ایک وقت تھا جب کرکٹ کی دنیا میں پاکستانی بولرزکی دھاک تھی اور فضل محمود سے لے کر عمران خان تک پاکستانی بولرز کا ڈنکا بجتا تھا۔
اس کے بعد 'ٹو ڈبلیوز' کا دور آیا، یہ پاکستانی بولنگ اٹیک کا سنہری زمانہ تھا جب وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی نے تہلکہ مچائے رکھا۔ 90 کی دہائی میں ان دونوں بولروں نے ٹیسٹ کرکٹ میں مجموعی طور پر 562 وکٹیں حاصل کر کے حریف ٹیموں کی نیندیں اڑا دیں۔
عمران خان اور وقار یونس ٹیسٹ کرکٹ رینکنگ میں پہلا نمبر حاصل کرنے میں کامیاب رہے جبکہ وسیم اکرم اور محمد آصف کی بہترین عالمی رینکنگ نمبر دو رہی ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں کئی پاکستانی بولر رینکنگ میں ٹاپ ٹین میں شامل رہے ہیں، لیکن آئی سی سی نے 26 اگست کی شام جو نئی رینکنگ جاری کی اس میں کوئی پاکستانی بولر ٹاپ ٹین میں شامل نہیں ہے۔
یہ بھی پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ تازہ رینکنگ میں محمد عباس 14ویں نمبر پر چلے گئے ہیں۔ آئی سی سی نے یہ رینکنگ پاکستان اورانگلینڈ کی سیریز کے بعد جاری کی، جس کے تیسرے اور آخری ساؤتھمپٹن ٹیسٹ میں میزبان فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن نے 600 وکٹوں کا سنگ میل عبور کیا۔ وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے دنیا کے پہلے فاسٹ بولر اور مجموعی طور پر یہ اعزاز حاصل کرنے والے چوتھے بولر ہیں۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب آپ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولروں کی فہرست پر نظر ڈالتے ہیں تو ٹاپ 13میں کوئی پاکستانی بولر دکھائی نہیں دیتا، یعنی کوئی پاکستانی بولر تین میں نہ تیرہ میں ہے۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ کس طرح پاکستانی بولر دنیائے کرکٹ پر راج کیا کرتے تھے جس کی وجہ سے پاکستانی ٹیم بھی عالمی سطح پر بڑی مضبوط سمجھی جاتی تھی۔ گذشتہ 20 برسوں میں یا یوں کہہ لیجیے کہ 21 ویں صدی میں پاکستانی بولنگ لائن کے کمزور ہونے کے سبب ٹیم بھی نیچے آ گئی ہے اور ٹاپ 13 ٹیسٹ وکٹ ٹیکرز میں سوائے پاکستان کے تمام نمایاں ٹیسٹ ممالک کے بولر شامل ہیں۔
ان میں سب سے زیادہ بھارت کے تین (انیل کمبلے، کپل دیو، ہربھجن سنگھ) سری لنکا کے دو (مرلی دھرن، رنگنا ہیراتھ)، آسٹریلیا کے دو(شین وارن، گلین میگرا)، انگلینڈ کے دو (جیمز اینڈرسن، سٹیورٹ براڈ)، جنوبی افریقہ کے دو (ڈیل سٹین، شان پولاک)، ویسٹ انڈیز کا ایک (کورٹنی والش) اور نیوزی لینڈ کا ایک بولر (سر رچرڈ ہیڈلی) شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افسوس کا مقام یہ ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں جن 33 بولروں نے 300 یا اس سے زائد وکٹیں حاصل کی ہیں، ان میں پاکستان کے صرف تین بولر عمران خان، وسیم اکرم اور وقار یونس ہی شامل ہیں جبکہ 90 کی دہائی میں کرکٹ کی دنیا میں واپسی کے بعد جنوبی افریقہ کے پانچ بولر یہ سنگ میل حاصل کر چکے ہیں۔
سب سے زیادہ آسٹریلیا کے چھ بولروں نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور بھارت کے پانچ پانچ، پاکستان اور سری لنکا کے تین تین جبکہ نیوزی لینڈ کے دوبولر ہی یہ اعزاز حاصل کر سکے ہیں۔
لیکن دومزید کیوی بولرز ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ وکٹوں کی ٹرپل سنچری کے قریب پہنچ چکے ہیں، یوں نیوزی لینڈ بھی پاکستان کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ عمران خان، وسیم اکرم اور وقار یونس کے علاوہ کوئی پاکستانی فاسٹ بولر ٹیسٹ کرکٹ میں دوسو وکٹیں بھی مکمل نہیں کر سکا ہے، جبکہ پاکستان کا کوئی سپنر آج تک ٹیسٹ وکٹوں کی ٹرپل سنچری بھی مکمل نہیں کر سکا ہے۔
بلکہ یوں کہہ لیں کہ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے دنیا کےدس سپنروں کی فہرست میں ایک بھی پاکستانی سپنر شامل نہیں ہے۔ جب ورلڈ کلاس فاسٹ بولر یا سپنر ٹیم میں مستقل شامل نہیں رہیں گے تو ٹیم یونہی سیریز اور میچ ہارتی رہے گی۔ رہی سہی کسر ہمارے بلے باز پوری کر دیتے ہیں جن پر پھر کبھی قلم اٹھائیں گے۔