اب 14 سال سے کم عمر بچے ڈرون نہیں اڑا سکیں گے

پاکستان میں نجی طور پر اور کمپنیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر ڈرون استعمال ہونے کے باوجود ان کے بارے میں قوانین غیر واضح اور مبہم ہیں، تاہم اب ڈرون کے استعمال کی ’جامع‘ پالیسی تیار کر لی گئی ہے۔

نئی پالیسی کے تحت ڈرون آپریٹر کی عمر کی کم سے کم حد 14 برس رکھی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب کم عمر بچے ڈرون نہیں اڑا سکیں گے۔(فائل تصویر: اے ایف پی)

حکومت پاکستان کے ایوی ایشن ڈویژن نے ڈرونز سے متعلق ملک کی پہلی پالیسی تیار کر لی ہے جس کا اہم مقصد ملک میں ڈرونز کی درآمد اور استعمال کے بارے میں قوانین متعارف کروانا اور اسے ریگولیٹ کرنا ہے۔

نئی پالیسی کے تحت ڈرون آپریٹر کی عمر کی کم سے کم حد 14 برس رکھی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب کم عمر بچے ڈرون نہیں اڑا سکیں گے۔ اس کے علاوہ ڈرون کے اٹھا کر لے جانے والے وزن کی مناسبت سے انہیں مختلف زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن پر مختلف قواعد و ضوابط لاگو ہوتے ہیں۔ 

مزید یہ کہ زیادہ وزن اٹھانے والے ڈرونز کے آپریٹر کے لیے سکیورٹی کلیئرنس کی شرط رکھی گئی ہے جو وزارتِ داخلہ یا سپیشل برانچ سے منظور کروانی ہو گی۔ اس کے علاوہ آبادی والے علاقوں میں کیمرہ لگے ڈرون کی نیچی اڑان پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ 

بغیر انسان کے اڑنے والے طیارے جنہیں عرفِ عام میں ڈرونز کہا جاتا ہے، پاکستان میں اب بکثرت استعمال ہو رہے ہیں۔ تمام ٹی وی چینلوں اور میڈیا ہاؤسز کے پاس یہ ڈرونز موجود ہیں لیکن ان کے بارے میں قوانین مبہم ہیں۔

ایوی ایشن ڈویژن نے طویل صلاح مشوروں کے بعد حکومت کے سامنے پالیسی تیار کر کے رکھی ہے، جس کی ایک نقل انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے۔

فاسٹ یونیورسٹی کے این سی آر اے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذوہیب اقبال نے بتایا کہ ’پالیسی ڈرافٹ ایک درست ابتدائی دستاویز ہے اور کسی بھی پالیسی کو تحقیق اور ترویج یا ترقی کے حق میں ہونا چاہیے تاکہ اس کے نتیجے میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کو فروغ ملے۔ اس پالیسی میں بھی یہی کوشش ہونی چاہیے کہ یہ اس مقصد کے لیے کام کر سکے تاکہ اس حوالے سے مقامی تحقیق اور ترقی ممکن ہو۔‘

وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے اسلام آباد میں گذشتہ روز ایک بین الوزارتی اجلاس کی صدارت کی، جس میں اس پالیسی پر تمام متعلقہ وزارتوں کی رائے لی گئی اور انہیں 15 روز کے اندر اپنی تجاویز اور اس پالیسی میں اصلاحات لانے کی ہدایت کی گئی۔ یہ اس پالیسی پر پہلا جامع اجلاس تھا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز نے سنجیدگی کے ساتھ بات چیت کی اور اپنی آرا پیش کیں۔

پندرہ روز بعد ہونے والے اجلاس میں پیش کی جانے والی تجاویز کو حتمی شکل دے کر وفاقی کابینہ کو حتمی منظوری کے لیے بھجوایا جائے گا۔

یہ پالیسی ڈرونز اور ریمورٹ کنڑول سے چلنے والے سسٹمز کے سول یعنی شہری ہوابازی کے استعمال کو ریگولیٹ کرے گی، جس میں حکومتی ادارے، پرائیویٹ کمپنیاں، میڈیا ہاؤسز، زرعی کمپنیاں اور کسان وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب معاملات کو پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کوآرڈینیٹ کرے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فی الوقت پاکستان میں کمپنیوں کو ڈرونز درآمد کرنے اور چلانے کی اجازت وزارت دفاع سے لینی پڑتی ہے جبکہ اکثر غیر قانونی طور پر درآمد کرکے غیر قانونی طور پر چلاتے ہیں۔

نئی پالیسی ان ڈرونز یا سسٹمز کی تیاری، درآمد، خریداری، استعمال، لائسنسنگ، سکیورٹی کلیئرنس، ریگولیشن اور برآمد کے حوالے سے استعمال ہو گی اور اس بارے میں قوانین کی بنیاد بنے گی۔

یہ پالیسی وضاحت کی غرض سے ڈرونز یا بغیر انسان کے چلانے والے طیاروں کو ان کے زیادہ سے زیادہ وزن لے کر اڑنے کی صلاحیت کے حساب سے تقسیم کرتی ہے۔ اس میں پانچ درجہ بندیاں کی گئی ہیں جن میں مسافروں کو لے جانے والے ڈرونز کو بھی شامل کیا گیا ہے مگر اس بارے میں ابھی پالیسی وضع نہیں کی گئی جو کہ اس پالیسی کی درجہ بندی نمبر پانچ میں آتی ہے، جس میں ڈیڑھ سو کلو سے زیادہ وزن لے جانے والے ڈرونز شامل ہیں۔

