پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بدترین جنسی جرائم میں ملوث مجرموں کو کیمیائی عمل کے ذریعے نامرد بنانے کی سزا دینے کے حوالے سے بیان پر ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔
وزیراعظم کا یہ بیان لاہور موٹروے پر ایک خاتون کے ساتھ ریپ کے ایک حالیہ واقعے کے سخت ردعمل اور ملک کے مخلتف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے۔
عمران خان نے نجی ٹیلی ویژن چینل 92 نیوز کو ایک انٹرویو میں مذکورہ مقدمے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دی جانی چاہیے، تاہم اس سے ان ممالک سے تجارت متاثر ہو سکتی ہے جو سزائے موت کے خلاف ہیں جن میں یورپی یونین شامل ہے۔'
ساتھ ہی انہوں نے کہا: 'میرے خیال میں جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو کیمیائی طریقے سے نامرد بنا دینا چاہیے۔ میں نے پڑھا ہے کہ ایسا کئی ملکوں میں ہو رہا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا: 'قتل کی پہلے، دوسرے اور تیسرے درجے کے لحاظ سے درجہ بندی کی جاتی ہے۔ اس جرم کی بھی درجہ بندی ہونی چاہیے اور پہلے درجے کے جنسی جرم کی سزا جنسی صلاحیت سے محروم کرنا ہونی چاہیے۔'
زیادتی کرنے والوں کو سرعام لٹکا دینا چاہیے، وزیراعظم
حکومت زیادتی کرنے والے مجرموں کیلئے کونسے قوانین بنا رہی ہے؟
وزیراعظم عمران خان کی خصوصی گفتگو#92NewsHDPlus #HardTalkPakistan pic.twitter.com/Mnwqgdc9vu
— HardTalkPakistan (@HardTalkPk) September 14, 2020
گذشتہ ہفتے لاہور کے قریب موٹر وے پر خاتون کو بچوں کے سامنے ریپ کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آنے کے بعد حالیہ دنوں میں پاکستان بھر میں ہزاروں خواتین نے سڑکوں پر احتجاج کیا ہے۔ واقعے کے بعد عوامی غم و غصے میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے واقعے کی ذمہ داری خاتون پر ڈال دی کہ وہ رات کے وقت کسی مرد کے بغیر سفر کیوں کر رہی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس نے گینگ ریپ کے دو ملزمان میں سے ایک کو گرفتارکر لیا ہے، جن کا نام شفقت علی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ملزم کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے اور انہوں نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔
ماہر قانون اسامہ ملک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 'ریپ کے جرم میں سزا کی شرح محض دو فیصد ہے۔ بچوں سے زیادتی کی صورت میں یہ شرح مزید کم ہو جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ریپ کو رپورٹ نہیں کیا جاتا۔'
انہوں نے کہا کہ جنسی جرائم سے معاشرے میں بدنامی کا خوف بھی جڑا ہوا ہے جبکہ فرانزک شواہد اکٹھے کرنے کے نظام میں موجود خامیاں اور مقدمہ چلانے کے فرسودہ طریقوں کی وجہ سے بھی سزا کی شرح انتہائی کم ہوتی ہے۔
وزیراعظم کے بیان پر ردعمل
وزیراعظم کے اس بیان کو جہاں بہت سے لوگ سراہ رہے ہیں، وہیں کچھ کا کہنا ہے کہ اس سے صرف غریب ہی سزا پائیں گے اور امیر پیسہ دے کر بچ جائیں گے۔
ایک صارف نے لکھا: 'یہ کرپشن کا نیا طریقہ ہے۔ غریبوں کو اس کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ امیر لوگ پیسے کے استعمال سے اس سے بچ جائیں گے۔ لوگ تو ڈاکٹر خرید لیتے ہیں۔ سرعام پھانسی ہی اس جرم کو روک سکتی ہے۔
This is a new way of corruption. The poor will have to face it but the rich will use the money for it and become free. It can't be shown in public, what do you think? People will buy doctors. Publicly punishment can only prevent/stop this crime. #ChemicalCastrationForRapists
— Engin Altan Düzyatan (@eadkski) September 14, 2020
ایک اور صارف نے لکھا کہ 'اس عمل کے باوجود بھی ریپ کرنے والے ہمارے آس پاس گھوم رہے ہوں گے۔ کیا اس طرح سے انہیں خواتین کو ہراساں کرنے سے روکا جاسکتا ہے؟'
ایک اور صارف نے اسے 'لولی پوپ' قرار دیتے ہوئے لکھا کہ 'کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔'
#ChemicalCastrationForRapists “ is just a Lollipop. Nothing will be change
— Mehr Irf (@IrfMehr) September 15, 2020
عمر نامی صارف نے بھی ان ہی خیالات کا اظہار کیا کہ 'یہ قانون صرف غریبوں کے لیے ہوگا جن کے پاس پولیس کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہوں گے۔'
This law if passed only for
Poors and People who have no money to give to police .
Rich People buys whole police stations , to safeguards their life but poor have to face the trail of court .#ChemicalCastrationForRapists
— Umer Uddin Ahmed (@UmerUddinAhmed8) September 15, 2020
دوسری جانب ریا نامی ایک صارف نے وزیراعظم کے اس بیان کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ 'میں پھانسی کی بجائے اس اقدام کی حمایت کرتی ہوں۔ اس طرح کم از کم ریپ کے مجرم کو 'نامرد' کے لیبل کے ساتھ اپنا جرم ہمیشہ یاد رہے گا۔'
I never thought I'd see the day when Pak govt would push for this bill.
I am so in favour of castration as opposed to hangings. Atleast this way the rapist will forever be reminded of his crimes with the label 'Naa Mard". #ChemicalCastrationForRapists
— Riya (@Tweets_By_Riya) September 14, 2020
بشریٰ نامی صارف نے سکینڈی نیویا کی مثال دی، جہاں اس عمل کے نتیجے میں ریپ کیسز میں کمی آئی اور ساتھ ہی لکھا کہ پاکستان میں اس پر عملدرآمد بھی کروایا جائے۔
#ChemicalCastrationForRapists
Research from Scandinavia has reported a drop in reoffending rates from 40% to between 0-5% after a chemical castration was introduced. Surely, we have to take a start from somewhere. #ThankYouPrimeMinister but make it practical too.#motorwaycase pic.twitter.com/JgB9dUGbD9
— Bushra Batool (@BushraB31852670) September 14, 2020
سلمان نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نے یہ بات کی لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سکیورٹی فراہم کی جانی چاہیے تاکہ جرائم کی شرح اور ریپ کیسز صفر فیصد ہوجائیں۔ ملک کی ہر گلی محلے اور دیہات میں کیمرے اور سکیورٹی گارڈز ہونے چاہییں۔'
It's a good sign that PM initiated this law.But i think it's still not enough. People out there need more and more security so the crime rate and rape cases goes to 0%.
CAMERAS and SECURITY guards must be there in every street/village of Pakistan. #ChemicalCastrationForRapists
— Salmmaaann (@Call_me_salman) September 15, 2020