بوسنیا کی مسلمان نژاد فرانسیسی نوجوان لڑکی کے والدین، چچا اور چچی نے سربیا کے ایک مسیحی لڑکے سے محبت کی وجہ سے اس کا سر منڈ دیا، جس پر انہیں اب تشدد کے مقدمے کا سامنا ہے۔
فرانسیسی عدالتی ذرائع کے مطابق 17 سالہ لڑکی کو پیر کے روز فرانس کے مشرقی شہر بسنکون میں نہ صرف گنجا کر دیا گیا بلکہ اس کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
فرانسیسی پولیس نے اس واقعے کے بعد والدین کے ساتھ ساتھ لڑکی کے چچا چچی کو بھی حراست میں لے لیا، تاہم انہیں بعد میں عدالتی ضمانت پر رہا تو کر دیا گیا مگر اب ان پر لڑکی سے رابطہ کرنے پر پابندی ہے۔
لڑکی کو، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، عدالتی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر مارگریٹ پیریٹی نے جمعے کو بتایا کہ ’ان (لڑکی کے رشتے داروں) کے خلاف اس سال کے آخر میں ’کم سن بچوں کے خلاف تشدد‘ کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے گا۔‘
یہ لڑکی دو سال قبل بوسنیا ہرزیگوینا سے اپنے خاندان کے ساتھ فرانس منتقل ہوئی تھی اور اس کا کئی مہینوں سے سربین نژاد لڑکے کے ساتھ تعلق قائم تھا جو ایک ہی عمارت میں رہتے تھے۔
پیریٹی نے مزید بتایا: ’دونوں خاندان ایک دوسرے کو جانتے تھے اور (ان کے درمیان تعلق) کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن جب انہوں نے شادی کے بارے میں بات کرنا شروع کی تو لڑکی کے والدین نے اسے بتایا کہ 'ہم مسلمان ہیں لہٰذا آپ ایک مسیحی سے شادی نہیں کرسکتیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لڑکی کے گھر والوں نے اس کا فون تک چھین لیا اور اسے اپنے بوائے فرینڈ سے رابطہ کرنے سے منع کردیا۔ اس کے بعد یہ جوڑا چار دن کے لیے فرار ہوگیا اور واپسی پر لڑکی لڑکے کے والدین کے ساتھ ان کے اپارٹمنٹ میں رہنے لگی۔
پراسیکوٹر نے کہا کہ لڑکی کے مطابق ان پر پہلا حملہ ان کی والدہ نے کیا جس کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے ایک کمرے میں لے جا کر پیٹا گیا اور سر منڈ دیا گیا۔اس سے پہلے لڑکی کے بال تقریباً دو فٹ لمبے تھے۔
محبت کے تناظر میں سر مونڈنے کے اس واقعے سے فرانس میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ جنگ عظیم کے بعد غاصب نازی فوجیوں سے تعلق رکھنے کے ’جرم‘ میں ہزاروں فرانسیسی خواتین کو سر منڈنے کی سزا دی جاتی تھی۔