برطانوی وزیرِاعظم ٹریزا مے نے آج سے سو سال قبل امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں ہونے والے قتلِ عام پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہندوستان میں برطانوی تاریخ پر ’شرمناک دھبہ‘ ہے۔
بدھ کو برطانوی پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے وزیرِاعظم مے نے کہا: ’اس واقعے نے لوگوں کو جو دکھ پہنچایا، اس پر ہمیں شدید افسوس ہے۔‘
13 اپریل 1919 کو ہونے والے اس واقعے میں انگریز فوج کی جانب سے نہتے عوام پر فائرنگ کے باعث سینکڑوں ہندوستانی ہلاک ہوگئے تھے، اس حوالے سے ہفتے کو دنیا کے مختلف حصوں میں اس سلسلے میں تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔
تاہم ٹریزامے نے صرف اس واقعے پر افسوس کا اظہار ہی کیا، باضابطہ معافی نہیں مانگی، جس کا مطالبہ پاکستان کے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری اور بھارت کے رہنماؤں کے علاوہ خود برطانوی حزبِ اختلاف کے رہنما جیرمی کوربین نے بھی کیا ہے۔
There must be an unequivocal apology for the Amritsar massacre. #JallianwalaBagh pic.twitter.com/JxdaZ72OcV
— Jeremy Corbyn (@jeremycorbyn) April 10, 2019
کوربین نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ’مکمل، واضح اور غیر مبہم معافی مانگے۔‘
دوسری جانب فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا: ’ہم اس مطالبے کی بھرپور تائید کرتے ہیں کہ برطانوی سلطنت کو پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے جلیانوالہ باغ کے قتلِ عام اور بنگال کے قحط پر معافی مانگنی چاہیے۔ یہ سانحے برطانیہ کے چہرے پر داغ ہیں۔‘
Fully endorse the demand that British empire must apologise to the nations of Pakistan, India and Bangladesh on Jallianwala Massacre and Bengal famine .. these tragedies are the scar on the face of Britain, also KohENoor must be returned to Lahore museum where it belongs
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 11, 2019
فواد چوہدری یہیں نہیں رکے، بلکہ انہوں نے اسی ٹویٹ میں یہ مطالبہ بھی کیا کہ ’کوہ نور (ہیرے) کو بھی لاہور عجائب گھر کے حوالے کر دینا چاہیے کیوں کہ وہ اسی کی ملکیت ہے۔‘
جلیانوالہ باغ میں برطانوی فوجی کے جنرل ریجینالڈ ڈائر نے باغ کے احاطے کے اندر اکٹھے ہونے والے لوگوں پر اس وقت تک گولیاں برسائی تھیں جب تک ان کے میگزین خالی نہیں ہوگئے تھے۔ زیادہ تر لوگ وہاں بیساکھی کا تہوار منانے کے لیے جمع ہوئے تھے تاہم انگریزوں کو شک تھا کہ شاید ان میں شر پسند موجود ہیں۔
برطانوی ذرائع کے مطابق اس واقعے میں 379 لوگ مارے گئے تاہم ہندوستانی ذرائع مرنے والوں کی کُل تعداد ایک ہزار سے اوپر بتاتے ہیں۔
ٹریزا مے پہلی وزیرِاعظم نہیں ہیں جنہوں نے جلیانوالہ باغ واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی جلیانوالہ باغ کا دورہ کرکے افسوس ظاہر کیا تھا، تاہم معافی انہوں نے بھی نہیں مانگی تھی۔