جو لوگ لاہورکے باسی ہیں یا یہاں آتے جاتے رہتے ہیں وہ یقیناً اس شہر کی ایک بڑی الیکٹرانکس کی مارکیٹ حفیظ سینٹر کے نام سے بھی واقف ہیں۔
ایک ایسی مارکیٹ جہاں ہمیں ہر قسم کی الیکٹرانک گیجٹس جیسے موبائل فونز، لیپ ٹاپ کمپیوٹرز، ٹی وی، ایل سی ڈیزوغیرہ باآسانی مل جاتے ہیں۔
ہفتے کے چھ روز یہ مارکیٹ گاہکوں کی چہل پہل اور خرید و فروخت سے مصروف ترین رہتی ہے، مگر اتوار کے روز یہاں چھٹی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس اتوار یہاں جو حادثہ پیش آیا اس نے مالی نقصان تو بہت کیا مگر کسی قسم کے جانی نقصان کا سبب نہیں بنا۔
اتوار کی صبح حفیظ سینٹر کی دوسری منزل کی چند دکانوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان محمد فاروق کے مطابق ریسکیو 1122 ایمرجنسی کو صبح چھ بج کر 11 منٹ پر آگ لگنے کی کال موصول ہوئی جس کے بعد ریسکیو کی آگ بجھانےوالی گاڑیاں حفیظ سینٹر پہنچیں۔ ترجمان کاکہنا ہے کہ جب ریسکیو 1122 موقع پر پہنچی تو آگ پوری طرح بھڑکی ہوئی تھی۔ وہاں موجود افراد میں سے کوئی یہ نہیں بتا سکا کہ آگ کس وقت لگی۔ ہو سکتا ہے آگ بہت دیر پہلے لگی ہو۔
محمد فاروق نے بتایا کہ آگ حفیظ سینٹر کی دوسری منزل کی کچھ دکانوں میں لگی جہاں زیادہ تر موبائل فونز، لیپ ٹاپس، ایل سی ڈیز وغیرہ کی دکانیں ہیں۔ آگ دو سے چار دکانوں سے شروع ہوئی، جو کہ تیزی سے چوتھی منزل تک پھیلی کیونکہ ان دکانوں میں فلیم ایبل میٹیرل موجود تھا۔ اس کے علاوہ آگ اے سی ڈکٹس کے ذریعے بھی پھیلی۔ ابتدائی معلومات کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ ریسکیو 1122 نے جب آگ بجھانے کاکام شروع کیا تو آگ پوری طرح بھڑکی ہوئی تھی جس کی وجہ سے ساری عمارت دھویں سے بھرگئی تھی۔ فائر فائٹرز کو آگ بجھانے میں خاصی دشواری کا سامنا کرناپڑا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حفیظ سینٹر میں آگ بجھانے کے لیے سپرنکلر سسٹم بھی موجود نہیں تھا۔ ریسکیو 1122 نے اپنے لیڈر ٹرک سیڑھی کی مدد سے پلازہ میں پھنسے 25 سے زائد لوگوں کو ٹاپ فلور سے بحفاظت بچا کر نیچے اتارا۔ آگ بجھانے کے اس آپریشن میں 70 ریسکیوورز اور دو درجن سے زائد ریسکیو کی گاڑیوں نے حصہ لیا۔
ترجمان ریسکیو 1122 کا کہنا تھا کہ آگ کی وجہ سے حفیظ سینٹر کے اندر حدت بہت زیادہ تھی۔ فائر فائٹرز نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس آگ کو بجھانے کی نہ صرف کوشش کی بلکہ آگ کو نچلی منزلوں تک پہنچنے سے بھی روکا۔ اگر ریسکیو کے اہلکار آگ کو مزید پھیلنے سے نہ روکتے تو ایک اور گکھڑ پلازہ بن جاتا۔
اتوار کی الصبح حفیظ سینٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے میں 16 گھنٹے سے زائد وقت لگا۔ جہاں جہاں سے آگ مکمل طور پر بجھی وہاں ریسکیو کی جانب سے کولنگ کا عمل شروع کر دیا گیا۔ ریسکیو ترجمان کے مطابق کچھ پاکٹس میں گرمائش کی وجہ سے وقفہ وقفہ سے آگ سلگ پڑتی تھی۔ اس کے باوجود پلازہ کے 60 فیصد حصہ کو آگ سے بچایا گیا۔
