بھارتی اور چینی وزرائے دفاع کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک نے سرحدی کشیدگی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔ ہفتے کو ہونے والی ملاقات جون میں بھارت اور چین کے درمیان ہونے والی جان لیوا سرحدی جھڑپ کے بعد اب تک کی اعلیٰ ترین سطح کی ملاقات تھی۔
ملاقات کے بعد جاری بیانات میں بھارتی وزیر دفاع نے کشیدگی کا ذمہ دار چین کو جبکہ چینی وزیر دفاع نے کشیدگی کی ذمہ داری بھارت پر عائد کی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور ان کے چینی ہم منصب جنرل وئی فینگہی نے اپنے بیانات میں کشیدگی کا ذمہ دار مخالف فریق کو قرار دیا۔ ان کی جانب سے یہ بیانات جمعے کو ماسکو میں ہونے والی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے۔
راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ان کے اور چینی وزیر کے درمیان 'بے تکلف' ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تنازعات اور کشیدگی پر بات کی گئی۔
دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان 15 جون کو لداخ کی وادی گلوان میں جھڑپ کے دوران 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اب تک کئی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ چین نے بھی جانی نقصان کا اعتراف کیا ہے لیکن اس کی جانب سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار نہیں جاری کیے گئے۔
اس جھڑپ کے بعد دونوں ممالک نے اس دور دراز اور سطح سمندر سے چار ہزار میٹر بلند علاقے میں ہزاروں فوجی تعینات کر دیے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملاقات کے دوران راج ناتھ سنگھ نے زور دیا کہ 'چینی کارروائی، جن میں فوجیوں کی بڑی تعداد کی تعیناتی، ان کے جارحانہ رویے اور سرحد پر موجود صورت حال کو تبدیل کرنا دونون ممالک کے درمیان معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔'
بیان میں مزید کہا گیا کہ 'بھارت تنازعے کا حل مذاکرات کے ذریعے کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت کی جانب سے اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے دفاع پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔'
اے ایف پی کے مطابق چینی وزیر کی جانب سے سخت موقف اپنایا گیا۔ جنرل وئی کا کہنا تھا کہ 'بھارت اور چین کے درمیان موجود کشیدگی کی سچائی بہت واضح ہے، جسکی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ چینی علاقہ کھویا نہیں جا سکتا۔'
انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ 'اپنی فرنٹ لائن فورسز پر اپنے کنٹرول کو مضبوط کرے' اور 'ایسے اقدامات سے گریز کرے جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بنیں۔'
دونوں ممالک کے وزرا آٹھ ملکی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے موجود تھے۔
بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کی ان فوجی مشقوں میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے، جہاں بھارت اور چین کے فوجی ایک ساتھ ہوتے۔
دوسری جانب بھارت نے چینی ایپ پر پابندی سے معاشی دباؤ بڑھانے کی کوششوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے جبکہ بھارتی کمپنیوں کو چینی مصنوعات خریدنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