وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم نامے کی روشنی میں جسمانی یا دماغی بیماری میں مبتلا یا 55 سال یا اس سے زیادہ عمر کی خواتین قیدیوں کو جیل سے رہا کرنے کے اعلان کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور سماجی کارکنوں نے سراہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ انہوں نے متعلقہ اداروں کو زیرِ سماعت مقدمات میں نامزد اور سزا یافتہ خواتین قیدیوں کی فوری رہائی کے لیے عدالت عظمیٰ کے حکم نامے پر فوراً عملدرآمد کی ہدایات دے دی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران خان نے ملک بھر کی تمام جیلوں میں موجود نوعمر قیدیوں کو رہا کرنے کا بھی اعلان کیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے چند مہینے قبل مقدمہ نمبر 299/2020 میں ایسی تمام خواتین قیدیوں سے متعلق فیصلہ دیا تھا اور اس فیصلے پر کوئی اپیل نہیں ہوئی تھی۔
عمران خان نے اپنی ٹویٹس میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہائی کی غرض سے غور کے لیے سزائے موت پانے والی ایک خاتون سمیت پاکستانی جیلوں میں قید غیر ملکی خواتین سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔
انسانی بنیادوں پر غور کیلئے میں نے غیر ملکی اور سزائے موت کی منتظر خواتین قیدیوں کی تفصیلات بھی فوری طلب کی ہیں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 2, 2020
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ دنوں ملک بھر کی جیلوں میں خواتین قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔
پاکستان اور بیرون ملک قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) نے وزیراعظم کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے لکھا: 'سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کا سامنا کرنے والی خواتین قیدیوں کی رہائی کے فیصلے سے بہت ساری کمزور خواتین کو بے حد ریلیف ملے گا۔ ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ہی اپنے خاندان کے ساتھ متحد ہوجائیں گی۔'
@ImranKhanPTI and @mohrpakistan's decision to immediately secure the release of under-trial female prisoners in light of the SC order will provide much-needed relief to many vulnerable women. We hope they are soon united with their families. https://t.co/rXstHeDwNB
— Justice Project Pakistan (@JusticeProject_) September 2, 2020
انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن رابعہ جویری آغا نے بھی خواتین قیدیوں کی رہائی سے متعلق فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور ان کی ٹیم کو سراہا۔
Mashallah what an amazing decision for the poor incarcerated women of #Pakistan. Shout out also to @ShireenMazari1 and the MOHR team for substantive report on women in jails. So overjoyed...
— Rabiya Javeri Agha (@RabiyaJaveri) September 2, 2020
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق پاکستان میں تقریباً 1200 خواتین اور لڑکیاں جیلوں میں قید میں، جن کے خلاف یا تو مقدمات زیر سماعت ہیں یا پھر انہیں سزا ہوچکی ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے طویل عرصے سے پاکستان کی جیلوں میں قید خواتین قیدیوں اور ان کے بچوں کی رہائی کے لیے مہم چلا رکھی ہے۔
واضح رہے کہ 18 سال سے کم عمر کے ایک ہزار سے زائد بچے بھی پاکستان میں قید ہیں۔