دوسری جانب حفیظ سینٹر میں لگی آگ کو بجھانے کے آپریشن کے دوران میں بلیوارڈ گلبرگ اور قذافی سٹیڈیم سے سے پلازہ کی جانب آنے والی سڑکوں کو عوام کی آؐمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا۔ اور رات گئے تک یہ سڑکیں بند رہیں۔ جبکہ حفیظ سینٹر کے اردگرد موجود دیگر پلازے جن میں اوریگا سینٹر، پیس، اور کچھ ریستورانز وغیرہ بھی بندرہے۔ گلبرگ کے علاقے میں دور دور تک فضامیں جلنے کی بو رات گئے تک محسوس ہوتی رہی جب کہ دن بھر حفیظ سینٹر سے دھویں کے بادل بگولوں کی طرح اٹھتے رہے۔
اتوار کی دوپہر جب حفیظ سینٹر آگ کی لپیٹ میں تھا اس وقت صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد وزیر اعلیٰ کے کہنے پر تاجروں سے ہمدردی کے لیے حفیظ سینٹر پہنچیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کی آمد تاجروں کو ناگوار گزری اور انہوں نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کو پولیس کے گھیرے میں وہاں سے باحفاظت نکالا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس وقت ریسکیو ٹیمیں حفیظ سینٹر میں لگی آگ بجھانے میں مصروف تھیں کچھ تاجر پلازے کے مختلف راستوں سے اندر گھسے اور اپنی دکانوں میں موجود قیمتی سامان کو بچانے کی کوشش کی۔ کچھ تاجر بڑے بڑے ڈبوں میں سامان ڈال کر باہر آنے میں کامیاب بھی ہوئے۔ کچھ تاجر جن کی دکانیں بالکل جل چکیں تھیں وہ پلازہ کے باہر بیٹھے زار و قطار روتے رہے۔
حفیظ سینٹر کے کچھ تاجران نے حکومت سے اپنے نقصان کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے خیال میں کرونا کی وجہ سے پہلے ہی تاجر برادری مشکلات کا شکار تھی اگر حکومت نے اس آگ کا ازالہ نہ کیا تو تاجر سڑک پر ہوں گے۔ تاجروں نے یہ بھی بتایا کہ حفیظ سینٹر میں تقریباً 1000 دکانیں ہیں جن میں سے 200 سے زائد دکانیں اتوار کو لگنے والی اگ میں جل کر راکھ ہوگئیں اور تاجروں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
حفیظ سینٹر میں لگنے والی آگ کے حوالے سے کمشنر لاہورذوالفقار گھمن نے اپنے میڈٰیا بیان میں کہا: 'پلازہ کی سامنے کی دکانیں جلی ہیں باقی بچ گئی ہیں۔ عمارت کو سیل کر دیا گیا ہے۔ جہاں جہاں سے آگ بھڑکے گی وہاں وہاں پانی مارا جائے گا۔ ہمارے پاس بین القوامی معیار کے آلات موجود ہیں اسی لیے آگ پر قابو پنے میں کامیاب ہوئے۔ جبکہ تاجروں کے مالی نقصان کے ازالے کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔'
لاہور انتظامیہ کی طرف سے حفیظ سینٹر میں لگنے والی آگ کی وجوہات جاننے کے لیے ڈپٹی کمشنرلاہورمدثر ملک کی سربراہی میں 14 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی میں اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن، ایس پی ماڈل ٹاؤن اور چیف انجینئیر بلڈنگ سینٹرل زون شامل ہیں۔ کمیٹی سات روز میں کمشنر لاہور کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