حالیہ مون سون کی شدید بارشوں کے بعد سندھ حکومت نے صوبے کے پانچ ڈویژنز کے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا، جن میں کراچی ڈویژن کے چھ اضلاع، حیدرآباد ڈویژن کے نو، میرپورخاص کے تین اور شہید بینظیر آباد ڈویژن کے دو اضلاع شامل ہیں۔
ریلیف کمشنر سندھ کے جاری کردہ سرکاری اعلامیے کے مطابق کراچی ڈویژن کے جن اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے ان میں ضلع شرقی، ضلع غربی، ضلع جنوبی، کورنگی اور ملیر شامل ہیں۔
حیدرآباد ڈویژن کے نو اضلاع بشمول حیدرآباد، بدین، ٹھٹہ، سجاول، جامشورو، ٹنڈو محمد خان، مٹیاری، دادو اور ٹنڈوالہیار، میرپور خاص کے تین اضلاع بشمول میرپورخاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ جبکہ شہید بینظیر آباد ڈویژن کے دو اضلاع شہید بینظیر آباد اور سانگھڑ کو بارشوں کی تباہ کاریوں کے بعد آفت زدہ قرار دیا گیا۔
ضلع عمرکوٹ کی تحصیل سامارو میں سندھی زبان کے ٹی وی چینل 'کے ٹی این' نیوز کے صحافی سریش مالہی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'سامارو تحصیل کی کل نو یونین کونسلز ہیں جن کی آبادی دو لاکھ کے قریب ہے اور حالیہ شدید بارشوں کے بعد یہ تمام یونین کونسلز زیر آب آگئی ہیں۔ متاثرین سرکاری سکولوں اور شاہراہوں کے کناروں پر کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ ان کے گاؤں مکمل طور پر زیر آب ہیں۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک سامارو تحصیل میں صرف 500 خیمے تقسیم کیے گئے ہیں جبکہ بارش سے بے گھر ہونے والے خاندانوں کی تعداد 25 ہزار سے زائد ہے۔
سریش مالہی کے مطابق علاقے میں پانی کی نکاسی کے لیے قدرتی نالوں پر یا تو قبضہ ہوچکا ہے یا پھر انہیں حکومت نے رہائش کے لیے مختص کردیا ہے، جس کے باعث پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی اور بارش کا پانی انسانی آبادیوں کے ساتھ فصلوں میں کھڑا ہے۔'
دوسری جانب ضلع سانگھڑ کی تحصیل سانگھڑ اور تحصیل کھپرو حالیہ بارشوں سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔ کھپرو کے گاؤں کھائی کو دیگر علاقوں سے آنے والے پانی سے بچانے کے لیے بند باندھا جارہا ہے اور بڑی تعداد میں متاثرین سرکاری سکول میں منتقل ہوگئے ہیں۔
سرکاری سکول میں منتقل ہونے والے رجب خاصخیلی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'دو دن پہلے آنے والی شدید بارشوں کے بعد ان کے محلے کے تمام گھر متاثر ہوئے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے کوئی امداد نہیں کی گئی ہے۔'
سندھ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ان علاقوں میں بارش سے متاثرہ افراد میں بڑے پیمانے پر خیمے تقسیم کیے گئے ہیں، مگر رجب خاصخیلی کے مطابق صرف چند افراد کو ہی دیے گئے ہیں اور دیگر لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت یا تو عارضی بندوبست کیا ہے یا پھر وہ لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق بارش کے دوران پول گر جانے کے باعث علاقے میں گذشتہ پانچ دنوں سے بجلی بھی نہیں ہے۔
سانگھڑ شہر کے صحافی اے ڈی کنبھر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ضلع سانگھڑ کی تمام تحصیلیں بارش سے متاثر ہوئی ہیں، مگر سب سے زیادہ نقصان کھپرو میں ہوا ہے، جہاں کئی شہر اور دیہات مکمل طور پر زیر آب آگئے ہیں۔ یہ ایک زرعی ضلع ہے مگر بارشوں نے زراعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بارش سے متاثرہ ان اضلاع کو آفت زدہ تو قرار دے دیا گیا ہے، مگر صوبائی حکومت اب وہاں ریلیف کی مد میں متاثرین کی کیا مدد کرے گی؟ جب یہ سوال صوبائی وزیر برائے زراعت سندھ اسماعیل راہو سے کیا گیا تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'آفت زدہ قرار دیے جانے کے بعد حکومت سندھ نے پہلی فرصت میں وہاں ریلیف کا کام شروع کردیا ہے، جس میں پانی میں پھنسے لوگوں کو باہر نکالنا، انہیں محفوظ مقام تک پہنچانا، خیمے مہیا کرنا اور متاثرہ علاقوں سے نکاسی آب کا کام شامل ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'دوسرے مرحلے میں ہم متاثرہ علاقوں کا سروے کرکے نقصان کا تخمینہ لگائیں گے اور پھر نقصان کی بنیاد پر سندھ کابینہ فیصلہ کرے گی کہ ان اضلاع کو ریلیف کی مد میں کیا ملے گا۔'
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل راہو نے کہا: 'بارشیں شدید تھیں اور ان اضلاع میں زراعت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس سے پہلے ٹڈی دل اور کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نافذ لاک ڈاؤن سے بھی نقصان ہوا تھا، تو ہم زرعی محصولات معاف کرنے کی سفارش کریں گے جبکہ وفاقی حکومت سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ 2020 کے دوران لیے گئے زرعی قرضے مکمل طور معاف کیے جائیں اور پرانے قرضوں کی وصولی ایک سال کے لیے معطل کی جائے۔اب فیصلہ وفاقی حکومت نے کرنا ہے۔'
جب ان سےکراچی کے 'آفت زدہ' اضلاع سے متعلق سوال کیا گیا تو اسماعیل راہو نے جواب دیا: 'اس کا فیصلہ بھی کابینہ کرے گی۔'