40 سالہ خالد جب دبئی میں واقع ہوٹل کی چھٹی منزل پر پہنچے تو ان کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔ وہ بار بار ہوٹل کے خالی کوریڈور کو دیکھ رہے تھے اور اسی دوران وہ کمرہ نمبر 666 کے سامنے پہنچ چکے تھے۔
انہوں نے فلیٹ کے دروازے پر دستک دی۔ دروازہ کھلنے کا انتظار کرتے خالد ٹھیک 24 گھنٹے پہلے ڈیٹنگ ایپ ’ٹنڈر‘ پر ایک خوبصورت لڑکی سے بات چیت کے بارے میں سوچ رہے تھے، جنہوں نے ان کو اس ہوٹل میں ملنے کے لیے بلایا تھا۔
وٹس ایپ پر بات کرنے کے بعد خالد کو معلوم ہوا کہ اس لڑکی کا نام ماریہ تھا، جنہوں نے خالد کو جلد سے جلد ملنے کے لیے پہنچنے کا کہا۔
دروازہ کھلا تو خالد کو فلیٹ میں صرف اندھیرا ہی نظر آیا جب کہ کمرے کے ایک کونے سے مدھم سے سرخ روشنی آتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی۔ اسی لمحے ایک خاتون کی آواز آئی جو خالد کو اندر آنے کا کہہ رہی تھیں۔ دروازے پر موجود خاتون کا کہنا تھا کہ ماریہ آپ کا اندر انتظار کر رہی ہیں۔
خالد ہچکچاتے ہوئے آگے بڑھے اور جیسے ہی وہ فلیٹ میں داخل ہوئے انہیں دروازے کے پیچھے کوئی حرکت محسوس ہوئی۔ انہیں احساس ہوا کہ کچھ ٹھیک نہیں ہے وہ فوری طور پر مڑ کر بھاگے اور سیڑھیوں سے اتر کر ہوٹل سے باہر نکل گئے۔ وہ کامیابی سے اپنی کار تک آئے اور اپنے گھر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
گلف نیوز کے مطابق اس واقعے کو یاد کرکے خالد خود کو خوش قسمت قرار دیتے ہیں۔ اس کے کچھ دن بعد خالد کو احساس ہوا کہ ان کے ساتھ فراڈ کیا جا رہا تھا۔ ایسے معاملات میں زیادہ تر افریقی مماملک سے تعلق رکھنے والے گینگز شامل ہیں جو آن لائن ڈیٹنگ ایپس کے ذریعے لوگوں کو ملاقات کے لیے بلاکر انہیں لوٹ لیتے ہیں۔
خالد وہ واحد شخص نہیں جن کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔ حال ہی میں سپین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو برازیلی حسینہ نے ملاقات کے لیے بلایا، جس کے بعد انہیں چھری سے ڈرا کر برہنہ کیا گیا اور پھر لوٹ لیا گیا۔ یہ سب ایک گینگ نے کیا۔ متاثرہ شخص کے مطابق ٹنڈر پر بات کرتے وقت انہیں بھی یہی محسوس ہو رہا تھا کہ وہ ایک برازیلی حسینہ سے بات کرتے رہے ہیں۔ جب وہ برازیلی خاتون کے بتائے ہوئے پتے پر ملنے پہنچے تو تین خواتین اور تین مردوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد لوٹ لیا۔ اس گینگ کا تعلق نائجیریا سے تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زیادہ تر گینگز سوشل میڈیا ایپس جیسے کہ ٹنڈر، فیس بک، ہوز ہیر، بادو اور انسٹا گرام کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ خوبصورت خواتین کی جعلی تصاویر کے ذریعے اکاؤنٹس بناتے ہیں اور ان کے ذریعے مردوں سے دوستی کرکے انہیں ملاقات کے لیے بلاتے ہیں، جس کے بعد انہیں لوٹ لیا جاتا ہے۔
صرف جولائی 2020 میں دبئی پولیس نے 20 ایسے گینگز کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے لوگوں کو ملاقات کے لیے بلانے کے بعد انہیں نقد رقم اور کریڈٹ کارڈز سے محروم کر دیا تھا۔
دبئی پولیس کے ڈائریکٹر کریمنل انویسٹی گیشن بریگیڈیئر جمال سالم الجلاف کا کہنا ہے کہ 47 ارکان پر مشتمل یہ 20 گینگز ایک افریقی ملک سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان گینگز میں 10 خواتین اور 7 مرد شامل تھے۔