امریکی صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ہونے والی تیسری اور آخری صدارتی بحث معمول کے مطابق آج ہو گی۔ یہ بحث ٹینیسی کے شہر نیش ویل کی بیل مونٹ یونیورسٹی میں 22 اکتوبر کو ہو گی جس میں دونوں امیدوار شرکت کریں گے۔ بحث 9 بجے سے ساڑھے دس تک نوے منٹ تک بغیر کسی اشتہار کے جاری رہے گی اور اس کی میزبانی 'این بی سی' کی وائٹ ہاوس کے لیے نمائندہ کرسٹن ویکر کریں گی۔
صدارتی بحث کا انعقاد کرنے والے کمیشن نے تیسری بحث کے موضوعات کا اعلان کر دیا ہے۔ ان موضوعات میں کووڈ 19 سے مقابلہ کرنا، امریکی خاندانی نظام، امریکہ میں نسل پرستی، ماحولیاتی تبدیلی، قومی سلامتی اور قیادت شامل ہوں گے۔ یہ موضوعات بحث میں اسی ترتیب سے نہیں ہوں گے اور ان کی ترتیب دنیا کے حالات کے مطابق بدلی بھی جا سکتی ہے۔
سوموار 19 اکتوبر کو صدر ٹرمپ کی مہم کی جانب سے غیر جانبدار کمیشن کو ایک تنقیدی خط لکھا گیا ہے جس میں خارجہ پالیسی کو اس بحث کا حصہ بنانے کی درخواست کی گئی۔
صدر ٹرمپ کے کیمپین مینیجر بل سٹیفن کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں کہا گیا کہ 'طویل عرصے سے چلی آ رہی ایک روایت کے طور پر اور جیسے کہ صدارتی بحث منعقد کروانے والے کمیشن نے وعدہ کیا تھا ہمیں امید تھی کہ خارجہ پالیسی کو 22 اکتوبر کو ہونے والی بحث میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔'
19 اکتوبر کو کمیشن نے بحث کے نئے قوانین کا اعلان بھی کیا جن میں امیدواروں کے مائیکروفونز کو اس وقت میوٹ کر دیا جائے گا جب مخالف امیدوار میزبان کے سوالوں کا جواب دے رہا ہو گا۔
دونوں امیدواروں کو بغیر کسی تعطل کے دو منٹ کا وقت دیا جائے گا۔ صدر ٹرمپ نے اس تبدیلی کی مخالفت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا: 'یہ سب کچھ ایک پاگل پن ہے۔ یہ سب طے شدہ ہے اور یہ ناقابل یقین ہے۔'
صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن اس سے قبل 15 اکتوبر کو ٹاون ہال سٹائل بحث میں شامل نہیں ہو سکے تھے اور دونوں امیدواروں نے مختلف ٹیلی ویژن چینلز پر اپنے ممکنہ ووٹرز کے سوالوں کے جواب دیے تھے۔
صدر ٹرمپ نے اس وقت یہ دھماکہ خیز اعلان کیا جب انہوں نے ٹاؤن ہال میں جو بائیڈن کے ساتھ ہونے والی ورچوئل بحث میں شرکت سے انکار کر دیا۔ انہوں نے ایسا کرونا (کورونا) وائرس سے متاثر ہونے کے بعد کیا تھا۔
ٹرمپ کی مہم کی جانب سے بھی 29 اکتوبر کو ایک اضافی بحث منعقد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ بائیڈن کی مہم نے اس بحث کے مطالبے کو مسترد کیا ہے کیونکہ یہ الیکشن کے بہت قریب ہو گی۔
'فاکس بزنس' کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا: 'میں ورچوئل بحث میں نہیں جاوں گا میں ایک ورچوئل بحث پر اپنا وقت ضائع نہیں کروں گا۔ ایک کمپیوٹر کے پیچھے بیٹھ کر بات کرنے میں کچھ بحث جیسا نہیں ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹرمپ کی مہم نے اس کے بجائے ایک الگ ٹاؤن ہال میں اپنی تقریب منعقد کی جس کو 'این بی سی' پر نشر کیا گیا اور اس کی میزبانی شریک اینکر اور وکیل سوانا گوتھری نے کی جبکہ سابق نائب صدر جو بائیڈن نے اپنی تقریب کا انعقاد بھی ایک علیحدہ ٹاون ہال میں اسی رات کیا کیا۔ اسے 'اے بی سی' پر نشر کیا گیا تھا اور اس کے موڈریٹر 'اے بی سی نیوز' کے چیف اینکر جارج سٹیفناپولس نے کی۔
دونوں ٹاون ہالز کو بھی دونوں امیدواروں کے درمیان موجود فرق کے تناظر میں دیکھا گیا۔ بائیڈن اور سٹیفناپولوس نیشنل کانسٹی ٹیوٹنشنل سینٹر میں کرسیوں پر بیٹھ کر تفصیلات سے پالیسیز اور اعداد و شمار پر بات کرتے رہے۔ جبکہ ٹرمپ نے ایک اونچے سٹول پر بیٹھ کر اپنے ٹاون ہال کی مناسبت سے رویہ اپنائے رکھا۔
صدر ٹرمپ نے یہود مخالف سازشی مفروضے پھیلانے والی تنظیم کیو اے نون کو مسترد کرنے سے بھی انکار کیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انہیں اس بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ ایف بی آئی کیو اے نون کو دہشتگردی سے جڑا خطرہ قرار دے چکی ہے۔
نائب صدر کی بحث میں مائیک پینس اور کمالا ہیرس جالی دار شیشیے کے پیچھے بیٹھ کر شریک ہوئے تاکہ کووڈ 19 کے حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھا جائے لیکن 22 اکتوبر کو ہونے والی بحث کے حوالے سے کسی احتیاطی تدبیر کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ٹاون ہالز میں ہونے والی تقاریب کے دوران دونوں امیدواروں اور میزبانوں نے ماسک اور جالی دار شیشے کا استعمال بھی نہیں کیا تھا لیکن یہ تمام افراد ایک دوسرے سے چھ فٹ کے فاصلے پر موجود تھے۔
22 اکتوبر کو ہونے والی آخری بحث کے بعد امریکی صدارتی انتخابات تین نومبر کو ہوں گے۔
اس رپورٹ میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی معاونت شامل ہے۔
© The Independent