اس پالیسی میں موجود درجہ بندیاں کچھ ہوں ہیں۔

معیار:                      زیادہ سے زیادہ ٹیک آف کرنے کا وزن      

کلاس 1                    250 گرام سے کم         

کلاس 2                    250 گرام اور دو کلو کے درمیان         

کلاس 3                        دو سے 50 کلو کے درمیان         

کلاس 4                    50 سے 150 کلو کے درمیان

کلاس 5                    150 کلو سے زیادہ      

کلاس 6                     اس پالیسی میں مسافر بردار ڈرونز شامل نہیں ہیں۔

یہ پالیسی دستاویز افراد، کمپنیوں، حکومتی اداروں، غیر ملکی شہریوں اور عالمی تنظیموں پر لاگو ہو گی۔ اس پالیسی میں ڈرونز کے استعمال کنندہ کی کم از کم عمر 14 برس لکھی گئی ہے اور اس عمر میں ہلکا ترین ڈرون استعمال کیا جا سکتا ہے جو دو سو فٹ سے زیادہ بلندی پر پرواز نہ کرسکے اور پانچ سو فٹ تک کا فاصلے کی حد مقرر ہے۔

اس ڈرون کے اندراج یا رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہو گی اور اس حد تک کسی این او سی یا سکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت نہیں ہے۔

16 برس سے زیادہ عمر کے شخص کو سول ایوی ایشن کے پاس رجسٹریشن کروانی ہو گی، پرواز کی عمودی حد چار سو فٹ جبکہ ایک کلومیٹر تک پرواز کی اجازت ہو گی۔

18 برس کی عمر میں پاکستان سول ایوی ایشن سے اجازت لینا لازمی ہے جبکہ سپیشل برانچ سے سکیورٹی کلیئرنس لازمی ہو گی۔

اس کے علاوہ 18 برس سے زیادہ عمر ہونے کی صورت میں آپریٹر کو ڈرون درآمد کرنے کے لیے این او سی، طیارے کے پرواز کی قابلیت کا سرٹیفیکیٹ، ریمورٹ آپریٹر لائسنس، آپریٹر سرٹیفیکیٹ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی سے حاصل کرنا ہو گا۔

پرواز سے قبل پرواز کا پلان سول ایوی ایشن کو دینا ہو گا اور افقی پرواز کے لیے سول ایوی ایشن سے اجازت لینی ہو گی، جبکہ کسی صورت میں بھی چار سو فٹ کی عمودی پرواز سے زیادہ اڑان نہیں بھر سکے گا۔

 

کلاس ون اور ٹو کے لیے قوانین

اس درجہ بندی میں ڈرونز پر مخصوص پابندیاں ہوں گی جیسا کہ وہ 200 فٹ سے زیادہ بلندی پر پرواز نہیں کر سکے گا، جس میں اڑانے والے کی نظر میں ہمہ وقت ڈرون رہنا لازمی ہو گا تاکہ اس کی پرواز کو مناسب انداز میں رکاوٹوں سے بچایا سکے اور کسی انسان کے 50 میٹر سے نیچے نہیں اڑایا جا سکے گا اور ایسے ڈرونز جن کے ساتھ کیمرے لگے ہیں انہیں گنجان آباد علاقوں میں 150 میٹر کی بلندی کے اندر نہیں اڑایا جا سکے گا۔

اس کے علاوہ انہیں چلانے والا صرف اپنی پراپرٹی یا کسی دوسرے کی پراپرٹی پر اجازت کے ساتھ اڑا سکے گا مگر اسے کسے دوسرے ڈرون یا طیارے کا پیچھا کرنے یا کرتب دکھانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اسے ایئرپورٹ یا ممنوع ایئرسپیس میں ساڑھے 18 کلومیٹر کے دائرے میں اڑانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ سرحد کے دو کلومیٹر کے اندر اڑانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

حساس رہائشی علاقے، جوہری پاور پلانٹ، اصلاحی مرکز، تھانے اور عدالت کے قریب یا اوپر اڑانے کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔

ڈرون کو کسی قسم کی چیزوں کو چھوڑنے، گرانے، ڈیلیور کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔

ایک شخص ایک سے زیادہ ڈرون نہیں اڑا سکے گا، دوران پرواز یا چلتی گاڑی سے ڈرون اڑانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

کلاس تین، چار اور پانچ کے ڈرونز

دو کلو سے زیادہ وزن کے ڈرونز ایئر نیوی گیشن آرڈر کے تمام قوانین کے پابند ہوں گے اور ان ڈرونز کو چلانے والوں کو اپنے ڈرون کا اڑان کا سرٹیفیکیٹ اور اپنا ریمورٹ پائلٹ آپریٹر لائسنس پاکستان سول ایوی ایشن سے حاصل کرنا ہو گا اور ہوابازی کے تمام قوانین کی پابندی کرنے ہو گی۔

پبلک شاہراہوں کو اڑان بھرنے اور اترنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکے گا، اگر اس امر کی باقاعدہ اجازت حاصل نہ کی گئی ہو۔

ڈرون کو کسی قسم کی چیزوں کو چھوڑنے، گرانے، ڈیلیور کرنے کے لیے استعمال کرنے سے پہلے پاکستان سول ایوی ایشن سے اجازت لینی پڑے گی۔

یہ ڈرونز چلانے والے کسی طیارے کا پیچھا نہیں کر سکیں گے اور ہوا میں کرتب بازی نہیں کر سکیں گے۔

کسی بھی آپریٹر کو چار سو فٹ سے زیادہ بلندی پر، ایئرپورٹ یا ممنوع ایئرسپیس میں ساڑھے 18 کلومیٹر کے دائرے میں اڑانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ سرحد کے دو کلومیٹر کے اندر اڑانے کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان