کرونا وبا کے سبب پاکستان میں رواں سال مارچ میں بند ہونے والے تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھلنے جارہے ہیں۔
حکومتی احکامات کے مطابق سب سے پہلے نویں جماعت سے لے کر 12 ویں جماعت تک سکول ، کالج اور یونیورسٹیاں کھولی جائیں گی۔
خوش بخت شاہد نویں جماعت کی طالب علم ہیں اور وہ سکول جانے کے لیے بہت خوش ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'ایک لمبے عرصے کے بعد سکول کھلنے پرمیں خوش ہوں لیکن مجھے پریشانی بھی ہے کیونکہ کرونا وائرس ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوا۔' خوش بخت کہتی ہیں کہ لاک ڈاؤن کا اتنا لمبا عرصہ بورنگ بھی تھا کیونکہ سب کچھ غیر معمولی طریقے سے ہو رہا تھا۔'ہماری آن لائن کلاسز ہو رہی تھیں مگر جس طرح سکول جا کر پڑھنے کا ایک معمول ہوتا ہے ،میں اسے بہت یاد کرتی تھی۔
'سکول میں ہم اپنے اساتذہ سے ملتے ہیں، پڑھتے ہیں، دوستوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، پڑھائی سے متعلق کچھ سمجھ نہ آرہا ہو تو اسی وقت استاد سے پوچھ لیتے ہیں اور سب سے بڑکر یہ کہ آپ غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں جو لاک ڈاؤن میں ممکن نہیں تھا، اس لیے میں خوش ہوں کہ معمول کی زندگی کسی حد تک واپس آجائے گی۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ وہ سکول جانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔'میں نے دو ماسک بیگ میں رکھے ہیں اور ایک میں سکول لگا کر جاؤں گی، اس کے علاوہ سینیٹائزر اور ہاتھ دھونے کے لیے صابن اور واشنگ جیل بھی لیا ہے، اپنی طرف سے تو پوری احتیاط کریں گے۔'
دوسری جانب خوش بخت کی والدہ عائشہ بیٹی سے زیادہ فکر مند ہیں۔ان کا کہنا ہے'چھوٹی کلاسوں کے بچوں کے والدین شاید خوش ہوں کہ بچے سکول جا رہے ہیں کیونکہ اس عمر کے بچے والدین کو زیادہ تنگ کرتے ہیں مگر میرے بچے بڑے ہیں اور اس عمر میں ہیں جہاں انہیں وائرس متاثر کر سکتا ہے، اس لیے مجھے تو پریشانی ہے مگر سکول جانا بھی ضروری ہے ، میں نے حکومتی ایس او پیز کے مطابق سیفٹی کٹس لے دی ہیں باقی اللہ سب کو حفاظت میں رکھے،ہم تو یہی دعا کر سکتے ہیں۔'