی حکومت میں پارلیمنٹ میں بہت کم تشریف لائے۔ آٹھ ماہ میں قومی اسمبلی کے آٹھ اجلاس ہوئے اور نواں اجلاس ابھی جاری ہے۔ ہر اجلاس کئی دنوں پر محیط ہوتا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے 64 دنوں میں وزیراعظم اب تک صرف 10 بار ایوان میں آئے ہیں۔ تین بار انہوں نے بطور رکن پارلیمنٹ اور سات بار بطور وزیراعظم ایوان میں حاضری دی۔
پارلیمانی صحافیوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تب بھی اُن کی اسمبلی میں حاضری غیر تسلی بخش تھی اور اب وزیراعظم بننے کے بعد بھی اسمبلی میں ان کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ وقفہ سوالات کے دوران اہم سوالات کا وہ خود جواب دیا کریں گے لیکن وہ ایسا نہ کر سکے۔