پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک سب انسپکٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عمر شیخ کی جانب سے 'گدھے کا بچہ' کہنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
رابطہ کرنے پر استعفیٰ دینے والے سب انسپکٹر فہد افتخار ورک نے بتایا کہ 22 ستمبر کو ایک اجلاس میں وہ سی سی پی او اور دیگر حکام کو بریفنگ دے رہے تھے۔ اس دوران سی سی پی او نے ان سے کچھ تفصیلات پوچھیں جو وہ نہیں بتا سکے، جس پر عمر شیخ غصہ میں آگئے اور انہیں کہا کہ 'گدھے کے بچے تم سے پوچھا کچھ جا رہا ہے اور تم جواب کچھ اور دے رہے ہو۔'
فہد افتخار کے مطابق اس ہتک آمیز رویے پر انہوں نے فوری طور پر محکمہ پولیس سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا۔
فہد افتخار نے امریکا سے ماحولیاتی کیمیا میں ایم فل کر رکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک تعلیم یافتہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد سکول ٹیچر تھے۔
گذشتہ برس سے وہ سی سی پی او اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کی ویب سائٹ پر کام کر رہے تھے۔
اس معاملے پر جب سی سی پی او لاہور عمر شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، تاہم سی سی پی او آفس سے واقعے سے متعلق ایک بیان جاری کیا گیا جس میں 'درست ملازمت کے لیے درست شخص' کے الفاظ استعمال کیے گئے۔
بیان کے مطابق: 'بریفنگ کے دوران فہد افتخار سے جب ان کے کام یعنی سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ اس کا کوئی جواب نہیں دے سکے، جب سوال دہرایا گیا کہ سوشل میڈیا پر کس طرح نگرانی کی جاتی ہے تو وہ تب بھی کوئی معقول جواب نہیں دے سکے۔ تیسری بار پھر وہی سوال کیا گیا لیکن وہ کوئی مناسب جواب دینے میں ناکام رہے، جس پر سی سی پی او نے انہیں اجلاس چھوڑنے کا کہا اور ایس ایس پی ایڈمن کو فوری طور پر تین مجاز افسران کا انٹرویو لے کر ان کی جگہ تعینات کرنےکا حکم دے دیا۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سی سی پی او آفس کے مطابق: 'فہد افتخار نے ابھی تک اپنا استعفیٰ پیش نہیں کیا بلکہ صرف پبلسٹی سٹنٹ کے لیے یہ کھیل کھیلا ہے۔'
واضح رہے کہ سی سی پی او عمر شیخ اور ان کے ماتحتوں کے درمیان اختلافات کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
اس سے قبل سابق انسپکٹر تھانہ گجر پورہ احمد رضا جعفری نے ایک ویڈیو پیغام میں سی سی پی او کے رویے پر احتجاج کرتے ہوئے خلاف ضابطہ اقدام پر سی سی پی او کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی تھی۔
جس پر احمد رضا جعفری اور چار اہلکاروں کو دفتر میں ہی گرفتار کیا گیا تھا جنہیں بعدازاں عدالتی حکم پر ضمانت پر رہا کیا گیا۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو حال ہی میں موٹر وے ریپ کیس میں خواتین کے اکیلے رات کو باہر نہ نکلنے کے بیان پر بھی عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
دوسری جانب انہوں نے متعدد بار یہ بیانات دیے ہیں کہ وہ لاہور پولیس کو 'سیدھا' کردیں گے اور تین ماہ کے اندر سب کو پولیس کے رویے میں تبدیلی نظر آئے گی۔
سی سی پی او عمر شیخ کو سینیٹ کی بنیادی انسانی حقوق کی کمیٹی نے بھی چند دن پہلے طلب کیا تھا، جہاں ان سے موٹر وے ریپ کیس سے متعلق پوچھ گچھ ہوئی تھی۔