ضلع خیبر: مدرسے میں خواتین کے زیورات کا کیا کام؟

تحصیل جمرود کے علاقے شاہ کس میں قائم مدرسہ الجامعہ اسلامیہ فاروقیہ میں اپنی نوعیت کا پہلا میوزیم قائم ہے، جہاں پشتون خواتین کی زیبائش کی صدیوں پرانی چیزیں اصلی حالت میں رکھی گئی ہیں۔

ضلع خیبر میں تحصیل جمرود کے علاقے شاہ کس میں قائم مدرسہ الجامعہ اسلامیہ فاروقیہ کے احاطے میں مسجد کے علاوہ تین حصوں پر مشتمل منفرد میوزیم بھی قائم کیا گیا ہے، جس میں اسلامی تبرکات، آثار قدیمہ اور مختلف ثقافتی اشیا رکھی گئی ہیں۔

اس مدرسے کا سنگ بنیاد 24 سال قبل مقامی رہائشی پیر سید فاروق شاہ گیلانی نے رکھا تھا جبکہ حافظ عبدالمالک بطور خادم مدرسے کی بھاگ ڈور سنبھال رہے ہیں، جہاں دینی تعلیمات سمیت جدید علوم کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ پاکستان میں اگر اس مدرسے کو ایک ماڈل اسلامی یونیورسٹی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔

اس مدرسے میں قائم اپنی نوعیت کا پہلا میوزیم آٹھ سال پہلے بنایا گیا تھا، جہاں پشتون خواتین کی زیبائش کی صدیوں پرانی چیزیں اصلی حالت میں رکھی گئی ہیں، جس میں پازیب، گلے کا ہار، چوڑیاں، انگوٹھیاں، بالیاں، تاج اور ہاتھوں کے کڑوں سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔

میوزیم کے انچارج سلیمان خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ منتظمین نے مدرسے میں ثقافت، تبرکات اور آثار قدیمہ سے متعلق اشیا کی کمی کو شدید محسوس کرتے ہوئے میوزیم قائم کیا تاکہ آثار قدیمہ اور ثقافت کے حوالے سے اشیا کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جاسکے اور ان کو پتہ چلے کہ تاریخ میں کیا کچھ گزرا ہے۔

سلیمان نے مزید بتایا کہ 'مدرسے میں درس نظامی، حفظ و تجوید اور روضۃ الطفال کے شعبوں میں مجموعی طور پر 950کے قریب طلبہ کو بالکل مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ ان شعبوں میں ایسے مضامین بھی شامل ہیں جن کا تعلق تاریخ سے ہیں، ایسے میں ہم مدرسے کے طلبہ کو تھیوری پڑھانےکے بعد عملی طور پر اس میوزیم میں تاریخی ورثے، ثقافت اور اسلامی تعلیمات کے بارے میں بتاتے ہیں اور ان نوادرات کی تاریخ  اور استعمال کے بارے میں طلبہ کو آگاہ کرتے ہیں جس سے ان کی علمی اور تعلیمی استعداد میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔'

 سلیمان خان نے بتایا کہ میوزیم کو دیکھنے کے لیے نہ صرف مقامی بلکہ دیگر علاقوں سے بھی لوگ آتے ہیں۔

مدرسے میں خواتین کی اشیا رکھنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 'تاریخ میں ساری چیزیں آتی ہیں، چاہے وہ مردوں کی ہوں یا خواتین کی۔ ہم خواتین کو نکال تو نہیں سکتے، یہ بھی ضروری ہے کہ ہم خواتین کے استعمال کی اشیا کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کریں۔'

میوزیم میں اور کیا کیا ہے؟

میوزیم کے انچارج سلیمان خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بنیادی طور پر میوزیم تین حصوں پر مشتمل ہے، جس کے ایک حصہ میں اسلامی تبرکات رکھے گئے ہیں، جن میں غلاف کعبہ، غلاف روضہ رسول، جبل احد کے پتھر سمیت اسلامی ثقافت کی دیگر اشیا شامل ہیں۔ دوسرے حصے میں آثار قدیمہ کے حوالے سے اشیا رکھی گئی ہیں، جن میں روزمرہ استعمال کی اشیا سمیت جنگی اوزار (پستول، بندوقیں اور تلواریں وغیرہ) شامل ہیں جبکہ تیسرے حصے میں پشتون ثقافت اور کھیتی باڑی سمیت تمام کسب گروں کے  اوزار کو رکھا ہوا ہے، جیسے کہ ہل وغیرہ جبکہ مختلف پیشوں میں استعمال ہونے والے اوزاروں اور آلات کو ان کے اصلی ناموں کے ساتھ محفوظ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہر چیز کے ساتھ اس حوالے سے مواد بھی رکھا گیا ہے کہ یہ کہاں پر بنی اور یہاں کیسے پہنچی کیونکہ یہ ہماری تاریخ اور مدرسے کے نصاب کا بھی ایک حصہ ہے۔

سلیمان خان نے مزید بتایا کہ کہ مستقبل میں مدرسے کے اندر میوزیم میں رکھی تمام اشیا کی ایک نمائش کرانے کا بھی ارادہ ہے تاکہ ان چیزوں کو دیکھ کر لوگوں کے علم و فہم میں اضافہ ہوسکے۔

مدرسے میں پانچویں درجے کے طالبعلم محمد عارف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ 'ہمارے نصاب میں تاریخ کا ایک مضمون شامل ہے، جس میں ہمیں اپنے اسلاف کی زندگیوں اور معیشت کے بارے میں بتایا جاتا ہے، جسے ہم کتابوں میں پڑھتے ہیں اور عملی طور پر ان چیزوں کو میوزیم میں دیکھتے ہیں۔'

منفرد مدرسہ؟

مدرسہ الجامعہ اسلامیہ الفاروقیہ ملک کے ان چند گنے چنے مدرسوں میں شامل ہے جہاں پر دینی علوم کو جدید اجتہاد اور تقاضوں کے عین مطابق پڑھایا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مدرسے میں انسانی زندگی کی تمام سہولتیں دستیاب ہیں۔ یہ مدرسہ مکمل طور پر شمسی توانائی پر چلتا ہے اور اس کے ساتھ بائیو گیس پلانٹ بھی مدرسے کے اندر ہی بنایا گیا ہے جبکہ متعلقہ فیلڈ کے ایک پی ایچ ڈی سکالر اس مدرسے میں مذہبی علوم کے استاد بھی ہیں۔

اس کے علاوہ ایک کارنر میں جدید عصری علوم کے لیے ایک بہترین سکول بھی تعمیر کے آخری مراحل میں ہے۔

مدرسے کے مہتمم حافظ عبدالمالک نے معاملات کو چلانے کے لیے ایک بہترین سسٹم بنایا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگوں سے چندہ نہیں لیا جاتا۔ اس کے علاوہ بین المسالک لائبریری بھی بنائی گئی ہے تاکہ یہاں کے طلبہ تمام مسالک کے بارے میں جان کر پر امن معاشرے میں تعمیری کردار ادا کر سکیں۔

یہ ملک کا واحد مدرسہ ہے جہاں پر طلبہ کو یونیفارم اور گھر جانے کے لیے کرایہ بھی مہیا کیا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا