بنگلہ دیش میں ریپ کے مجرموں کے لیے سزائے موت کا قانون

بنگلہ دیش میں جنسی حملوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد حکومت نے ملک میں ریپ کے مجرموں کو سزائے موت دینے کا قانون متعارف کروا دیا ہے۔

بنگلہ دیش میں جنسی حملوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد حکومت نے ملک میں ریپ کے مجرموں کو سزائے موت دینے کا قانون متعارف کروا دیا ہے۔

ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں چند افراد ایک خاتون کو برہنہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

یہ کلپ منظر عام پر آنے کے بعد ملک میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ملک میں جنسی حملے کا نشانہ بننے والی محض چند خواتین کو انصاف مل پاتا ہے۔

بنگلہ دیش کے وزیر انصاف انیس الحق نے سزائے موت کے قانون کے حوالے سے کہا کہ منگل کو صدر اس نئے قانون کو نافذ کر دیں گے۔

وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو بھی جنسی حملے کی صورت میں مبینہ طور پرکوئی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے حکمران جماعت کے اندر سے دباؤ کا سامنا تھا۔ اس صورت حال کے پیش نظر دارالحکومت ڈھاکہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں حکومت نے ریپ کے مجرم کو سزائے موت دینے کی منظوری دے دی ہے۔

اس سے پہلے ریپ کی زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید تھی۔

ریپ کے مسئلے پر غم وغصے کی لہر گذشتہ ماہ سے جاری ہے۔ اس دوران حکمران جماعت کے طلبہ ونگ کے بعض ارکان کو گرفتار کیا گیا اور ان پر اجتماعی زیادتی کے ایک الگ واقعے میں فرد جرم عائد کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دارالحکومت ڈھاکہ اور دوسرے مقامات پر ہونے والے مظاہروں میں ریپ پر زیادہ سخت سزا،  ملوث افراد پر مقدمے کی تیزی سے سماعت اور معافی کا کلچر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

بعض افراد نے وزیراعظم حسینہ کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔ ایک ایسے ملک میں ریپ کے معاملے پر عوامی احتجاج معمول سے ہٹ کر ہے جہاں وزیراعظم پر کھلے عام  بہت کم تنقید کی جاتی ہے۔

مون سون کی شدید بارشوں کے باوجود پیر کو ڈھاکہ میں ریلیاں نکالی گئیں جن میں شریک سینکڑوں افراد نے مظاہروں کو دبانے کی کوشش میں حکام کی جانب سے طلبہ رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کی۔

انسانی حقوق کے مقامی گروپ کے مطابق بنگلہ دیش میں 2013 سے اب تک 23 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے جب کہ سزائے موت پانے  والے 1718 قیدی جیلوں میں قید ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا